میگا کرپشن

نیب منی لانڈرنگ،میگا کرپشن ا ور وائٹ کالر کرائمز کیسز کو شفافیت اور میرٹ پرنمٹانے کیلئے پر عزم ہے، جسٹس (ر)جاوید اقبال

اسلام آباد(عکس آن لائن)قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب منی لانڈرنگ،میگا کرپشن ا ور وائٹ کالر کرائمز کیسز کو شفافیت اور میرٹ پرنمٹانے کیلئے پر عزم ہے۔

مفروروں اور اشتہاریوں کی گرفتاری کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔معزز احتساب عدالتوں میں 1230بدعنوانی کے ریفرنسز کی جلد سماعت کے لئے پراسیکیوشن ڈویژن کو درخواستیں دائر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔جنہوں نے کروڑوں اور اربوں روپے کی کرپشن کی ہے۔ان کے خلاف قانون اپنا راستہ خود بنا ئے گا۔ اتوار کو جاری اعلامیہ کے مطابق چیئر مین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ملک سے بد عنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے۔ بدعنوانی ایک کینسر ہے۔جس کا واحد حل سرجری ہے۔

انہوں نے کہا کہ میگا کرپشن کے وائٹ کالر کرائمز کو قانون کے مطابق نمٹانے کے لئے نیب نے اپنے پراسیکیوشن اور آپریشن ڈویژن کوتمام ضروری ہدایات جاری کر دی ہیں۔اس کے علاوہ نیب نے معزز احتساب عدالتوں میں 1230بدعنوانی کے ریفرنس دائر کررکھے ہیں۔ان کیسز کی جلد سماعت کے لئے متعلقہ احتساب عدالتوں میں درخواستیں دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تاکہ قوم کے تقریبا 943ارب روپے جو لوٹے گئے ہیں۔

ان مقدمات کا قانون کے مطابق فیصلہ ہو اور بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق سزا دلوائی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ اور بدعنوانی کے دیگر مقدمات کی تحقیقات میرٹ اور شفافیت پر جاری ہیں۔مزید برآں ہاسنگ سوسائٹیوں،مضاربہ سکینڈلز کے مقدمات کی تحقیقات کے علاوہ اشتہاری اور مفرور ملزمان کی گرفتاری کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب نئے عزم و استقلال کے ساتھ بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے پرعزم ہے۔ نیب افسران بدعنوانی کے خاتمہ کو قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہے ہیں، نیب ملک کو کرپشن فری بنانے کے اپنے مشن کی تکمیل کے لئے بھرپور محنت کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب افسران محنت، عزم، شفافیت اور میرٹ پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں، بدعنوانی کے خلاف نیب کی کا ر کر د گی کو ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل، پلڈاٹ اور مشال پاکستان جیسے معتبر اداروں نے سراہا ہے۔ نیب نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نیا نظام وضع کیا ہے جوکہ دو انویسٹی گیشن افسران، ایک لیگل کنسلٹنٹ، ایک مالیاتی ماہر پر مشتمل ہوتی ہے جو کہ متعلقہ ڈائریکٹر اور ایڈیشنل ڈائریکٹر/کیس آفیسر کی زیر نگرانی کام کرتی ہے تاکہ شفافیت پر مبنی انکوائری، انویسٹی گیشن یقینی بنائی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں فرانزک سائنس لیبارٹری کے قیام سے انکوائریوں اور انویسٹی گیشن کے معیار میں بہتری آ ئی ہے، اس لیبارٹری میں ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب واحد ادارہ ہے جس نے سی پیک منصوبوں کی نگرانی کے لئے چین کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سارک اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین ہے جو کہ نیب کی شاندار کارکردگی کا اعتراف ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب آرڈیننس 1999کے اقتباس میں نیب کو بدعنوانی کے خاتمہ اور لوٹی گئی رقم وصول کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 466 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں۔ نیب کے مقدمات میں سزا کی شرح 86.8 فیصد ہے جو کہ ملک کے کسی بھی اینٹی کرپشن کے ادارے کے مقابلہ میں بہترین کارکردگی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں