جنگ

پاکستان کا یوکرین میں جنگ کے آغاز اور اس کے جاری رہنے پر گہری تشویش کا اظہار

اسلام آباد (عکس آن لائن) پاکستان نے یوکرین میں جنگ کے آغاز اور اس کے جاری رہنے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری کو انسانی بحران کا ہمدردی اور فراخدلی سے جواب دینا چاہیے،پاکستان یوکرین کے تنازعے کے جلد از جلد مذاکرات کے ذریعے ختم کرنے کیلئے سفارت کاری اور مذاکرات پر زور دیتا رہیگا،مزید جانی نقصان کو روکنے اور انسانی صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے تنازع کا فوری خاتمہ ناگزیر ہے۔ یوکرین کیلئے اعلیٰ سطحی بین الاقوامی ڈونرز کانفرنس میں وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان کو یوکرین میں جنگ کے آغاز اور اس کے جاری رہنے پر گہری تشویش ہے۔

انہوںنے کہاکہ ہمیں بڑی شہری ہلاکتوں، پناہ گزینوں کے بڑے پیمانے پر اخراج اور یوکرین میں لوگوں کی اندرونی نقل مکانی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹوں سے دکھ ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ عالمی برادری کو اس انسانی بحران کا ہمدردی اور فراخدلی سے جواب دینا چاہیے۔حنا ربانی کھر نے کہاکہ ہم اس انسانی بحران اور متاثرہ لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جاری متعدد قومی اور اجتماعی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ اور دیگر انسانی تنظیموں کی اپیلوں کے جواب میں پاکستان نے اس سے قبل یوکرین کے لوگوں کیلئے 15 ٹن سے زیادہ انسانی امداد بھیجی تھی جس میں ہنگامی ادویات اور کھانے پینے کی اشیاء شامل تھیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم یوکرین کے لوگوں کے لیے انسانی امداد کی ایک اور کھیپ بھیجنے کے عمل میں ہیں۔

انہوںنے کہاکہ یوکرین تنازعہ بین الاقوامی سلامتی اور عالمی معیشت پر دور رس اثرات رکھتا ہے،ترقی پذیر ممالک سپلائی چین میں رکاوٹ اور خوراک اور توانائی کے بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کو یقین ہے کہ اس پر بھی مساوی سیاسی تشویش، عزم اور فراخدلی سے توجہ دی جائے گی۔انہوںنے کہاکہ پاکستان یوکرین کے تنازعے کے جلد از جلد مذاکرات کے ذریعے ختم کرنے کیلئے سفارت کاری اور مذاکرات پر زور دیتا رہیگا۔انہوںنے کہاکہ مزید جانی نقصان کو روکنے اور انسانی صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے تنازع کا فوری خاتمہ ناگزیر ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم اقوام متحدہ کے میثاق کے بنیادی اصولوں کے ہمہ گیر اور مستقل اطلاق کے لیے غیر واضح حمایت کی توثیق کرتے ہیں جن میں لوگوں کا خود ارادیت، طاقت کے استعمال کا عدم استعمال یا خطرہ، ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام، تنازعات کا مکمل اور مساویانہ حل شامل ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پائیدار امن، سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں