انیق احمد

معاشرے کو رہنے کے لائق بنانے کیلئے عفو و درگزر سے کام لینا چاہیے،وزیر مذہبی امور انیق احمد

اسلام آباد(عکس آن لائن)نگراں وفاقی وزیر مذہبی امور انیق احمد نے کہا ہے کہ معاشرے کو رہنے کے لائق بنانے کیلئے عفو و درگزر سے کام لینا چاہیے، وزارت مذہبی امور تمام مذاہب کے ماننے والوں کی وزارت ہے۔ وزارت مذہبی امور کی طرف سے یہاں جاری پریس ریلیز کے مطابق یہ بات وزیر مذہبی امور انیق احمد نے ہفتہ کو سینٹ پیٹرکس کیتھڈرل چرچ کراچی میں اپنی زیر صدارت بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس سے خطاب کے دوران کہی۔

کانفرنس سے کارڈینئل جوزف کوٹس، مفتی نعمان نعیم، بشپ بینی ٹریوس، پروفیسر منوج چوہان، بشپ فیڈرک جان، حافظ محمد سلفی، فرشید روحانی، مفتی نذیر احمد خان، ڈاکٹر تشنا پٹیل اور سردار رمیش سنگھ نے موضوع پر اظہار خیال کیا۔

وزیر مذہبی امور انیق احمد نے کہا کہ آج دین سیکھنا ہماری ترجیحات میں شامل نہیں رہا، مسلمان کی حیثیت سے دین کے پیغام کو آگے بڑھانا ہماری ذمہ داری ہے، نوجوانوں کی اکثریت دینی تعلیمات سے ناآشنا ہے، معاش کے نام پر نوجوانوں کی ہجرت افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ جڑانوالہ انڈیا میں جاری مسیحی قتل عام سے توجہ ہٹانے کی سازش تھی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ آسمانی کتب اور انبیا کو مانے بغیر ایک مسلمان کا ایمان مکمل نہیں ہوتا، غیر مسلم کمیونٹی کا پاکستان میں صحت و تعلیم کے حوالے سے کام لائق تحسین ہے۔نگراں وفاقی وزیر نے کہا کہ غیر مسلم اقلیتیں پاکستان سے باہر اسکے روشن چہرے کو اجاگر کریں۔ کارڈینئل جوزف کوٹس نے کہا کہ پہلی بار ایک وزیر مذہبی امور نے کسی چرچ میں کانفرنس کا انعقاد کیا۔ بین المذاہب ہم آہنگی برقرار رکھنا تمام مذاہب کے ماننے والوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

مفتی نعمان نعیم نے کہا کہ وزیر مذہبی امور انیق احمد نے عہدہ سنبھالنے کے بعد انقلابی کام کیے، مختلف مذاہب کے ماننے والے ایک دوسرے کی عبادت گاہوں میں وفد بھیجنا ہم آہنگی کے فروغ کیلئے اچھا قدم ہو گا۔ آرچ بشپ بینی ٹریوس کا کہنا تھا کہ مختلف مذاہب کے ماننے والوں کی ایک خطہ زمین پر امن سے رہنے کی کئی مثالیں ہیں۔ پروفیسر منوج چوہان نے کہا کہ ہمیں اتنا خوبصورت ملک دینے پر قائداعظم کا شکر گذار ہونا چاہیے اور اس ملک کی قدر کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ تمام مذاہب ایک خدا کے ہونے کا پیغام دیتے ہیں، بشپ فیڈرک جان نے کہا کہ مسئلہ مذاہب میں نہیں بلکہ اس کے ماننے والوں میں ہے، جب تمام مذاہب اچھائی کا درس دیتے ہیں تو پھر اختلاف کہاں سے آیا ؟ ۔حافظ محمد سلفی نے بتایا کہ وہ بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلئے پہلی مرتبہ ایک چرچ میں آئے ہیں۔ جامعہ سلفیہ تمام مذاہب کے ماننے والوں کے استقبال کیلئے تیار ہے۔

بہائی کمیونٹی کے فرشید روحانی نے کہا کہ تمام مذاہب کے ماننے والوں کے مل بیٹھنے سے اجنبیت ختم ہو گی۔ تمام مذاہب ایک خدا کی عبادت کا درس دیتے ہیں۔ پارسی کمیونٹی کی ڈاکٹر تشنا پٹیل نے کہا کہ مختلف مذاہب کے پیرو کاروں کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کرنا لائق تحسین ہے۔

سردار رمیش سنگھ نے کہا کہ پاکستان میں تمام مذہب آزادی کے ساتھ اپنی مذہبی رسومات پر عمل کرتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزارت مذہبی امور کے تحت قومی اقلیتی کمیشن کو جلد دوبارہ فعال کیا جائے۔ تقریب کے آخر میں تمام مقررین نے شرکا کے ہمراہ گروپ فوٹو بنوائی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں