رجب طیب اردوان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب اردوان کی ملاقات، دفاع اور تجارت میں تعاون،علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال

واشنگٹن(عکس آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب اردوان کی ملاقات میں دفاع اور تجارت کے شعبوں میں تعاون سمیت مختلف علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق دونوں سربراہان کی ملاقات کا مقصد نیٹو اتحادیوں کے مابین بڑھی ہوئی نااتفاقی کو دور کرنا تھا، خاص طور پر ترکی کی شام کے بارے میں پالیسی اور روسی دفاعی میزائل نظام کی خریداری کا معاملہ سرفہرست رہا۔

اس موقع پر صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان متنازعہ امور کو پس پشت ڈالتے ہوئے خود کو ترک صدر رجب طیب اردوان کا مداح قرار دیا اورکہا کہ ہم ایک طویل مدت سے ایک دوسرے کے دوست رہے ہیں ہم ایک دوسرے کے ممالک کے بارے میں جانتے ہیں اور اپنے حالات کو سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اردوان اور ان کی اہلیہ امینہ کی نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ خطے میں بھی بہت عزت کی جاتی ہے ۔صدرٹرمپ نے کہا کہ ترکی کی جانب سے روسی ایس 400 دفاعی میزائل نظام کی خریداری کے معاملے پر بھی بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک 100 ارب ڈالر کے تجارتی سمجھوتے پر گفتگو کریں گے۔

امریکہ اور ترکی تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتے ہیں۔اس سے قبل، وائٹ ہاؤس پہنچنے پر صدر ٹرمپ نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا استقبال کیا۔ اوول آفس میں ترک صد ر کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں دوسروں کی سرحدوں کے بارے میں تشویش نہیں ہے بلکہ ہم اپنی سرحدوں کے بارے میں متفکر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ترکی کے ساتھ تجارت بڑھانے کے خواہشمند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور نیٹو کے دیگر اتحادیوں نے ترکی کی جانب سے روسی ایس 400 میزائل نظام خریدنے پر اظہار تشویش کیا ہے کیونکہ اس سے امریکی ایف 35 لڑاکا جیٹ طیاروں کے پروگرام کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔دریں اثناء اردوان کے مشیر اطلاعات فخرالدین التون نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ترکی نے روسی میزائل خریدنے کے معاملہ پر امریکی صدر پر اپنا مؤقف واضح کر دیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ترکی کو دفاعی استحکام کے لئے اس میزائل نظام کی فوری ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں