میاں زاہد حسین

مہنگائی کم کرنے کے لئے شرح سود بڑھانے کی پالیسی ناکام ہو گئی ہے،میاں زاہد حسین

کراچی (عکس آن لائن)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ مہنگائی کم کرنے کے لئے شرح سود بڑھانے کی پالیسی ناکام ہو گئی ہے اس لئے شرح سود میں مزید اضافہ نہ کیا جائے بلکہ دیگر طریقے استعمال کئے جائیں۔ شرح سود میں اضافے سے امریکہ اور یورپ کے متعدد بینک دیوالیہ ہوگئے اورانکی معیشت پرمنفی اثرات مرتب ہوئے اس لئے ان ممالک کے تجربات دہرانے کے بجائے ان سے سبق سیکھا جائے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں شرح سود میں باربار کیاضافے سے کاروباری برادری اورعوام کو پریشان کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے کیونکہ اس سے بینک ڈیفالٹس میں بے پناہ اضافہ ہوگا۔ پاکستان میں مہنگائی کی وجوہات میں اشیاء کی طلب سے زیادہ ڈالر کی قدرمیں مسلسل اضافہ اورروپے کی قدرمیں مسلسل کمی، بندرگاہوں پر پانچ ارب ڈالر سے زیادہ کے سامان سے لدے کنٹینر روکنا جس سے ملک میں ضروری اشیاء اور خام مال کی کمی، قیمتوں پرکنٹرول نہ ہونا اور زخیرہ اندوز مافیا کے کارنامے شامل ہیں۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں بینکوں سے سب سے زیادہ قرضے کاروباری برادری اورعوام لیتی ہے اس لئے شرح سود بڑھنے سے طلب میں کمی ہوتی ہے جس سے مہنگائی میں بھی کمی ہوتی ہے۔ مگرپاکستان میں بینک قرضوں کی بڑی گاہک خود حکومت ہے اور کسی حکومت کو اس بات کی پرواہ نہیں ہوتی کہ شرح سود کتنی ہے۔ جب حکومت نے ہرحال میں بے دریغ قرضے لینے ہیں تو شرح سود بڑھانے سے مہنگائی کیسے کنٹرول ہو گی۔

میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ پاکستان میں کم و بیش پانچ کروڑ لوگوں کے پاس تقریباً 12 کھرب روپے سالانہ ترسیلات اور ہنڈی کے زریعے آتے ہیں جس سے اشیاء اور خدمات کی طلب بڑھ جاتی ہے جس پر شرح سود کا کوئی اثرمرتب نہیں ہوتا۔ حکومت برآمدات اورترسیلات میں اضافے کے لئے مسلسل کوشاں رہتی ہے اور پیداواری صلاحیت میں اضافے کے لئے سستے قرضوں کی سکیمیں بھی جاری کرتی رہتی ہے جس سے بھی طلب بڑھ جاتی ہے۔ پاکستان میں معیشت کا 60% حصہ غیر دستاویزی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کے پاس سالانہ چارکھرب روپے اضافی دستیاب ہوتے ہیں ان افراد پر بھی شرح سود میں اضافے کا کوئی اثر نہیں ہوتا کیونکہ یہ نقد کاروبار کرتے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے مزید کا کہ عید پر لامتناہی چھٹیوں پر نظر ثانی کی جائے اور 25 تاریخ کی چھٹی ختم کی جائے اس کے علاوہ 29 تاریخ کو بھی ورکنگ ڈے ڈکلئیر کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں