ایمل ولی خان

مسئلہ کشمیر پرمقتدر قوتیں اس بات پر آمادہ ہوچکی ہیں کہ جنگ کسی مسلے کا حل نہیں ،ایمل ولی خان

پشاور(عکس آن لائن)عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر مقتدر قوتیں بھی آمادہ ہوچکی ہیں کہ جنگ کسی مسلے کا حل نہیں ہے، اگر جنگ کسی مسلے کا حل نہیں ہے تو پھر یہ تنخواہیں کس بات کی لے رہے ہیں کیونکہ انہیں تو رکھا ہی اسی لئے گیا ہے کہ جنگ کی صورت میں یہ ملک کا دفاع کریں گیں۔

اگر مسئلہ کشمیر کا حل آج جنگ بھی نہیں ہے اور حکومت کے پاس کوئی دوسرا راستہ بھی نہیں ہے تو قوم کو بتایا جائے کہ آخر مسئلہ کشمیر کا حل کیا ہے؟آج مقتدر قوتیں جو کچھ کہہ رہی ہے یہی بات 1948میں باچا خان نے خان قلی خان کو کی تھی کہ آپ کشمیر میں قبائیلیوں کو نہ بھیجیں میں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کشمیری رہنماوں اور بھارت سے بات کرنے کیلئے تیار ہوں لیکن اُن کو اُس آفر کے بدلے جیل میں ڈٖال دیا گیا۔ضلع کرک میں چار روزہ دورے کے اختتامی روز مختلف اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے بعد تو یہ اور بھی واضح ہوچکا ہے کہ اسلام کے نام پر اب مزید قوم کو بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا، قوم جان چکی ہے کہ درحقیقت یہ اسلام اور کفر کی نہیں بلکہ وسائل کی جنگ ہے۔کشمیر سے لیکر مسئلہ افغانستان تک وسائل پر قبضہ کرنے کیلئے ڈرامے کیے گئے،اس سارے کھیل میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ شہید ہوئیں لیکن وسائل پر قبضہ کرنے والوں نے اپنے مشن کو جاری رکھا۔

ایمل ولی خان نے کہا کہ اے این پی کو اس لیے ٹارگٹ کیا جاتا ہے کہ ہم پاکستان کے ا ندر وسائل کے منصفانہ تقسیم کا مطالبہ کرتے ہیں،اے این پی نے جب اپنے دور حکومت میں پختونوں کے وسائل پر اُن کو آئینی حق دیا تو خیبر پختونخوا ترقی کے راستے پر گامزن ہوا۔صوبے میں ساٹھ سال میں صرف چھ یونیورسٹیاں بنی تھی لیکن اے این پی نے پانچ سالہ دور اقتدار میں 10 نئی یونیورسٹیاں بنائی، اسی طرح اے این پی نے 75 نئے کالجز بناکر صوبے میں ان کی تعداد دوگنا کردی جبکہ سکولوں کی تعداد کو تین گناہ کردیا۔ اسی طرح اساتذہ اور پولیس کو اے این پی نے سروس سٹرکچر دیا۔ جب ہم حکومت میں آئے تو پولیس اہلکار کی تنخوا ہ چار ساڑھے ہزار تھی لیکن جب ہم حکومت چھوڑ کرجارہے تھے تو ان کی تنخوا 20 ہزار تک تھی۔ شہداء پیکچ کو تین لاکھ سے بڑاکر 30 لاکھ کردیا گیا۔ ہم نے ستوری دا پختونخوا، روخانہ سباون لیپ ٹاپ اسکیم جیسے منصوبے شروع کئے۔

ہم نے کرک کی رائیلٹی پانچ فیصد سے بڑاکر دس فیصد کردی۔ایمل ولی خان نے کہا کہ یہ ترقی پختون دشمن قوتوں سے برداشت نہ ہوسکی اور دو دفعہ مسلسل مختلف طریقوں سے اے این پی کے راستے روکے گئے لیکن پختون قوم کو اے این پی یہ باور کرانا چاہتی ہے کہ اس کے باجود بھی وسائل پر قوموں کے اختیار کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں