سپریم کورٹ

پی ٹی آئی کی حلقہ بندیوں کیخلاف آئینی درخواست کی سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی

اسلام آ باد (کورٹ رپورٹر ) سپریم کورٹ میں دورانِ سماعت آئنی درخواست پر پی ٹی آئی کے وکیل حلقہ بندیوں پرالیکشن کمیشن کا نوٹیفیکیشن پیش نہ کرسکے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کی حلقہ بندیوں کے خلاف آئینی درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل ایک مرتبہ پھر کیس فائلز کو درست انداز میں مرتب نہ کرسکے۔ جسٹس مظاہرنقوی نے کہا کہ آپ نے ترمیم شدہ پٹیشن متفرق درخواست میں کیوں لگائی ہے؟فیصل چوہدری صاحب اس سے آپ کی غیرسنجیدگی ظاہر ہوتی ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اہم معاملہ ہے اس کو سنجیدہ لیں۔

آدھے گھنٹے میں تمام فائلز کو درست انداز میں لگائیں۔ عدالت نے فیصل چوہدری سے 25 ویں آئینی ترمیم بھی مانگ لی جس پر وکیل پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ حلقہ بندی کے نوٹیفکیشن کو آئینی تحفظ حاصل نہیں۔ عام انتخابات 2018 کیلئے مردم شماری کے عبوری نتائج پر حلقہ بندی ہوئی تھی۔ وقفے کے بعد دوبارہ سماعت کرتے ہوئے جسٹس اعجازالاحسن نے پی ٹی آئی کے وکیل فیصل فرید چوہدری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی درخواست یہ ہے کہ فاٹا پاٹا کے علاوہ پورے ملک کی حلقہ بندیاں بلا جواز ہیں۔ عدات نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں کا جو نوٹیفیکیشن جاری کیا، وہ کہاں ہے؟ جس پر وکیل فیصل چوہدری نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن کا نئی حلقہ بندیوں کا شیڈول پیپربک میں لگایا ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ شیڈول کسی قانونی نوٹیفیکیشن کے بعد ہی جاری ہوتا ہے۔

وکیل تحریک انصاف نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن ہی حلقہ بندیوں کے نوٹیفیکیشن سے متعلق بہتربتا سکتا ہے۔ عدالت الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردے، نوٹیفیکیشن اگلی سماعت پرپیش کردوں گا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ نوٹیفیکیشن کے بغیر ہوا میں الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری نہیں کرسکتے جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔ جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں