تحریک عدم اعتماد

تحریک عدم اعتماد کے مطالبے سے بلاول نے عمران خان کو وزیراعظم تسلیم کرلیا،سلیکٹڈ نہ کہا جائے ،شاہ محمود قریشی

ملتان(عکس آن لائن)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے مطالبے سے بلاول نے عمران خان کو وزیراعظم تسلیم کرلیا،سلیکٹڈ نہ کہا جائے ،پی ڈی ایم جماعتوں میں یکسوئی نہیں رہی، پی ڈی ایم کا شیرازہ بکھر چکا ہے، پی ٹی آئی عدم اعتماد کی تحریک کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے،براڈشیٹ کے ساتھ معاہدے میں ہمارا کوئی تعلق نہیں،

معاملے کی تحقیقات کیلئے حکومت جس کو بھی نامزد کرے گی اپوزیشن اس پر اعتراض کرے گی، اگر براڈ شیٹ معاملے پر اپوزیشن کا دامن صاف ہے تو گھبرانا نہیں چاہیے، اپوزیشن کو نکتہ چینی کی بجائے اپنے صفائی پیش کرنی چاہیے،گیس،بجلی اور پٹرول کی قیمت بڑھنا حکومت کے لئے چیلنج ہے،چینی مافیا کے گٹھ جوڑسے قیمتیں پھر بڑھ رہی ہیں، قیمتوں میں استحکام کیلئے گندم اور چینی امپورٹ کی جائیگی ،قوم کو (ن) لیگ کے بجلی اور گیس سے متعلق کئے گئے معاہدوں نے جکڑا ہوا ہے، مہنگائی کی بنیاد (ن) لیگ نے رکھی ، ہم فصل کاٹ رہے ہیں،پاکستان افغانستان میں امن واستحکام چاہتا ہے، افغانستان امن عمل کے حوالے سے نئی امریکی انتظامیہ کو خطوط لکھے ہیں، امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنی سمت کا تعین کرلیا ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ایک غیر فطری اتحاد ہے، اور یہ اتحاد دیر پا دکھائی نہیں دیتا، وقتی طور پر کچھ مصلحتوں کے تحت یکجا ہیں یہ بکھر جائیں گے، جس کا آغاز ہوچکا ہے، پہلے استعفے دینے کا فیصلہ کیا لیکن پھر اس میں یکسوئی نہیں رہی۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد انہوں نے 31 جنوری کو لانگ مارچ پر اتفاق کیا تاہم اب بلاول بھٹو کہہ رہے ہیں کہ ہمیں تحریک عدم اعتماد لانی چاہیے، ہم اس تحریک کا آئینی انداز میں سامنا کریں گے اور اسے شکست دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی سوچ اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اندر جو تفریق دکھائی دے رہی ہے وہ پوری قوم کے سامنے ہے، شیرازہ بکھر رہا ہے۔پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نئی حکومت سے رابطہ کرنا ہمارے فرائض میں شامل ہے جو ہم کریں گے، انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ امریکا کی موجودہ سوچ اور ہماری بہت سے پالیسیوں میں اتفاق ہے۔’ انہوں نے کہا کہ میرا ایک پیغام ہے کہ امریکا میں ڈیموکریٹس آج سے 4 قبل حکومت چھوڑ کر گئے تھے، ان 4 سالوں میں دنیا، خطہ اور پاکستان تبدیل ہوا ہے اور اس بدلے ہوئے پاکستان کے ساتھ انہیں رابطہ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان 4 سالوں میں بھارت بھی تبدیل ہوا ہے اور آج کیا وہ سیکیولر وہ شائننگ انڈیا دکھائی دے رہا ہے؟ نہیں بلکہ آج تو بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ یہ وہ سیکولر انڈیا نہیں ہے بلکہ ہندو توا کی نئی شکل، آر ایس ایس کی سوچ کا نیا عملی مظاہرہ دکھ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان نئے اصولوں پر، ایک نیا پاکستان، ایک نئی سوچ اور نئی ترجیحات پر ان سے رابطہ کریں گے اور ہم نے ایک جیو اسٹریٹجک پوزیشن سے جیو اکنامک پوزیشن کی طرف بہت بڑا شفٹ کیا ہے۔بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے حوالے سے منانے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ بھارت کی موجودہ پالیسیز سے کشمیری نالاں اور لا تعلق ہیں اور اقلیتیں خود کو غیر محفوظ تصور کررہی ہیں اس لیے ہمارے سفارتکار ان تقریبات میں شرکت نہیں کریں گے۔

عوام کی مشکلات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کے سامنے سب سے بڑا چیلنج مہنگائی کا ہے جس کا ہم سامنا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ میں نے آج خود مختلف سیلز پوائنٹس کا جائزہ لیا جہاں آٹا وافر مقدار میں موجود ہے جو لوگوں کو مناسب قیمت میں مل رہا ہے جبکہ آٹے کا معیار بھی ٹھیک ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت آٹے کی قیمت کنٹرول کرنے میں دلچسپی لے رہی اور آٹے کی قلت کو دور کرنے کے لیے کابینہ نے درآمد کرنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے چینی کی قیمتیں کم کیں لیکن ایک مافیا آیا جس نے چینی کی قیمتیں بڑھا دی، حکومت نے اس کا بھی تدارک کیا اور چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا، ٹیکس میں رعایت دی گئی تا کہ چینی مناسب قیمت ہر دستیاب ہو، جبکہ کاشتکار کو گنے کی درست قیمت دینے، ملیں وقت پر چلانے کے لیے قانون سازی بھی کی گئی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اس وقت حکومت کو گیس کی قیمتوں کے بڑے چینلج کا سامنا ہے، پوری قوم اس کا جائزہ لے کہ پاکستان کو ان معاہدوں میں کس نے جکڑا ہے، ان معاہدوں میں ہمیں مسلم لیگ (ن) نے جکڑا ہے جسے ہمیں نبھانا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہی پارٹیاں مہنگائی کی دہائیاں دے رہی ہیں، حالانکہ مہنگائی کی بنیاد تو انہوں نے ہی رکھی تھی، ان کی بوئی ہوئی فصل ہم کاٹ رہے ہیں اور لوگ بھگت رہے ہیں لیکن بہتر منصوبہ بندی سے ان چیزوں کو کنٹرول کرنے کا ارادہ ہے، آنے والے دنوں میں بہتری دیکھنے کو ملے گی۔براڈ شیٹ انکوائری کے معاملے پر جسٹس(ر) عظمت سعید کے تقرر پر اپوزیشن کے اعتراض کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ جس کو بھی نامزد کریں گے اسے اپوزیشن مسترد کردے گی، عظمت سعید ایک قابل احترام جج رہے ہیں، جن کی دیانت کسی سے پوشیدہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو کس بات کی گھبراہٹ ہے؟ جب ان کا دامن صاف ہے تو کیوں پریشانی لاحق ہے، جب ہمارا فنڈنگ کیس الیکشن کمیشن میں لے کرگئے تو ہم تو نہیں گھبرائے، ہم نے تو اپنے عطیات دہندگان کی تمام تر تفصیلات دیں، کیا مسلم لیگ (ن) یا پیپلز پارٹی اپنے ڈونرز کی تفصیلات فراہم کرسکتی ہے؟انہوں نے براڈ شیٹ کا معاہدے کرنے کا منسوخ کرنے میں پی ٹی آئی کا کوئی عمل دخل نہیں، میڈیا نے اس معاملے کو اتنا اٹھایا ہے اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ اس میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے، اپوزیشن کو اپنی صفائی دینی چاہئے گھبرانا نہیں چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں