کیڑوں

کاشتکارضرررساں کیڑوں کے حملے سے بچائوکیلئے ہفتہ میں دو بار پیسٹ کاٹنگ کریں،ترجمان محکمہ زراعت پنجاب

مکوآنہ( عکس آن لائن) محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے کہا ہے کہ کپاس کے ضرررساں کیڑوں اور وائرس کا حملہ کھالوں اور وٹوں کے کناروں پر موجود جڑی بوٹیوں سے شروع ہوتا ہے۔ لہٰذا کھال اوروٹوں کوجڑی بوٹیوں سے صاف رکھیں، کپا س کی زیادہ پیداوار کے حصول کے لیے کپاس کی بہتر کاشت اور ابتدائی نگہداشت بہت اہمیت کی حامل ہے۔ بجائی کے بعد کپاس کے کھیت میں جڑی بو ٹیوں کے اگا سے پیشگی تحفظ بہت ضروری ہے کیو نکہ جڑی بوٹیاں کپاس کی فصل کو غیر معمولی نقصان پہنچاتی ہیں۔ جڑی بوٹیاں فصل کی پیداوار میں بہت زیادہ کمی کا موجب بنتی ہیں۔ فصل کے نقصان دہ کیڑوں کو محفوظ پناہ گاہ مہیا کرتی ہیں۔ خوراکی اجزا مثلا پانی، ہوا، روشنی اور نامیاتی مادوں کے حصول میں فصل کی حصہ دار ہوتی ہیں۔ کپاس کی پتہ مروڑ وائرس اورملی بگ کے پھیلائو کا موجب بھی بنتی ہیں۔ کاشتکار ہر بار وتر آنے پر گوڈی کریں،اس سے کپاس کی فصل کی جڑیں بھی مضبوط ہوں گی اور کپاس کی فصل سے جڑی بوٹیاں بھی تلف ہو جائیں گی۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ بارشوں میں کپاس کی فصل کی خصوصی دیکھ بھال کریں اور اگر بارش کا پانی زیادہ کھڑا ہو جائے تو اس کو کسی ساتھ والے خالی کھیت میں منتقل کردیں کیونکہ کپاس کا پودا پانی کے معاملے میں بہت حساس ہوتا ہے اور اگر بارش کا پانی 48 گھنٹے تک کھڑا رہے تو کپاس کا پودا مرنا شروع ہو جاتا ہے اور پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ اگر بارش کا پانی زیادہ مقدار میں اکٹھا ہو جائے تو پمپ کی مدد سے پانی کو کسی اور کھیت میں منتقل کر دیا جائے تاکہ کپاس کی فصل نقصان سے محفوظ رہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ کپاس کے کاشتکار ضرررساں کیڑوں سے تحفظ کیلئے ہفتہ میں دوبار پیسٹ سکاٹنگ کریں اور کیڑوں کے حملہ مشاہدہ میں آنے پر محکمہ زراعت توسیع و پیسٹ وارننگ کے مقامی مشورہ سے سپرے کریں۔بارش کے بعد اگر کپاس کی رنگت پیلاہٹ مائل ہو جائے تو محکمہ زراعت پنجاب کے عملے سے مشورہ کے بعد مناسب گروتھ ریگولیٹر کا سپرے کریں۔ترجمان نے مزید کہا کہ کاشتکار حضرات اپنی فصلوں کی دیکھ بھال کیلئے ریڈیو اور ٹی وی سے نشر ہونے والی موسمی پیش گوئی پر نظر رکھیں۔بارانی علاقوں میں کاشتکارمون سون کی بارشوں کے وتر کو محفوظ رکھنے کیلئے محکمہ زراعت کے تجویز کردہ طریقوں کے مطابق گہرا ہل چلائیں تاکہ تل،مونگ،ماش،باجرہ اور جوار کی کاشت کا بندوبست ہو سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں