چنے کے پودوں

کاشتکاروں کو چنے کے پودوں کادرمیانی فاصلہ 6 انچ کرنے کی ہدایت

فیصل آباد (عکس آن لائن)ماہرین زراعت نے چنے کی فصل کی چھدرائی کے دوران اضافی پودے نکالنے اور قطاروں میں پودوں کادرمیانی فاصلہ 6 انچ کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہاہے کہ کاشتکار فی ایکڑ بہتر پیداوار کے حصول کیلئے فصل کی نہ صرف مناسب دیکھ بھال یقینی بنائیں بلکہ فصل اگنے کے 10سے15دن کے اندر اس کی چھدرائی بھی ضرورکریں۔ انہوں نے کہاکہ فصل اگنے کے موقع پر اگر زمین میں نمی کم ہو تو چھدرائی کا عمل ذرا تاخیر سے کیاجائے کیونکہ ایسی صورت میں فصل پر سوکے کی بیماری حملہ آور ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ چنے کی فصل کو پانی کی کم ضرورت ہوتی ہے لہٰذا آبپاش علاقوں میں بارش نہ ہونے کی صورت میں پھول آنے پر اگر فصل سوکا محسوس کرے تو اسے ہلکا پانی لگادیاجائے ۔انہوں نے کہاکہ کابلی چنے کے لئے پہلا پانی کاشت کے 45 دن بعد جبکہ دوسرا پانی فصل پر پھول آنے پر دیاجانا ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ چونکہ جڑی بوٹیاں دوسری فصلات کی طرح چنے کی فصل کو بھی نقصان پہنچاتی ہیں لہٰذا ان کی تلفی بذریعہ گوڈی فصل اگنے کے 30سے40 دن کے اندر ضرور کر دیں جبکہ دوسری گوڈی 70سے80 دن میں کی جائے تاکہ دوبارہ اگنے والی جڑی بوٹیاں تلف ہو جائیں۔

انہوں نے کہاکہ گوڈی کرنے سے جڑی بوٹیاں بھی تلف ہو جائیں گی اور کھیت میں ملچ قائم ہونے سے زمین میں نمی بھی دیر تک برقرار رہے گی۔انہوں نے کہاکہ جڑی بوٹیوں پر پھول آنے سے پہلے ہی ان کو بذریعہ گوڈی تلف کر دیناچاہیے کیونکہ چنے کی فصل پر کاشت سے لے کر پکنے تک بہت سی بیماریاں حملہ آور ہوتی ہیں جن میں چنے کا جھلساؤ، چنے کا سوکا یا مرجھاؤ اور چنے کی جڑ کی سڑن زیادہ اہم ہیں۔انہوں نے کہاکہ ان بیماریوں کے تدارک کیلئے ضروری ہے کہ کاشتکار قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کریں۔

انہوں نے کہاکہ چنے کی فصل کو بہت سے ضرر رساں کیڑے بھی نقصان پہنچاتے ہیں جن سے پیداوار متاثر ہوتی ہے اور ا ن نقصان رساں کیڑوں میں ٹوکہ، چور کیڑا، دیمک اور ٹاڈ کی سنڈی زیادہ اہم ہیں۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار ان نقصان رساں کیڑوں و بیماریوں کے بروقت تدارک کیلئے محکمہ زراعت توسیع و پیسٹ وارننگ کے مقامی فیلڈ عملہ کی سفارش کردہ زہروں کا سپرے یقینی بنائیں تاکہ بعد میں انہیں کسی مشکل یاپریشانی کاسامنا نہ کرنا پڑے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں