لاہور چیمبر

تباہ حال ٹریکٹر انڈسٹری کو بچانے کیلئے ہنگامی اقدامات کرے،پاپام اور لاہور چیمبر کا مطالبہ

لاہور (عکس آن لائن) سابق چیئرمین پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹو پارٹس اینڈ اسیسریز مینوفیکچررز (پاپام) اور لاہور چیمبر کے سابق ایگزیکٹو کمیٹی ممبر شمشاد علی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تباہ حال ٹریکٹر انڈسٹری کو بچانے کیلئے ہنگامی اقدامات کرے۔

ایک بیان میں ممشاد علی نے کہا کہ ٹریکٹر ٹرز کی فروخت میں اس دہائی کی کم ترین سیلز کا خدشتہ ہے کیونکہ معاشی تنزلی اور زرعی آمدن میں کمی نے اس صنعت کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے، دسمبر میں ملک کے بہت سے بڑے ٹریکٹر پلانٹ بند ہو گئے ہیں،ایسی ہی صورتحال گذشتہ برس بھی پیش آئی تھی۔انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ متاثرہ دو سو سے زائد انجینئرنگ یونٹ ہیں جو ملک کے دو اہم ٹریکٹراسمبلرز ملت ٹریکٹر لمیٹڈ اور الغازی ٹریکٹرز لمیٹڈ کیلئے پارٹس تیار کررہے ہیں۔ یہ شعبہ ملک کی انجینئرنگ انڈسٹری کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے،اس کی سستی
سے ملکی معیشت متاثر اور سی پیک منصوبوں پر عملدرآمد کی رفتار سست ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ 200 وینڈنگ یونٹ جن میں ٹریکٹربنانے کیلئے متعدد حصے پارٹس تیار کیے جاتے ہیں،میں ہزاروں ہنر مندافراد آپریٹرز اور انجینئر حیثیت سے ملازمت کرتے ہیں۔ ٹریکٹر کے 90 فیصد سے زیادہ حصے مقامی طور پر تیار ہوتے ہیں اور ان ٹریکٹروں نے دنیا بھرکی مارکیٹوں میں جگہ بنا لی ہے۔

فی الحال تمام بڑے ٹریکٹر پارٹس مینوفیکچرنگ یونٹس بند ہیں اور بڑی تعداد میں ملازمین کو بھی فارغ کر دیا گیا ہے ،شدید مالی بحران کے باعث ملازمین کو دو ماہ سے تنخواہیں بھی نہیں دی گئیں۔ سابق چیئر مین پاپام نے کہا کہ اس صنعت کو گذشتہ دو دہائیوں سے تنزلی کا سامنا ہے ۔ حکومت اس شعبہ کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ قرضوں اور سبسڈی سے ٹریکٹر کی فروخت میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ ٹیکس، فصلوں کی پیداوارمیں کمی اور اشیاء کی کم قیمتوں سے اس پر منفی اثر پڑتا ہے۔انہوں نے حکومت پر ذور دیا ہے کہ ٹریکٹر انڈسٹری کو درپیش سنگین صورتحال کا نوٹس لے اور ٹریکٹر انڈسٹری کو موجودہ بحران سے بچانے کے لئے اقدامات کرے۔سب سے پہلے حکومت سیلز ٹیکس ریفنڈز جاری کرے جو کہ کئی مہینوں سے رکے ہوئے ہیں اور اس کے ساتھ ہی زی ٹی بی ایل کو بھی فنڈز جاری کرے جو ٹریکٹر انڈسٹری کو سنگل ڈیجٹ مارک اپ پر فنانسنگ کرتی ہے۔ جبکہ طویل المدت اہداف میں ،تعمیری پروجیکٹس دوبارہ شروع کرنے پر کام کیا جا سکتا ہے تاکہ زرعی شعبہ کے علاوہ بھی ٹریکٹرز کی ڈیمانڈز بڑھ سکے۔ انہوں نے بیرون ملک پاکستان کے تجارتی مشنوں پر زور دیا ہے کہ وہ دنیا کی زرعی منڈیوں میں اس شعبہ کی مصنوعات کی مارکیٹنگ کے لئے سرگرم عمل رہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس شعبہ کی بحالی کیلئے ہنگامی اقدامات نہ کیے تو معاملات مزید بگڑ سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں