گورنرسندھ

صوبہ میں ساڑھے 19 ارب روپے مستحقین میں تقسیم کئے جا چکے ہیں، گورنرسندھ

کراچی(عکس آن لائن)گورنرسندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ احساس پروگرام کے تحت صوبہ میں ساڑھے 19 ارب روپے مستحقین میں تقسیم کئے جاچکے ہیں صوبائی حکومت نے جو کچھ بھی وفاق سے مانگا وفاقی حکومت نے فوری اس ضرورت کو پورا کیا مزید بھی مدد کی ضرورت ہوئی تو وفاق صوبہ سندھ سے بھرپور تعاون جاری رکھے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ کے دورے کے دوران حیدرآباد میں تحریک انصاف کے رہنما محسن گھمن کی رہائش گا پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر اراکین صوبائی اسمبلی حلیم عادل شیخ ،جمال صدیقی ، سدرہ عمران،بلال غفار اور گورنر کے مشیر امید علی جونیجو بھی موجود تھے ۔ گورنرسندھ نے مزید کہا کہ آج جب میں دورے پر تھا تو احساس کیش سینٹر پر ایک بوڑھی عورت جس نے اپنے دوپٹہ میں کچھ باندھا ہوا تھا، میں نے اس سے متعلق سوال کیا تو بوڑھی عورت نے جواب دیا کہ اس دوپٹہ میں سوکھی روٹی باندھی ہوئی ہے جب بھوک لگے گی تومیں اسے کھا لوں گی اس وقت یہ حالت ہے غربت کی وزیراعظم عمران خان ان ہی غریب افراد کے لئے اپنے دل میں تڑپ رکھتے ہیں اور وہ اپنے رب کی خوشنودی کے لئے ہر اس غریب تک امدادی رقم پہنچانا چاہتے ہیں جو اس کا مستحق ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا سمیت ہمیں ایک ایسی جنگ کا سامنا ہے جس میں دشمن کہیں بھی نظر نہیں آرہا ہے پاکستان میں ڈاکٹر ز، نرسز ، اسپتال کا عملہ اور صفائی کرنے والے افراد خراج تحسین کے مستحق ہیں جو شب و روز محنت کررہے ہیں اسی طرح افسران بھی امدادی رقم کی تقسیم میں بھرپور کوششیں کررہے ہیں بعض سینٹرز سے شکایات موصول ہورہی ہیں ہمیں امدادی رقم کی تقسیم میں شفافیت کو ہر صورت برقرار رکھنا ہوگا اس ضمن میں متعلقہ افسران اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں گورنرسندھ نے کہا کہ وزیراعظم نے جب یہ فیصلہ کیا کہ پاکستان لاک ڈائون کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے یہ ایک نا پسندیدہ فیصلہ تھا جسے لوگوں نے پسند نہیں کیا یہ ایک لیڈر کا وژن ہوتا ہے وہ دور تک نظر اور ہر فیصلے سے پیدا ہونے والی خرابی کو بھی مدنظر رکھتا ہے کیونکہ لاک ڈائون سے بے روزگاری بڑھنے اور دیہاڑی دار طبقہ کے شدید مشکلات میں مبتلا ہونے کا خدشہ لاحق تھا اس کے باوجود صوبوں نے فیصلے کئے وفاق نے ان فیصلوں کا احترام کیا آج پورا پاکستان اس بات کو تسلیم کررہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان کا فیصلہ درست تھا ہمیں ایسی جگہوں ، مقامات اور تفریحی مقامات کو بند کردینا چاہئے جہاں نہ جانے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے اداروں کو آہستہ آہستہ کھولنا چاہئے کیونکہ ہم کسی کو بھی بے روزگار نہیں ہونے دینگے ۔

ایک اور سوال کے جواب میں گورنرسندھ نے کہاکہ مستحق افراد میں امدادی راشن بیگز تقسیم ہوتا ہوا نظر آنا چاہئے جس طرح سیلانی اور دیگر فلاحی تنظیمیں کام کررہی ہیں اور ان کا کام بھی لوگوں کو نظر آتا ہے اسی انداز میں کام کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان پورے پاکستان کے وزیراعظم ہیں جو بلا تفریق اقدامات یقینی بنا رہے ہیں وزیراعظم لاک ڈائون کو نرم کرنے جارہے ہیں مساجد کھولنے کا فیصلہ علما ء کرام کی مشاورت سے کیا گیا آج مساجد کے انتظامات بالکل ویسے ہی ہیں جیسے طے کئے گئے علما ء کرام بھرپور ساتھ دے رہے ہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں