راجہ پرویز اشرف

پیپلزپارٹی دور میں گندم برآمد ہوتی تھی لیکن موجودہ حکومت گندم درآمد کر رہی ہے،راجہ پرویز اشرف

اسلام آباد(عکس آن لائن)پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما و سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہیکہ پیپلزپارٹی کے دور میں گندم برآمد ہوتی تھی لیکن موجودہ حکومت گندم درآمد کر رہی ہے، موجودہ حکومت آئی ایم ایف کی ایجنٹ بنی ہوئی ہے

۔ یوٹیلٹی سٹورز کھولنے سے پاکستان کے مسائل حل نہیں ہو سکتے اور قبر میں بھی سکون عمل والے کو ملے گا بے عمل کو وہاں بھی سکون نہیں ملے گا۔جب پیداوار ایک فیصد کم ہوتی ہے تو8لاکھ لوگ بے روزگار ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران کیا۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ گزشتہ روز اجلاس کی کارروائی کو سبوتاز کرنے کی کوشش کی گئی اور سپیکر قومی اسمبلی کو چاہیے کہ جس وزیر نے جوش خطابت کس کے باپ پر پہنچیں جس سے ایوان کی کارروائی کو سبوتاز کیا گیا ہے یہ کرنے کا مقصد صرف ہیڈلائن بنانے کیلئے کیا جاتا ہے اگر کوئی حکومتی ارکان بھی ماحول خراب کرے تو اپوزیشن کی طرف سے بھی جواب ضرور ملتا ہے۔حکومتی وزیر اس ہاؤس کی عزت کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس بھی وزیر رہا ہوں لیکن ہم خود بطور وزیراعظم اراکین اسمبلی کا جواب دیتے تھے۔

چیئرمین بلاول بھٹو نے شماریات، سٹیٹ بنک اور ایف بی آر کی بات کی تھی لیکن کوئی وزیر اس کا جواب نہیں دے سکا۔ جب ہم نے کہا کہ آپ نے اتنے قرضے کیوں لیے تو پھر کہتے ہیں ہم توگزشتہ حکومتوں کیلئے قرضوں کو ادا کر رہے ہیں، حکومت کی پالیسی ناکام ہے۔ جب ایک فیصد گروتھ کم ہوتی ہے تو 8لاکھ لوگ بے روزگار ہوتے ہیں، گروتھ 6فیصد سے2.9پر آگئی ہے اس سے کتنے لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں یہ ریجن کا سب سے کم گروتھ ریٹ ہے۔ حکومت عوام کے ساتھ غلط بیانی کر رہی ہے۔ 2.5ملین ڈالر کرنٹ خسارہ ہمارے دور میں تھا کوئی بڑے منصوبے حکومت نے شروع نہیں کیے لیکن اس کے باوجود خسارہ بڑھ رہا ہے، ملک کی صنعتیں بند ہو رہی ہیں، مزدور کو اس کی مزدوری نہیں مل رہی، کسانوں کا برُا حال کر دیا ہے، گندم برآمد کی جارہی ہے لیکن حکومت گندم درآمد کر رہی ہے،5ملین دالر حکومت نے ڈالر کو مستحکم رکھنے کیلئے خرچ کر رہی ہے، پیپلزپارٹی نے کسانوں کو سبسڈی دی اور ایک سال میں گندم اتنا پیدا ہوئی کہ ہمارے پاس سٹاک بڑھ گیا ملک کے غریب لوگ مر رہے ہیں لیکن حکمران خوشیاں منا رہے ہیں، حکمران آئی ایف ایف کے ایجنٹ بن گئے ہیں اس طرح سے نیا پاکستان نہیں بن سکتا ہے اگر کسی کے لیڈر کو گالی دو گے تو تمھارے لیڈر کو بھ گالی ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے، جس چیف جسٹس نے کیس بنوائے تھے آج وہ خود دیکھیں کدھر ہیں۔ رینٹل پاور کے منصوبے مشرف دور میں شروع ہوئے تھے اب عوام کارکردگی کو ووٹ ملے گا عوام جانتی ہے کہ ہمارے دور میں مہنگائی نہیں تھی روٹی کھانے کو ملتی تھی ہم جب آتے تو مالاکنڈ میں پاکستان کا جھنڈا نہیں تھا، سوات میں جھنڈا نہیں تھا، یہ آصف علی زرداری کی سوچ تھی کہ انہوں نے اے پی سی بلائی اور پھر پوری قوم پاکستانی افواج کے ساتھ کھڑی تھی۔ جب میں وزیراعظم رہا ہوں لیکن ہمارا طریقہ کار اس طرح کا نہیں تھا، اگر ہم سے پوچھتے تو ہم بتاتے کہ یوٹیلیٹی سٹورز کھولنے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ پیپلزپارٹی نے اپنے دور میں ملازمین کی تنخواہوں اور پٹیشن میں سو فیصد اضافہ کیا تھا، قبر میں سکون عمل والے کو ملے گا بے عمل کو شاید ادھر بھی سکون نہ ملے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں