جاوید قصوری

کم از کم اجرت 40ہزار روپے مقر ر کی جائے تاکہ مزدور کو ریلیف میسر مل سکے’جاوید قصوری

لاہور (عکس آن لائن) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ144کھرب 60ارب روپے کا وفاقی بجٹ 69کھرب 24کھرب کے خسارے کا بجٹ ہے یہ ایک الفاظ کا گورکھ دھندہ ہے جس سے عوام میں مایوسی بڑھے گی ، تنخواہوں اور پنشن میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کرنا چاہئے تھا ، کم از کم اجرت 40ہزار روپے کی جائے تاکہ مہنگائی کے عوام کی زندگی پر پڑنے والے اثرات کو کم کیا جا سکے،کم آمدنی والوں کے لئے وفاقی بجٹ میں توقع کے مطابق کچھ نہیں ،معاشی استحکام اور مہنگائی کم کرنے کے لئے کوئی ٹھوس بات نہیں کی گی ۔

ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے وفاقی بجٹ پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ قرضوں پر سود کی ادائیگی میں 69اعشاریہ ایک فیصد اضافہ ہوا ہے ،وفاقی بجٹ کا تقریبا نصف 73کھر ب روپے قرض اور سود کی مد میں ادا کئے جائیں گے ۔وفاقی بجٹ میں شعبہ صحت کے لئے مختص کیا گیا بجٹ بہت کم ہے ۔ آئی ایم ایف اور دوست ممالک سے قرضوں کے حصول پر اخراجات کا تحمینہ لگانا قوم کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے ۔تجویز کردہ معاشی اہداف مصنوعی ہیں ۔بینک چارجزاور خدمات پر ٹیکس میں اضافہ ،چمڑ ے کی مصنوعات اور کپڑوں پر 15فیصد جی ایس ٹی ، ڈبے کا دودھ،دہی ، پنیر ، مچھلی، مرغی کا گوشت اور انڈوں کے پیکٹ پر 18فیصد جبکہ کافی ہاو سز ، فوڈ آوٹ لیٹس پر 5فیصد ٹیکس لگانے سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا۔

وفاقی بجٹ درحقیقت ٹیکسوں کی بھر مار ہے جس سے عوام کے مسائل میں کمی نہیں ہو گی ۔25کروڑ کی آبادی والے ملک میں صرف وقت نو لاکھ بارہ ہزار افراد ٹیکس نیٹ ورک میں شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں 38فیصد تک ریکارڈ اضافہ ہو گیا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے اس میں کمی لائی جائے۔ پاکستان بیرونی قرضوں کے بوجھ اور اندورنی بحرانوں کی وجہ سے ڈیفالٹ کے خطرات سے دوچار ہے ۔محمد جاویدقصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ مالی سال کے ابتدائی دس ماہ کے دوران مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 4اعشاریہ 6فیصد جبکہ فی کس آمدنی ایک ہزار 568ڈالر کی کم ترین سطح پر اور معیشت سکڑ کر 341ارب ڈالر پر آگئی ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں