عالمی ادارہ صحت

کورونا:عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار ہم سب کے لئے چشم کشا ہیں:پرنسپل پی جی ایم آئی

لاہور(عکس آن لائن)پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج و لاہور جنرل ہسپتال پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے کہا کہ کورونا کی وبا کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار ہم سب کے لئے چشم کشا ہیں اور ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں ماضی کے تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے اور دوسرے ملکوں کو درپیش صورتحال سے سبق سیکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ حفاظتی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں،

بالخصوص کورونا کی دوسری اور نئی فیز کے حوالے سے خود کو انفرادی و اجتماعی طور پر تیار رکھنا ہوگا جبکہ ینگ ڈاکٹرز کے حوالے سے پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ کووڈ 19کی پہلے اور بعد کی صورتحال کے حوالے سے مختلف پہلوؤں پر تحقیق ہو سکتی ہے اور ہمیں اس ریسرچ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے۔

پرنسپل پی جی ایم آئی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمیں اس صورتحال کو سنجیدگی سے لینا ہوگا اور ڈبلیو ایچ او سمیت عالمی اداروں کی شائع کی جانے والی رپورٹس کا جائزہ لے کر اپنی حکمت عملی ترکیب دینا ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی حکومت کے لئے کورونا جیسی وبا کا اکیلے مقابلہ ممکن نہیں،ا س کے لئے ہر شہری میں شعور بیدار کرنا ہوگا اور ہمیں اپنی ذمہ داریاں ہر حال میں پوری کرنا ہوں گی۔

انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ اگر شہریوں نے اُسی ذمہ دارانہ رویے کا مظاہرہ کیا جس کا ماضی میں مشاہدہ کیا گیا تو انشاء اللہ کورونا کا نیا مرحلہ بھی احسن انداز میں طے کر لیں گے۔
پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ اس حقیقت میں کوئی شک نہیں کہ وزیر اعظم عمران خان اور اُن کی ٹیم کی حکمت عملی کے باعث اس خطے میں نہیں بلکہ دنیا بھر کے 209ممالک کے مقابلے میں پاکستان نے کورونا کی وبا کا بہتر سے بہتر انداز میں مقابلہ کیا اور سافٹ لاک ڈاؤن کی نئی اصطلاح متعارف کرواتے ہوئے حفاظتی اقدامات کے ساتھ ساتھ معیشت کا پہیہ بھی چالو رکھا۔انہوں نے کہا کہ یہ امر تسلی بخش ہے کہ ہمسایہ ملک بھارت کے مقابلے میں بھی پاکستان میں کورونا سے جانی نقصان کی شرح کہیں کم نہیں۔

ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف کو ایک بلکل مختلف اور غیر متوقع صورتحال کا سامنا تھا جس میں مریضوں کے ساتھ ساتھ خود اُن کی اپنی زندگیوں کو بھی بڑے خطرات لاحق تھے اور انہیں جانوں کے نذرانے پیش کرنے پڑے۔ کورونا کی تکنیکی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اب تک اس وبا سے بچے اور خواتین نسبتاً کم متاثر ہوئیں تھیں جبکہ بڑی عمر کے افراد اور خاص طور پر بلڈ پریشر اور شوگر کے مریضوں کو زیادہ خطرات لاحق تھے

اپنا تبصرہ بھیجیں