پاکستان ترکی

پاکستان ترکی دوطرفہ تجارتی حجم سالانہ 1.1 بلین ڈالر کی سطح عبور کرنے کے بعد نئی بلندیوں کے لیے تیار ہے، عرفان اقبال شیخ

کراچی(عکس آن لائن) صدرایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان ترکی دوطرفہ تجارتی حجم نئی بلندیوں کو چھونے کے لیے تیار ہے؛ کیونکہ اس نے اپنی دس سال پہلے والی 1.1ارب ڈالر کی کھوئی ہو ئی سطح کو دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ رجحان دو طرفہ تجارتی حجم میں بتدریج مزید اضافے کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔عرفان اقبال شیخ نے یہ بھی بتایا کہ TIR کنونشن کے تحت زمینی کارگو کے نظام کے تحت چند ابتدائی کارگوز کو ترکی پہنچنے میں 15 دن سے بھی کم وقت لگاہے؛ جب کہ سمندری کارگو زمیں 40 دن سے زیادہ کا وقت لگتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ پاکستان ترکی میں پیپل ٹو پیپل، بز نس ٹو بزنس اور چیمبر ٹو چیمبر سطح کے مضبوط روابط موجود ہیں۔صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے واضح کیا کہ ترکی کے ساتھ اسٹریٹجک اکنامک فریم ورک (SEF) پر جلد ہی دستخط کیے جا سکتے ہیں اور اس کے بعد دونوں ممالک کو ترجیحی تجارتی معاہدے (PTA) پر تیزی سے آگے بڑھنا چاہیے اور بالآخر اسے آزاد تجارتی معاہدے (FTA) تک لے جانا چاہیے؛ کیونکہ یہ معاہدے ہی دونوں ممالک کے ما بین تجارتی اور اقتصادی تعاون کے حقیقی پوٹینشل کے حصو ل کو ممکن بنائیں گے۔

کراچی میں ترکی کے قونصل جنرل Cemal Sangu نے کہا کہ دوطرفہ تجارت کے حقیقی امکانات بہت زیادہ ہیں اور پاکستان ترکی کی جدید ٹیکنالوجی کی حامل مصنوعات کی درآمدات سے بہت فائدہ اٹھا سکتا ہے؛ جو کہ کوالٹی میں یورپین یا کسی بھی دوسرے ملک کی مصنوعات کی ہم پلہ ہیں۔ اسی طرح انہوں نے پاکستان سے ترکی کے لیے مزید برآمدات کی حوصلہ افزائی کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔ پاکستان میں ترکی کے کمرشل اتاشی Eyup Yildirim نے کہا کہ ترکی مستقبل کی ٹیکنالوجیز جیسے الیکٹریکل گاڑیاں، رینیوابل انرجی، ایوانکس اور ڈرونز، روبوٹکس،آرٹییفشل انٹیلیجنس،ا سپس ٹیکنالوجیز اور جدید زرعی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کر رہا ہے اور پاکستان با ہمی تعاون، تجارت اور جوائنٹ وینچرز کے ذریعہ ترکی کی ان صنعتوں سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر سلیمان چاولہ نے ای سی او(ECO) کے ریجنل اور سب ریجنل ممالک کو جیو اکنامک ڈائنامکس سے فائدہ اٹھانے کے لیے سہولیات فراہم کرنے پر زور دیا ہے اور زمینی تجارتی راہداریوں اور کمپلیمنٹری معیشتوں کے فوائد کو سمٹیتے ہو ئے غربت اور بے روزگاری کے خاتمے پر زور دیاہے۔ تجربہ کار کاروباری رہنما امجد رفیع جو کہ مجموعی طور پر دو دہائیوں سے زیادہ عرصے تک پاک-ترکی جوائنٹ بزنس کونسل (PTJBC) کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دیں چکے ہیں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے TIR کنونشن میں پاکستان کی شمولیت نے بالخصوص ترکی اور بالعموم ای سی او خطے کے ساتھ تجارت میں بے مثال اور پائیدار ترقی کے دروازے کھول دیے ہیں۔ انہوں نے اس بات پربھی زور دیا کہ TIR سے فائدہ اٹھانے کے لیے ترکی کے لیے پاکستانی برآمدات کو بڑھانے کے لیے 3 سے 4 بڑے شعبوں کا مکمل مطالعہ کیا جانا چاہیے؛ کیونکہ TIR کے نفاذ سے متعلق ابتدائی مسائل جلد ہی حل ہو جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں