وفاقی وزیر خزانہ

چالیس لاکھ غریب خاندانوں کو سستے قرضے دیں گے،وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد(عکس آن لائن )وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت 40لاکھ غریب خاندانوں کو سستے قرضے دے گی،آئندہ مالی سال 500ارب روپے اضافی ٹیکس جمع کریں گے جب کہ بجلی اور گیس کے بلوں کے ذریعے نان فائلر تک پہنچ جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بڑے ریٹیلرز کی 1500ارب کی سیل ہے، تمام بڑے اسٹورز پر سیلز ٹیکس لگانا ہے، صارفین پکی پرچی لیں گے تو انعام دیں گے، ترکی اور باقی ملکوں میں ایسی کامیاب اسکیمیں آئیں،اپنی چھت کے لیے 20لاکھ روپے تک قرضہ دیں گے اور غریب کسان کو 5لاکھ روپے تک قرضہ دیں گے، ہفتہ کو اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ ہم نے گروتھ بجٹ پیش کیا ہے اور ہمارا چیلنج گروتھ کو مستحکم کرنا ہے، برآمدات بڑھا کر ہمیں ڈالر کمانے ہیں، آئندہ مالی سال 500ارب روپے اضافی ٹیکس جمع کریں گے جب کہ بجلی اور گیس کے بلوں کے ذریعے نان فائلر تک پہنچ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بڑے ریٹیلرز کی 1500ارب کی سیل ہے، تمام بڑے اسٹورز پر سیلز ٹیکس لگانا ہے، صارفین پکی پرچی لیں گے تو انعام دیں گے، ترکی اور باقی ملکوں میں ایسی کامیاب اسکیمیں آئیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں 70سال سے غریب کو قرضہ نہیں ملا اور تربیت نہیں ملی، 70سال سے چھوٹے کاشت کار کو کچھ نہیں ملا، کمرشل بینکوں سے چھوٹے فلاحی بینکوں کو قرضے دیں گے، پہلے مرحلے میں 40لاکھ لوگوں کو روزگار دیں گے اور چھوٹے کاشت کار کو ڈیڑھ لاکھ روپے دیں گے جب کہ بینکوں کو چھوٹے کاشت کار اور غریبوں کی لسٹیں بھی دیں گے، اپنی چھت کے لیے 20لاکھ روپے تک قرضہ دیں گے اور غریب کسان کو 5لاکھ روپے تک قرضہ دیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان فوڈ ڈیفیسٹ ملک بن چکا ہے، ہم جو چیزیں ایکسپورٹ کرتے تھے اب وہ امپورٹ کررہے ہیں، ہم دالیں، گندم اور چینی بھی امپورٹ کررہے ہیں، ہم نے اپنی فصلوں پر توجہ نہیں دی اب اس پر توجہ دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ چھوٹے قرض داروں سے 99فیصد ریکوری کا تجربہ کرچکے، اخوت فاونڈیشن نے 150ارب کا قرض دیا، اپنی چھت کیلئے 20لاکھ روپے تک قرض فراہم کریں گے، ملک بھر میں صحت کارڈ فراہم کریں گے، پائیدار ترقی کے حصول کیلئے مستقبل کو مدنظر رکھ کر فیصلے کیے، کاروبار کے آغاز کیلئے ہر خاندان کو 5لاکھ روپے قرض دیں گے، مستحکم اور پائیدار ترقی کیلئے پیداوار بڑھانا بہت ضروری ہے، ایکسپورٹ کو بڑھا کرجی ڈی پی کا 20فیصد کرنا ہوگا، بجٹ میں مختلف شعبوں کو ٹیکس میں رعایت فراہم کی، زراعت، انڈسٹری سمیت مختلف شعبوں میں ٹیکس کی رعایت دی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال 500ارب روپے اضافی ٹیکس جمع کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں