مدرسے میں دھماکا

پشاور ، مدرسے میں دھماکا، 7 افراد شہید، 70 زخمی

پشاور (عکس آن لائن ) پشاور کے علاقے دیر کالونی میں کوہاٹ روڈ پر واقع مدرسے میں دھماکے کے نتیجے میں 7 افراد شہید جب کہ 70 سے زائد زخمی ہو گئے، زخمیوں میں زیادہ تر جھلسے ہوئے ہیں جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے،دھماکے میں 5 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا،

وزیر اعلی نے سیکیورٹی صورتحال پر اجلاس طلب کر لیا جبکہ خیبر پختونخوا کے وزیر برائے کلچر شوکت یوسفزئی نے مدرسے میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کو مذہب سے تعلق نہیں ہے، علاقے میں کافی عرصے سے امن تھا اور سیکورٹی بھی بہتر تھی، کوئٹہ اور پشاور میں دہشت گردی تھریٹ الرٹ تھا، تھریٹ الرٹ کے بعد سیکورٹی مزید سخت کر دی گئی تھی۔ منگل کو پشاور کے علاقے دیر کالونی میں واقع مدرسے کئے اندر اس وقت دھماکا ہوا جب بچوں کی بڑی تعداد دینی تعلیم حاصل کررہی تھی۔

دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے علاوہ امدادی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موقع پر پہنچ گئی۔ابتدائی طور پر اہل علاقہ نے دھماکے میں ہونے والے زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کرنا شروع کیا جہاں طبی عملے نے 7 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے جب کہ 70 زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 5 بچے بھی شامل ہیں جو مدرسے میں ہی تعلیم حاصل کررہے تھے۔

وزیر اعظم عمران خان نے پشاور دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا اور وزیر اعظم کی افسوسناک واقعے کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی ۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے شہدا کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔ عارف علوی نے کہا اللہ تعالی لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور شہدا کے درجات بلند فرمائے۔

وفاقی وزیر اطلاعات و سینیٹر شبلی فراز نے پشاور مدرسے میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تعلیم و تدریس حاصل کرنے والے طلبا پر حملہ کرنے والوں کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں، ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے والوں کے مذموم عزائم خاک میں ملائیں گے، شہدا کے لواحقین سے دلی اظہار تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے پشاور میں مدرسے پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی، شہدا کے درجات کی بلندی اور لواحقین کے صبر کیلئے دعا کی۔ اعجاز شاہ نے قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی رنج و غم کا اظہار کیا۔ اعجاز شاہ کا کہنا تھا بچوں پر حملہ بزدلانہ عمل ہے، ملوث افراد کو عبرت کا نشان بنایا جائے گا، ملک و قوم کی سلامتی و بقا کو نقصان پہنچانے والے اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہوںگے، ہم اپنے بچوں کی قربانی کے مقروض ہیں، ایسے بزدلانہ عمل سے قوم کے حوصلے پست نہیں ہونے دیں گے۔

وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کی جانب سے پشاور دھماکے میں معصوم جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا گیا۔ انہوں نے کہا شہید اور زخمی ہونے والے بچوں کے غمزدہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں، اس انسانیت سوز اقدام کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، بزدل دہشتگرد نے معصوم بچوں پر حملہ کر کے ثابت کر دیا، دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں، پاکستانی عوام ملک دشمن عناصر کے خلاف، حکومت اور ریاستی اداروں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ پولیس کے مطابق دھماکا خیز مواد ایک بیگ میں رکھا گیا تھا، جو ایک شخص رکھ کر گیا تھا۔ اے آئی جی شفقت ملک نے میڈیا کو بتایا کہ دھماکے میں 5 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا، جو ٹائم ڈیوائس سے منسلک تھا۔

سی سی پی او پشاور کا کہنا تھا کہ ہر پہلو سے واقعے کو دیکھ رہے ہیں، مدرسے میں داخل ہونے والے مشکوک شخص کی تلاش جاری ہے۔ عوام کو بھی اپنی سیکیورٹی کا خیال رکھنا چاہیے۔ ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق دھماکا ٹائم بم کے ذریعے کیا گیا جب کہ دھماکا خیز مواد بیگ میں رکھ کر مدرسے لایا گیا تھا، واقعے کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں، دھماکے میں 4 سے 5 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا، سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبرپختونخوا پولیس ثنا اللہ عباسی نے دھماکے میں متعدد افراد کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دہشت گردی سے متعلق عمومی تھریٹ موجود تھا۔وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے پشاور دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پرگہرے دکھ اورافسوس کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہماری ہمدردیاں جاں بحق افراد کے لواحقین اورزخمی افراد کے ساتھ ہیں، مکار دشمن پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی گھنانی سازش کررہا ہے، دہشت گردی کے ناسورکے خاتمے کیلئے پوری قوم متحد ہے۔خیبر پختونخوا کے وزیر برائے کلچر شوکت یوسفزئی نے مدرسے میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کو مذہب سے تعلق نہیں ہے، علاقے میں کافی عرصے سے امن تھا اور سیکورٹی بھی بہتر تھی، کوئٹہ اور پشاور میں دہشت گردی تھریٹ الرٹ تھا، تھریٹ الرٹ کے بعد سیکورٹی مزید سخت کر دی گئی تھی۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ دہشت گردوں نے بزدلانہ کارروائی کی ہے، دہشت گرد اپنے مقاصد کے لیے سافٹ ٹارگٹ دیکھتے ہیں اور بچے اور مدرسے سافٹ ٹارگٹ تھے۔ صوبائی وزیر برائے کلچر نے بتایا کہ وزیراعلی کے پی محمود خان نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سیکیورٹی صورتحال پر اعلی سطح کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں