توہین عدالت

وزیراعظم کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے نظرثانی درخواست خارج

اسلام آباد(عکس آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ وزیراعظم عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے نظرثانی درخواست خارج کر دی چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جو کوئی کچھ کہہ رہا ہے اسے کہنے دیں، منتخب نمائندوں کو اس میں کیوں گھسیٹا جائے؟ توہین عدالت صرف اس فرد اور عدالت کے درمیان ہوتی ہے۔، لوگ بہت کچھ کہتے ہیں، کیا اس سے عدلیہ کمزور ہوتی ہے؟

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کیخلاف توہین عدالت کے حوالے سے درخواست سلیم اللہ خان کی جانب سے دائر کی گئی تھی درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ عدلیہ کے خلاف ایسی باتیں سن کر دل دکھتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لوگ بہت کچھ کہتے ہیں، کیا اس سے عدلیہ کمزور ہوتی ہے؟درخواست گزار نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہ کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کی تھی۔

درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ وزیراعظم نے 18 نومبر کی تقریر میں توہین عدالت کی اور اپنی تقریر سے عدلیہ کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی۔ اعلی عدلیہ کی تضحیک کی اور مذاق اڑایا۔پر ویز مشرف کے خلاف فیصلے پر بھی عمران خان نے عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور وہ اپنے بیانات سے مسلسل عدلیہ کی تضحیک کر رہے ہیں۔درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ عمران خان کو توہین عدالت قانون کے تحت سزا سنائی جائے درخواست گزار کی جانب سے عدالت میں وزیر اعظم عمران خان کی تقریر کی ریکارڈنگ اور ٹرانسکرپٹ بھی درخواست کے ساتھ جمع کرایا گیا تھا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے درخواست کو مسترد کر دیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں