شاہ محمود قریشی

دورہ چین کا مقصد چینی قیادت اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا تھا، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد(عکس آن لائن)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دورہ چین کا مقصد چینی قیادت اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا تھاچین اور پاکستان کے تعلقات مثالی اور گہرے ہیں ہم نے ہر کڑے وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیاآج جب چین کڑے وقت سے نبرد آزما تھا تو ہمیں ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا تھا

جب کرونا کی وبا سامنے آئی تو بیشتر ممالک نے اپنے شہریوں کو چین سے نکال لیا جسے چین نے عدم اعتماد کا اشارہ سمجھاجبکہ پاکستان نے چین کی حکومت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنے طلبا کو وہاں سے نہ نکالنے کا فیصلہ کیا ، چین نے قومی یکجہتی سے وبا کا مقابلہ کیا ہمیں بھی اس وبا ءسے مقابلہ کرنے کے لئے قوم میں آگاہی پیدا کرنا ہوگی،ایران کے وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا میں نے وہاں کرونا سے ہونیوالی اموات پر ان سے اظہار افسوس کیا، ایران سے گزارش کی ہے کہ جو زائرین ایران میں موجود ہیں ان کی واپسی یقینا ہونی ہے لیکن سب کو اکٹھا واپس نہ بھجوایا جائے

اپنے بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ جب ہماری چینی صدرِ، وزیر اعظم اور دیگر قیادت سے ملاقاتیں ہوئیں تو انہوں نے پاکستان کے فیصلے اور چین پر اعتماد کو بے حد سراہاکل ہماری ویڈیو کانفرنس کے ذریعے وہان کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم پاکستانی طلبا سے بات چیت ہوئی ا لحمدللہ وہ سب کے سب صحت مند تھے اور متحدتھے ،چینی حکومت نے ان کا بے حد خیال رکھا ، چار پاکستانی بچیوں کو اللہ تعالی نے اولاد کی نعمت سے نوازا، ان طلبا کا کہنا تھا کہ پہلے ہمارے والدین کو ہماری فکر لاحق تھی اب ہمیں پاکستان میں اپنے خاندان اور والدین کی فکر لاحق ہے

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اور میں نے انہیں بارہا کہا کہ آپ ایسے مرکز میں قیام پذیر ہیں جس نے اس وبا کا مقابلہ کیا ہے اور کامیابی سے ہمکنار ہوئے ہیں آپ لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستانی قوم کو اپنے تجربات سے آگاہ کریں آپ کے پیغامات انہیں حوصلہ اور ہمت دیں گے ،ہمیں چینی قیادت نے اس وبا سے نمٹنے کیلئے مکمل بریفنگ دی ہمیں ذہنی طور پر اس بات کو سمجھنا ہو گا کہ اس وائرس کی نشوونما بڑھے گی لیکن ہمیں موثر لائحہ عمل اپنانا ہو گااس سلسلے میں تین بنیادی اقدامات ہیں جن کے ذریعے چین نے اس وبا پر غلبہ حاصل کیاپہلے نمبر پر تعاون اور اعتماد ہے چینی حکومت نے جو بھی ہدایات جاری کیں چینی عوام نے من و عن ان پر عمل کیا اور حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کیا،

چین نے قومی یکجہتی سے وبا کا مقابلہ کیا کسی صوبے نے دوسرے پر نکتہ چینی نہیں کی بلکہ وہان، جو اس وائرس سے سب زیادہ متاثر تھا وہاں سب نے مل کر تعاون کیاچین نے جس طرح ہزاروں کی تعداد میں والینٹیرز آفت زدہ علاقوں میں بھیجے وہ بھی ہمارے لیے بہترین مثال ہے ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں اس وبا ءسے مقابلہ کرنے کے لئے قوم میں آگاہی پیدا کرنا ہوگی-اس وبا کا پھیلا اس وقت کم ہو گا جب احتیاطی تدابیر کو اپنایا جائے گا، میڈیا اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے لوگوں کےلئے آگاہی مہم جاری رکھے ،

انہوں نے کہا کہ میر ایران کے وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا میں نے وہاں کرونا سے ہونیوالی اموات پر ان سے اظہار افسوس کیا اور ان سے درخواست کی کہ ہمارے کثیر تعداد میں جو زائرین ایران میں موجود ہیں ان کی واپسی یقینا ہونی ہے لیکن ہماری گذارش ہے کہ سب کو اکٹھا واپس نہ بھجوایا جائے ہمیں اتنا موقع دیا جائے کہ ہم تفتان بارڈر پر مناسب انتظامات کر سکیںہم نے سعودی عرب سے بھی گذارش کی ہے کہ وہ عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے لیے وہاں موجود پاکستانیوں کی واپسی کیلئے اپنی 72 گھنٹے کی پالیسی میں نرمی برتیں تاکہ ہمارے جہاز وہاں آ سکیں اور ان کی واپسی کا بندوبست کر سکیںہمیں توازن برقرار رکھنا ہو گا ایک طرف غریب مزدور لوگ ہیں اگر مکمل لاک ڈان ہوتا ہے تو ان کیلئے روزگار کے مسائل پیدا ہونگے اور اگر آپ بالکل نظر انداز کر دیں تو پھر اس وبا کے پھیلا کا اندیشہ ہے چنانچہ ہمیں دونوں اطراف کو دیکھنا ہو گاچین نے بھی پورے ملک کیلئے ایک لائحہ عمل نافذ نہیں کیا بلکہ ٹارگٹڈ اپروچ سے کام لیا

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی تشکیل پا چکی ہے جس میں تمام صوبوں کی نمائندگی موجود ہے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا لیڈ رول ہے ہمیں روزانہ کی بنیاد پر حکمت عملی ترتیب دینا ہو گی اور اقدامات اٹھانا ہونگے کوئی بھی حکومت ایسی صورت حال سے تنہا نہیں نمٹ سکتی ہمیں من حیث القوم، متحد ہونا ہو گا – رضاکارانہ جذبے کے تحت اس کٹھن صورتحال سے نمٹنا ہو گاہمیں عوام کی تنقید بھی برداشت کرنا ہو گی اور انہیں باخبر بھی رکھنا ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں