سٹیل انڈسٹری

مقامی سٹیل انڈسٹری 60 فیصد تک سکڑ چکی ،بہت سے پلانٹس نے معاشی چیلنجز کی وجہ سے پیداوار روک دی ہے’ مہر کاشف یونس

لاہور(عکس آن لائن) وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر مہر کاشف یونس نے کہا ہے کہ تباہ کن سیلاب کی وجہ سے مقامی سٹیل انڈسٹری اب تک تقریباً 60 فیصد سکڑ چکی ہے۔ جمعرات کو یہاں میاں فریاد احمد رضا کی قیادت میں صنعتکاروں اور تاجروں کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت سے پلانٹس نے مہنگے سکریپ اور دیگر معاشی چیلنجز کی وجہ سے پیداوار روک دی ہے جبکہ روس یوکرین جنگ کے نتیجے میں عالمی سطح پر سکریپ کی قیمتوں میں تقریباً 30 فیصد یا 710 ڈالر فی ٹن تک اضافہ ہوا ہے۔ علاوہ ازیں توانائی کی لاگت میں اضافے اور 9.5 روپے فی کلو واٹ اور 11 روپے فی کلو واٹ فیول چارج ایڈجسٹمنٹ نے بھی مارجن کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ جبکہ 509 ملین روپے کے سپر ٹیکس اخراجات کے ساتھ 834 ملین روپے کے ایف سی اے چارجز نے بھی اس کو بری طرح سے متاثر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تباہ کن سیلاب کی وجہ سے زیادہ تر اسٹیل کمپنیوں کے پیداواری حجم میں 40 سے 50 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مانگ میں کمی سے بھی سٹیل بنانے والوں کی پرائسنگ پاور پر دباؤ آیا ہے۔ بلند ترین شرح سود اور افراط زر کے علاوہ ان پٹ کے بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے ملک بھر میں تعمیراتی سرگرمیوں میں مجموعی طور پر سست روی کا رحجانہے۔ انہوں نے حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ لمبے سریے کی فروخت کا براہ راست تعلق سیمنٹ کی فروخت سے ہے اس لئے ملک میں سیمنٹ کی فروخت کا رجحان سٹیل کے شعبے میں رجحان کو ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 75 سال میں یہ پہلا موقع ہے کہ فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے حکومت تمام فنڈز بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے جس کی وجہ سے تمام حکومتی پراجیکٹ شروع ہی نہیں ہو سکے۔ مہر کاشف یونس نے حکومت پر زور دیا کہ معاشی سرگرمیوں کی رفتار کو تیز کرنے اور قومی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے تمام شعبوں میں امدادی و مراعاتی پیکیج کا اعلان کرے کیونکہ تباہ کن سیلاب کے بوجھ تلے دبی قوم مسائل کے حل کیلئے ٹھوس اقدامات کی منتظر ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں