میاں زاہد حسین

مہنگے قرضے لے کربااثرشخصیات، شعبوں کونوازنے کی پالیسی خودکشی ہے،میاں زاہد حسین

کراچی (عکس آن لائن)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت کوتباہی کے دہانے سے واپس لانے کے لئے بجلی، گیس اور ہر قسم کی اشیاء پرسبسڈی اور مراعات کی صورت میں مسلسل رعایت کا سلسلہ مکمل طورپربند کرنا ہوگا جبکہ زرعی آمدنی سمیت ہرقسم کی آمدنی پر ٹیکس عائد کرنا ہوگا۔ پچھترسال سے فوائد سمیٹنے والی اشرافیہ کواب اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہوگی ورنہ اشرافیہ کا نام ونشان مٹ جائے گا۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ارب پتیوں کو اضافی قیمت پرتیل گیس بجلی پانی اوردیگرسہولیات فراہم کی جائیں جبکہ غریب ترین افراد کو ٹارگٹڈ سبسڈی فراہم کی جائے۔ ملکی نظام کو درست کرنے کے لئے پڑوسی ممالک میں کئی دہائیوں سے رائج سسٹم کوسمجھا جائے جہاں غریب کوآٹا دال چاول اورگھی بھی امیروں کے مقابلہ میں سستے داموں ملتا ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ ملکی سیاست اورمعیشت کواشرافیہ نے جکڑرکھا ہے اوروہ کھربوں کے فوائد لینے کے ساتھ اربوں روپے کی بجلی اور گیس بھی چوری کر رھے ھیں مگراب ملکی سالمیت کی خاطراس سسٹم میں تبدیلی لانا ہوگی۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام کی حالت یہ ہے کہ معیشت کولاحق سنگین خطرات کے باوجود نئی حکومت نے تیل کی قیمت میں اضافہ کا فیصلہ کرنے میں ایک ماہ سے زیادہ وقت سوچ بچارمیں ضائع کردیا اوراب بھی کئی مشکل فیصلے التواء کا شکار ہیں۔ عالمی سطح پردس کنوئیں کھودنے کے بعد ایک میں سے تیل نکلتا ہے جبکہ پاکستان میں اوسطاً چارکنوئیں کھودنے پرایک میں سے تیل نکل آتا ہے اسکے باوجود ملکی پیداوارصرف ستترہزاربیرل روزانہ ہے جبکہ باقی تیل درآمد کرنا پڑتا ہے اس سال حکومت نے بیس ارب ڈالر کا تیل امپورٹ کیا ہے۔ سابقہ حکومت کے دورمیں آئل امپورٹ بل میں سوفیصد سے زیادہ اضافہ ہوامگرپھربھی سستی شہرت کے لئے تیل سستا رکھ کرملک کودیوالیہ کرنے کی راہ ہموارکی گئی جوغیرذمہ داری کی انتہا ہے۔

میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ پاکستان زرعی ملک کہلاتا ہے مگر زرعی اشیاء کی درآمد پربھی 14 ارب ڈالرسے زیادہ صرف کئے جا رہے ہیں جسکا کوئی جواز نہیں ہے۔ زرعی اشرافیہ سالانہ آٹھ سوارب سے زیادہ کما رہی ہے مگراپنے اثررسوخ اورقانونی سقم کی وجہ سے ٹیکس نہیں دے رہی جس نے ساری معیشت کو غیرمتوازن کرڈالا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ حکومت توانائی اورزرعی اشیاء کی ملکی پیداواربڑھائے تاکہ درآمدات پرانحصارکم ہواورقرضے لے کرامراء کوفوائد دینے کا سلسلہ بھی بند ہوورنہ ملک کی معاشی مشکلات میں مذید اضافہ ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں