چین

چین کو جاننا ہے تو چین آکر جانیں

بیجنگ (عکس آن لائن)  صوبہ ژی جیانگ کے شہر ہانگ چو میں پہلا ” لیانگ چو  فورم”منعقد ہوا ۔  چینی صدر شی جن پھنگ نے  اس موقع پر ایک تہنیتی  خط بھیجا جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ باہمی احترام، ہم آہنگی اور بقائے باہمی انسانی تہذیب کی ترقی کے لئے صحیح راستہ ہے۔ لیانگ چو فورم چین اور بیلٹ اینڈ روڈ  کے شراکت داروں کے درمیان تہذیبوں کے درمیان مکالمے کو فروغ دیتا ہے ، اور گلوبل سیولائزییشن  انیشی ایٹو کے نفاذ کے لئے ایک نیا اور  کھلا پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔

پانچ ہزار سال پرانے  قدیم شہر لیانگ چو کے کھنڈرات کو آج تک محفوظ  رکھا گیا ہے ، جو 5000 سال کی چینی تہذیب کی تاریخ کو ظاہر کرتے  ہیں ۔ چین  کی طویل تاریخ  میں بہت سے قدیم شہر، کھنڈرات اور دیگر ثقافتی ورثوں  کے مقامات موجود ہیں. چند روز قبل ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے ایک ویڈیو مکالمے کے پروگرام  میں تجویز دی تھی کہ ہر کوئی  تیز رفتار ٹرین   کے ذریعے   بیجنگ سے  شی آن جاتے ہوئے  ٹیراکوٹا واریئرز کو دیکھے  ۔ انہوں نے کہا کہ چین کی  تاریخ بہت طویل ہے۔ چینی تحریر انسانیت کی قدیم ترین تحریری زبانوں میں سے ایک ہے۔ درحقیقت،  چین کے بارے میں جاننے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ خو د   چین آئیں اور دیکھیں .

جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ کچھ مغربی میڈیا چین کے خلاف واضح تعصب رکھتا  ہے اور اگر آپ کبھی چین نہیں  آئے اور صرف میڈیا  رپورٹس کو  بغیر تصدیق کے آنکھیں بند کئے مان لیں گے تو یقینی طور پر آپ  دھوکے میں رہیں گے ۔ میں نے بہت سے غیر ملکی دوستوں کو یہ کہتے سنا ہے  کہ وہ  چین میں جو کچھ دیکھتے ہیں ،  سنتے ہیں اور مقامی شہریوں  سے  رابطہ کرتے ہیں ، وہ اس سے بالکل مختلف ہے جو  انہوں نے چین آنے سے پہلے جانا تھا. لہذا، صرف  تبادلے اور تعامل ہی ایک دوسرے کے درمیان غلط فہمی اور دوری کو کم کرسکتے ہیں.

تہذیبیں تبادلوں کی وجہ سے رنگین ہوتی ہیں، اور تہذیبیں باہمی سیکھ سے مالا مال ہوتی ہیں۔ چین نے ہمیشہ دنیا بھر سے دوستوں کو خوش آمدید کہنے کے لئے اپنے دروازے کھولے ہیں تاکہ وہ بلند و بالا عمارتوں کو دیکھنے ، تیز رفتار ٹرین میں سفر کرنے ، لذیذ کھانوں کا ذائقہ چکھنے اور چین کے شہروں اور قصبوں کی ترقی کی جدیدیت کا تجربہ کرنے کے ساتھ ساتھ چین کی طویل تاریخ اور ثقافت سے بھی لطف اندوز ہو سکیں ۔
چین
اس دفعہ “لیانگ چو فورم” کے افتتاح سے قبل 80 سے زائد غیر ملکی فنکاروں نے “سلک روڈ آف آرٹ” کے پروگرام میں شرکت کی ۔ انہوں نے قدیم شہر لیانگ چو سے چین کے دیگر تاریخی اور ثقافتی ورثے سے مالا مال قدیم قصبوں اور دیہاتوں کا دورہ کیا جہاں چینی تاریخ، ثقافت اور آرٹ کے تنوع اور خوشحالی نے ان کے ذہن پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں ، اور یہی وجہ ہے کہ بہت سے شرکاء نے فورم میں اپنی تقاریر میں افرادی اور ثقافتی تبادلوں کو مضبوط بنانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا کہ ثقافتی تبادلے مختلف ثقافتوں کے مابین باہمی سیکھ اور عالمی تہذیبوں کی خوبصورتی کو بھی فروغ دے سکتے ہیں۔

مختلف ممالک کے تعلقات کی ایک بنیاد عوامی دوستی پر مبنی ہے اور عوامی دوستی افرادی تبادلوں میں مضمر ہے ۔ کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ اور کنفیوشس کلاس رومز کے قیام سے غیر ملکیوں میں چینی زبان سیکھنے اور چینی ثقافت جاننے کا شوق بڑھایا گیا ہے ۔” بیلٹ اینڈ روڈ ” کے شراکت دار ممالک میں نوجوانوں کو پیشہ ورانہ مہارت حاصل کرنے کے لئے” لوبن ورکشاپ” کے قیام کا سلسلہ جاری ہے ۔

اس کے علاوہ مشترکہ آثار قدیمہ کے منصوبوں سے لے کر آرٹ فیسٹیول تک، اور سلک روڈ انٹرنیشنل تھیٹر، آرٹ فیسٹیول، میوزیم، آرٹ، گیلری الائنس اور ٹورازم سٹی الائنس کے قیام تک، گزشتہ 10 سالوں سے، چین مشترکہ طور پر ممالک کے ساتھ ثقافت اور تعلیم کے شعبے میں وسیع تعاون کو فروغ دینے کے لئے انتھک محنت کر رہا ہے۔توقع ہے کہ اس طرح کے عوامی تبادلے بیلٹ اینڈ روڈ ممالک کے لوگوں کو پہلے سے کہیں زیادہ قریب لائیں گے ، اور خیالات اور ثقافتوں کے انضمام کو فروغ دیں گے تاکہ دنیا “ہم آہنگی کے ساتھ فرق” اور ” مشترکہ خوبصورتی ” کے شاندار رنگ دیکھ سکے ۔

انسان مختلف ثقافتوں، نسلوں، رنگوں، مذاہب اور مختلف معاشرتی نظاموں پر مشتمل دنیا میں رہتا ہے، اور مختلف ممالک کے علماء کے درمیان مکالمے، مختلف قسم کے ثقافتی تبادلوں اور مختلف خطوں میں تہذیبوں کے مابین باہمی سیکھ کے ذریعے، ہم ایک دوسرے کے ثقافتی ورثے اور خزانوں سے لطف اٹھا سکتے ہیں تاکہ مختلف تہذیبوں اور باہمی مفاہمت کو بہتر طور پر سمجھ سکیں اور بہتریں عوامی تعلقات کے ساتھ عالمی تہذیب کی راہ پر گامزن ہوسکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں