وزیراعظم عمران خان

خطے میں امن کیلئے بھارت کو پہلا قدم لینا پڑے گا،عمران خان

اسلام آباد (عکس آن لائن)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ خطے میں امن کیلئے بھارت کو پہلا قدم لینا پڑے گا، مسائل ڈائیلاگ کے ذریعے حل ہونے چاہئیں،بھارت کشمیریوں کو حق رائے دہی دے، کشمیریوں کو حق رائے دہی دینا دونوں ملکوں کیلئے بہتر ہے، ہم نے افغانستان میں امن لانے کیلئے کوشش کی، بائیڈن انتظامیہ بھی سمجھتی ہے جنگ مزید نہیں چلنا چاہیے ،وہ ملک کبھی بھی محفوظ نہیں ہوسکتا جہاں چند افراد امیر اور غریبوں کا سمندر ہو،ہمارے پاس گندم کی پیداوار کا جائزہ ہی موجود نہیں تھا اور جتنے پیداواری جائزے موجود تھے وہ سب غلط نکلے،حکومت ٹارگٹڈ سبسڈیز کا پروگرام لارہی ہے جسے عالمی سطح پر سراہا جائیگا۔

اسلام آباد میں دو روزہ سیکیورٹی ڈائیلاگ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارے ملک میں اس مباحثے کی بہت ضرورت ہے کہ اصل میں قومی سلامتی کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اب تک قومی سلامتی کو صرف ایک پہلو سے دیکھتے رہے ہیں کہ ہم اپنی افواج کو جتنا مضبوط کریں گے انتنا محفوظ ہوں گے تاہم اصل میں قومی سلامتی میں ایسی چیزیں مثلاً موسمیاتی تبدیلیاں بھی شامل ہیں جو اس قبل کسی نے نہیں سوچیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں 5 سے 6 سال پہلے کوئی موسمیاتی تبدیلیوں کی بات ہی نہیں کرتا تھا، لیکن ہماری آنے والی نسل کے لیے موسمیاتی تبدیلیاں ایک ایسی چیز ہے جو سب مسائل پر بھاری پڑ سکتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ تجزیے موجود ہیں کہ خطرات کا شکار پاکستان کی موسمیاتی تبدیلیاں ہماری نسلوں کیلئے خوفناک چیز ہے اور مجھے فخر ہے کہ ہماری حکومت سے اس پر اقدامات کیے لیکن اس سے قبل اسے قومی سلامتی کے تناظر میں کبھی دیکھا نہیں گیا۔

انہوں نے کہا کہ افواج کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک معاملہ آگیا ہے کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی پوری تیاری کرنی ہے اور قومی سلامتی کے لیے یہ بھی اہم ہوگیا ہے۔انہوںنے کہاکہ 11 ستمبر کے بعد ہمارا ملک جس عذاب سے گزار ہے اور جس طرح کے سیکیورٹی خطرات کا ہمیں سامنا تھا جس پر ہماری سیکیورٹی فورسز نے قربانیاں دے کر ہمیں محفوظ کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں دیگر چیلنجز بھی درپیش ہیں مثلاً موسمیاتی تبدیلیاں اور ہمیں فخر ہے کہ بین الاقوامی سطح پر ہماری حکومت کی کاوشوں جیسا کہ 10 ارب درخت سونامی کو تسلیم کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں دیگر چیلنجز بھی درپیش ہیں مثلاً موسمیاتی تبدیلیاں اور ہمیں فخر ہے کہ بین الاقوامی سطح پر ہماری حکومت کی کاوشوں جیسا کہ 10 ارب درخت سونامی کو تسلیم کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے وہ اقدامات کیے ہیں جو دنیا میں بہت کم ممالک نے اٹھائے ہیں اور ہم ہر اس ملک کے ساتھ شامل ہوں گے جو پیرس ماحولیاتی معاہدے کے تحت اقدامات کریں گے، مجھے خوشی ہے کہ امریکی حکومت نے اپنی گزشتہ 4 سال کی پالیسی تبدیل کر کے دوبارہ ماحولیاتی معاہدے میں شمولیت اختیار کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ایک اور بہت بڑا مسئلہ خوراک کا تحفظ ہے، جتنی تیزی سے ہماری آبادی بڑھ رہی ہے، اور اس کی وجہ سے پہلی مرتبہ ہم نے ایک سال میں 4 ملین ٹن گندم درآمد کی اور اپریل میں ہم ایک نیا اور جامع منصوبہ لے کر آرہے ہیں کہ ہمیں پاکستان میں غذائی تحفظ کس طرح یقینی بنانا ہے کیوں کہ 2 سال کے عرصے میں ہمیں یہ احساس ہوا کہ قوم، سرکاری محکموں میں اس کی سوچ ہی موجود نہیں۔انہوں نے کہا کہ سوچ تو دور کی بات ہے کہ ہمارے پاس گندم کی پیداوار کا جائزہ ہی موجود نہیں تھا اور جتنے پیداواری جائزے موجود تھے وہ سب غلط نکلے۔

انہوں نے کہا کہ اب ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس معاملے پر ہمیں سب سے زیادہ زور دینا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی کا غذائی تحفظ کس طرح کرنا ہے اور زیادہ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ہماری آبادی دیگر ممالک سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس کے ساتھ اتنی ہی اہم چیز معیشت ہے، ہماری کمزوری یہ ہے کہ روایتی طور پر ملک میں آنے والے اور ملک سے جانے والے ڈالرز میں بہت بڑا فرق رہا ہے اور یہ خسارہ براہِ راست ہماری کرنسی پر اثر انداز ہوتا ہے اور جب کرنسی متاثر ہوتی ہے تو سب چیزیں متاثر ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سے سب سے پہلے اشیائے خور و نوش مہنگی ہوجاتی ہیں، تیل، بجلی، ٹرانسپورٹ، دالوں کی درآمد، گھی، خوردنی تیل سب چیزوں کا اثر غریبوں پر پڑتا ہے اور ملک میں غربت بڑھ جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے وہ کرنا ہے جو چین نے کیا تھا کہ انہوں نے 30 سے 35 سال میں 70 کروڑ افراد کو غربت سے نکال کر اوپر کیا ہے اور اب حالیہ حکومت نے اس بات کا جشن منایا کہ انہوں نے چین سے شدید غربت ختم کردی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ چاہے کوئی چین کو پسند کرے یا نہ کرے تاہم یہ سب سے بڑی چیز ہے جس کی تعریف کی جانی چاہیے اور یہ سب سے زیادہ سیکیورٹی دیتی ہے کسی ملک کو کہ اس کا ہر شہری سمجھے کہ حکومت ہماری بھی فکر کرتی ہے۔انہوںنے کہاکہ قومی سلامتی کا مطلب یہ ہے کہ ایک قوم کا کھڑا ہونا جس کا اس بات پر یقین ہو کہ اس ملک کو بچانے میں ہمارا مفاد ہے اس لیے ہماری معیشت اور اشرافیہ کا نظام کہ جس میں چند ایلیٹس کو تحفظ ملا ہے یہ سب سے بڑا پیراڈائم شفٹ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے لہے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ ہمارے ملک میں 25 فیصد آبادی شدید غریب اور 25 فیصد وہ ہے جو ذرا سا دباؤ پڑنے پر خطِ غربت کے نیچے چلی جاتی ہے اور انہیں اوپر لانے کیلئے تخفیف غربت کا احساس پروگرام ہے جس میں کچھ چیزیں چین سے بھی لی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب حکومت ٹارگٹڈ سبسڈیز کا پروگرام لارہی ہے جسے عالمی سطح پر سراہا جائے گا جس میں ہماری کوشش یہ ہوگی کہ ہم نصف سے زائد آبادی کو ٹارگٹڈ سبسڈیز دیں۔انہوں نے بتایا کہ اس وقت سبسڈیز سب کے لیے ہیں، گندم کے لیے میں بھی اتنی رقم دے رہا ہے جتنا ایک غریب شخص ادا کررہا ہے تاہم اس میں بہت کام کرنا ہے کہ کس طرح ہر گھر کو گندم اور گھی پر سبسڈی دیں، کسانوں کو کھاد پر سبسڈی کیسے ہیں، یہ ایک انقلاب ہوگا جس کا مقصد لوگوں کو اوپر اٹھانا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں