سیلاب

سیلاب تباہی کی داستانیں چھوڑ گیا، متاثرین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور

اسلام آباد(نمائندہ عکس ) سیلاب اپنے پیچھے تباہی کی داستانیں چھوڑ گیا، متاثرہ علاقوں میں ہر جگہ صرف بربادی ہی بربادی ہے، لاکھوں گھر بہہ گئے ہیں، متاثرین تاحال کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ سیلاب سے سڑکیں کھنڈر، کھڑی فصلیں نیست و نابود، اکثر مقامات پر تاحال کئی کئی فٹ پانی موجود ہے، تعفن اور وبائی امراض سے مشکلات میں اضافہ ہو گیا جبکہ متاثرین کو خوراک اور ادویات کی شدید قلت کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں علاج معالجے کی سہولتیں بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ادھر سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے جاں بحق افراد کی تعداد 707 ہو گئی ہے،

سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹ پڑنے سے ڈائریا، ڈینگی ،ملیریا کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں، 24 گھنٹے میں مزید چھ افراد بیماریوں سے جان کی بازی ہار گئے ہیں۔ دوسری جانب بلوچستان میں بھی سیلاب سے تباہی نہ رکی، جاں بحق افراد کی تعداد 301 ہوگئی، 72 ہزار سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا ہے، 2 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبے پر کھڑی فصلیں برباد ہو چکی ہیں، 24پلوں اور 2 ہزار کلومیٹر سے زائد سڑکوں کونقصان پہنچا ہے۔

این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد ایک ہزار 569 ہوگئی، بارشوں اور سیلاب کے باعث اب تک 12ہزار 860 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ سندھ میں 701، بلوچستان میں 300، خیبرپختونخوا میں 306 افراد جاں بحق ہوئے، پنجاب میں 191، آزاد کشمیر میں 48 اور گلگت بلتستان میں 22اموات رپورٹ کی گئیں۔ ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے 20 لاکھ 9 ہزار 794 گھروں کو نقصان پہنچا، 9 لاکھ 98 ہزار 407 مویشی ہلاک ہوئے، ملک بھر میں سیلاب کی وجہ سے 12 ہزار 716 کلو میٹر شاہراہوں کو نقصان پہنچا ہے۔ ادھر منچھر جھیل میں پانی کی سطح مسلسل گرنے لگی، اڑل نہر اور کرمپور کے مقامات سے ڈیڑھ لاکھ کیوسک پانی کا اخراج ہوا ہے دوسری جانب تحصیل سیہون کی دس یونین کونسل میں سیلابی صورتحال برقرار ہے، 18 روز گزر گئے ضلعی انتظامیہ کوئی مدد نہیں کررہی، متاثرین کھلے آسمان تلے مسیحا کے منتظر ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں