ٹرینوں کی نجکاری

پاکستان ریلوے کا تمام مسافر ٹرینوں کی نجکاری کرنے کافیصلہ

اسلام آباد(عکس آن لائن ) پاکستان ریلوے نے تمام مسافر ٹرینوں کی نجکاری کرنے کافیصلہ کرلیا،مسافرٹرینیں آوٹ سورس کرنے سے کرائے بڑھ جائیں گے تمام بوجھ مسافروں پر پڑے گا،تیسرے مرحلے میں 64منافع بخش ٹرنیوں کی نجکاری کی جائے گی،تمام مسافر ٹرنیوں کی نجکاری کے لیے ریلوے بورڈ سے بھی منظوری نہیں لی گئی ہے ،صرف خسارے میں چلنے والی گاڑیوں کی نجکاری کی جائے منافع بخش ٹرنیوں کی نجکاری سے ریلوے کونقصان ہوگا،

ترجمان ریلوے نےکہاکہ ریلوے کی آمدن بڑھانے اور عوام کوسہولت دینے کے لیے ٹرنیوںکی نجکاری کررہے ہیں۔دستاویزات کے مطابق پاکستان ریلوے نے تما م چلنے والی مسافر ٹرنیوں کوآوٹ سورس کرنے کافیصلہ کرلیاہے پاکستان ریلوے نے کرونا کی پہلی لہر کے بعد تمام مسافرٹرینیں بندکردی تھیں اور کرونامیں کمی کے بعد 88مسافرٹرینیں دوبارہ شروع کردی تھیں جو کرونا سے 130سے زائد تھیں جس پر پاکستان ریلوے کو کہناتھاکہ باقی ٹرنیںخسارہ میںچل رہی تھیں پہلے مرحلے میں 15مسافر ٹرینوں آوٹ سورس کرنے کا فیصلہ کیا تھا جن میں سے 3منافع بخش مسافر ٹرینیں نجی کمپنی چلارہی ہے جبکہ4خسارے میں چلنے والی ٹرینوں کونجی کمپنی نے 3ماہ کے اندر واپس کر دیاجبکہ منافع میں چلنے والی ٹرینوں کواپنے پاس رکھا۔ اس کے بعد دوبارہ 15 ٹرینوں کو آوٹ سورس کرنے کااشتہار دیاگیاجن میں سے 5ٹرینوں کے آوٹ سورس کی منظوری دے دی گئی ہے جو ابھی نجی کمپنی کے حوالے نہیں کی گئی ہیں۔

تیسرے مرتبہ ریلوے نے تمام منافع میں چلنے والی مسافر ٹرینیں آوٹ سورس کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن میں کامیاب ترین اور منافع میں چلنے والے ٹرینیں بھی شامل ہیں ۔جن 32 مسافرٹرینوں کوکہ اپ اینڈ ڈاون کوملاکر64بن جاتی ہیں ان میں وی آئی پی ٹرین گرین لائن ،خیبرمیل ،تیزگام ،علامہ اقبال ،ہزارہ ایکسپریس،عوام ایکسپریس،کراچی ایکسپریس،ملت ایکسپریس،بہاولدین ذکریہ ایکسپریس،شالیمارایکسپریس،پاک بزنس ایکسپریس،جعفرایکسپریس،قراقرم ایکسپریس،شاہ حسین ایکسپریس،پاکستان ایکسپریس،رحمان بابا ایکسپریس،سبک رفتار ،سیک خرام ،راول ایکسپریس،اسلام آبادایکسپریس،غوری ایکسپریس،موسی ایکسپریس،لاثانی ایکسپریس،کوہاٹ ایکسپریس،میانوالی ایکسپریس،اٹک پسنجر،جنڈپسنجر،منجودوڑو،شاہین پسنجر،راولپنڈی پسنجراور چمن پسنجرشامل ہیں ۔

وزارت ریلوے کے مطابق جو ٹرینیں کرونا کی پہلی لہرکے بعد بحال کی گئی ہیں وہ منافع بخش ٹرینیں ہیں جو خسارے میں چل رہی تھیں ان کوبند کردیاہے اب ریلوے نے منافع میں چلنے والے مسافرٹرینوں کی بھی نجکاری کرنے کافیصلہ کرلیاہے جبکہ ریلوےمیں مسافر ٹرینوں کے کمرشل مینجمنٹ دیکھنے کے لیے ہزاروں کی تعدا دمیںملازمین کام کررہے ہیںمسافرٹرینوں کی نجکاری سے ان لائن بکنگ کی سہولت ختم ہوگئی ہے اور مزید ٹرینوںکی نجکاری سے یہ سہولت تمام ٹرینوں میںختم ہوجائے گی۔ماہرین ریلوے کاکہناہے کہ منافع بخش ٹرینوں کوکے کمرشل مینجمنٹ کوآوٹ سورس کرنے سے ریلو ے کے منافع میںکمی ساکھ کوبھی نقصان ہوگا۔جوٹرینیں منافع میں چل رہی ہیںا ن کو آوٹ سور س کرنا سمجھ سے بالاتر ہے ریلوے کی ساری مسافرٹرنیوںکوآوٹ سورس کرنے سے پہلے ریلوے بورڈ سے اس کی منظوری لازمی ہوتی ہے مگر وہ بھی نہیںلی گئی ہے منافع بخش مسافر ٹرنیںریلوے کی پہچان ہیںاگر ا ن کو آوٹ سورس کیاجائے تو اس سے ریلوے کی ساکھ کوہی نقصان ہوگا جو مسافر ٹرنیں پہلے ہی آوٹ سورس ہوگئی ہیں

انہوں نے بھی ٹکٹ اور پارسل کے کرائے بڑھادیئے ہیں جن کابراہ راست بوجھ ریل مسافروںپر پڑا ہےجبکہ ریلوے کا نجی کمپنی پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیںہے۔ ریلوے کی طرف سے تمام ٹرینوں کوآوٹسورس کردیاجائے تو ہزاروں کی تعداد میں ریلوے ملازمین جوکمرشل شعبہ میںکام کررہےہیں ان کا کیاکیاجائے گاسرکاری ملازم کونوکری سے نہیں نکالاجاسکتاہے ریلوے کوصرف وہی ٹرنیں آوٹ سورس کرنی چاہیے جو خسارہ میںچل رہی ہیں۔ لانگ روٹ کی تمام مسافر ٹرنیں منافع میں چل رہی ہیںان میں بکنگ نہیں ملتی ہے منافع کی وجہ سے یہ ریلوے کی پہچان ہیں۔سابقہ دور حکومت میںبھی منافع بخش ٹر ینوں کوآوٹ سورس کرنے کی کوشش کی گئی مگر اس وقت ریلوے افسران نے اس کے مخالفت کی جس کی وجہ سے صرف خسارہ میںچلنے والی ٹرینیں آوٹ سور س کی گئیں ۔ترجمان ریلوے نے اس حوالے سے موقف دیتے ہوئے کہاکہ مسافرٹرینوں کی نجکاری سے ریلوے کی آمدن میںاضافہ اور مسافروںکوبہتر سہولت ملے گی جبکہ کمرشل مینجمنٹ آوٹ سورس ہوجانے سے کمرشل شعبے کے ہزاروں ملازمین کیاکام کریںگے کاانہوں نے کوئی جواب نہیںدیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں