جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ

یکم جولائی کو جنوبی پنجاب کا سیکریٹریٹ فعال ہوجائے گا، شاہ محمود قریشی

ملتان(عکس آن لائن)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یکم جولائی کو جنوبی پنجاب کا سیکریٹریٹ فعال ہوجائے گا جس کے لیے درکار وسائل اور انتظامی ڈھانچے کا بندوبست کرنا پڑے گا،ہماری کوشش ہو گی کہ اتفاق رائے ہوجائے کیوں کہ جمہوریت میں اکثریت کو اہمیت دی جاتی ہے،

نواز شریف کے پاس دو تہائی اکثریت تھی، لیکن ان کی ترجیحات میں جنوبی پنجاب صوبہ نہیں تھا جنوبی پنجاب کا دارالحکومت کونسا شہر ہوگا اس کا تعین کرنے کا کام جنوبی پنجاب کی منتخب اسمبلی کے لیے چھوڑنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،تحریک انصاف اسمبلی میں بل لائےگی اور دیگر جماعتوں سے تائیدحاصل کرنے کی کوشش کریگی،ن لیگ،پی پی اراکین سے گزارش ہے سیاست سے بالاتر ہو کرجنوبی پنجاب صوبے کی حمایت کریں۔ ہفتہ کو ملتان میں پریس کانفرنس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبہ پی ٹی آئی منشور کا حصہ تھا،جنوبی پنجاب صوبے کے لیے 2تہائی اکثریت کی ضرورت ہے،دوتہائی اکثریت ن لیگ کے پاس تھا لیکن انہوں نے دلچسپی نہیں لی،جنوبی پنجاب صوبے کے قیام پر کوئی ابہام نہیں ،

اپریل میں جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ کے لیے افسران کام شروع کریں گے،پی ٹی آئی جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے لیے مشاورت کرے گی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے لیے اکیلے کام نہیں کرنا سب کو ساتھ لیکر چلنا ہے،جنوبی پنجاب صوبے سے متعلق بل ایوان میں لائیں گے ،اپریل میں حکومت پنجاب سیکریٹریٹ کے بارے میں اقدامات کرے گی ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبے پر تمام جماعتوں کی تائید حاصل کرنی کی کوشش کرینگے، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے اراکین اسمبلی تعاون کریں ۔انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں دارلحکومت کے قیام کا فیصلہ وہاں کی منتخب اسمبلی پر چھوڑا جائے گا،ایڈیشنل سیکریٹری اور چیف ایڈیشنل سیکریٹری سیکریٹریٹ سے متعلق آگے کام کریں گے، یکم جولائی سے جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ فعال ہوجائیگا،جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ کے لیے بہاولپور کا نام نہیں لیا،آگے بڑھنے کے لیے 2سیکریٹریٹ بڑھانے پر اتفاق ہوا،

تمام جماعتوں سے گزارش ہے منفی بیانات کے بجائے حکومت سے تعاون کریں۔تحریک انصاف اسمبلی میں بل لائےگی اور دیگر جماعتوں سے تائیدحاصل کرنے کی کوشش کریگی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ن لیگ،پی پی اراکین سے گزارش ہے سیاست سے بالاتر ہو کرجنوبی پنجاب صوبے کی حمایت کریں، جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ بنانے کیلئے کوئی آئینی اورقانونی رکاوٹ نہیں،نواز شریف کے پاس دو تہائی اکثریت تھی، لیکن ان کی ترجیحات میں جنوبی پنجاب صوبہ نہیں تھا،صوبہ بنانے کےلئے دو تہائی اکثریت چاہیے، جو ہمارے پاس نہیں،پی ٹی آئی جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے اسمبلی میں بل لائےگی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں 2 افسران کی تعیناتی سے ظاہر ہوگا کہ حکومت اس سلسلے میں سنجیدہ ہے۔ اس بارکچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ ملتان بنے اور وہ منطقی دلائل دیتے ہیں جبکہ کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ بہاولپور کو ترجیح دی جائے اور یہ آرا کا تبادلہ ہے جو ہوتا رہتا ہے۔

انہوں نے کہا اس دوران یہ ابہام پیدا کیا گیا کہ بہاولپور کا فیصلہ ہوگیا جو کہ درست نہیں ہے۔ بہاولپور صوبے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیاگیا۔انہوں نے کہاکیونکہ صوبہ بنانے کےلئے آئینی ترامیم اور دیگر تقاضوں کی تکمیل کیلئے وقت درکار ہے اس لئے فیصلہ ہوا ہمیں اس کی جانب آگے بڑھنا چاہئے اور سیکرٹریٹ قائم کرنا چاہئے کیونکہ سیکرٹریٹ کیلئے کسی آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مستقبل میں اسمبلی کے قیام اور اس میں ووٹنگ اورعوامی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے دارالحکومت کا قیام عمل میں لایاجائے،کچھ عناصر کہتے ہیں نہ کریں گے نہ ہی کرنے دیں گے۔تحریک انصاف کے بل پر عملدرآمد کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فیصلے پر عملدرآمد کیلئے دوتہائی اکثریت چاہئے۔پی ٹی آئی اپنے منشور کے مطابق بل لائے گی۔اپوزیشن جماعتوں سے درخواست ہے کہ بل کو سپورٹ کریں۔

انہوں نے کہا مختلف رہنما صوبے کی حمایت اخباری بیانات میں کررہے ہیں وہ اخباروں کی زینت بننے کے بجائے عملی اقدام کریں اور ہماری آواز میں آواز ملائیں۔ شاہ محمود نے کہاہمیں کریڈٹ سے غرض نہیں،صوبہ بنادیں کریڈٹ آپ لے لیں۔گیلانی صاحب نے سہرا پہننا ہے تو میں پہنانے کو تیار ہوں بلاول کہیں تو انہیں پہنانے کو تیار ہوںاور اگر کسی ن لیگی دوست خواہشمند ہوتو اسے بھی پہنانے کو تیارہوں۔

صوبہ بننے تو دیں نہ۔سیکرٹریٹ کی فعالیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کوشش ہے کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ یکم جولائی کو فعال ہوجائے۔یہ بھی کوشش ہے کہ رواں سال صوبائی بجٹ میں سیکرٹریٹ کیلئے بھی فنڈز مختص کئے جائیں۔انہوں نے کہا سیکرٹریٹ کے قیام کیلئے کوششیں یکم اپریل سے شروع کردی جائیں گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں