محسن نقوی

بشام میں چینی شہریوں پر حملے میں افغانستان کی سرزمین استعمال ہوئی ،کالعدم ٹی ٹی پی ملوث ہے ‘ محسن نقوی

لاہور( عکس آن لائن)وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ بشام میں چینی شہریوں پر حملے میں افغانستان کی سرزمین استعمال ہوئی ،دہشتگردی کے اس واقعے میں کالعدم ٹی ٹی پی ملوث ہے ،اس معاملے کو افغانستان کی عبوری حکومت کے سامنے اٹھایا ہے لیکن اب تک کوئی مثبت نتائج موصول نہیں ہوئے، دہشتگرد افغانستان کی عبوری حکومت کی کمزوری کا فائدہ اٹھا رہے ہیں،حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی اور دہشتگرد افغانستان سے ٹرانسپورٹ ہوئے ، دہشتگردی کے واقعہ کے لئے سہولت کاری کرنے والے تمام 11 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے ،عبوری افغان حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں چینی باشندوں پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے والوں کو گرفتار کر کے ان کا ٹرائل کرے یا ہمارے حوالے کرے ،ہم افغانستان سے تعلقات چاہتے ہیں لیکن یہ اسی صورت ممکن ہے جب وہ دہشتگردی کے خلاف ہمارا ساتھ دیں اور یہ یقین دہانی کرائی کہ وہ اپنی سر زمین پاکستان میں دہشتگردی کے لئے استعمال نہیں ہونے دیں گے ،کالعدم ٹی ٹی پی کو پاکستان کے مفاد کے خلاف آپریٹ کیا جارہا ہے اور ہمیں معلوم ہے کون سی طاقتیں چین اور پاکستان کے تعلقات خراب کرنا چاہتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے ایف آئی اے کے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نیکٹا کے سربراہ رائے طاہر اور دیگر بھی موجود تھے۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ چینی شہریوں پر دہشتگردی کے حملے کا سا را منصوبہ افغانستان میں بنایا گیا،اس کے لئے افغانستان کی سرزمین استعمال ہوئی جس پر سنگین تشویش ہے۔ یہ لوگ خاص طور پر چینی سکیورٹی کو ٹارگٹ کر رہے ، ہم نے یہ مسئلہ افغانستان کی عبوری حکومت کے سامنے اٹھایا ہے لیکن اب تک کوئی مثبت نتائج موصول نہیں ہوئے، ہم نے سرحدوں پر بھی سکیورٹی کو بڑھا دیا ہے، ہمیں اندازہ ہے کہ اس کے پیچھے کونسی طاقتیں ہیں جو پاکستان کے حالات خراب کرنا چاہتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بشام حملے میں 5 چینی شہری اور ایک پاکستانی شہری جاں بحق ہوا ، تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے اس کیس کا سراغ لگانا ایک بڑا ٹاسک تھا اور سب نے مل کر اس کیس کو ٹریس کیا اور ایک ایک چیز کا سراغ لگایا اور جو مرکزی عناصر اس میں ملوث تھے ان کو گرفتار کیا گیاہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تمام چیزوں کو سمجھتے ہیں، وہ لوگ عبوری افغان حکومت کی کمزوری کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، سرحدی علاقوں میں کالعدم ٹی ٹی پی جیسے دہشتگردوں کو سہولت پہنچائی جارہی ہے۔محسن نقوی نے کہا کہ چینی سکیورٹی ہمارے لیے انتہائی اہم ہے، وزیر اعظم کا آئندہ ماہ چین کا دورہ ہمارے لیے بہت اہم ہے ، اقتصادی طور پر چین کے ساتھ تعاون ہماری معیشت کے لیے اہم ہے اور اس سلسلے میں جو چینی یہاں آئے ہوئے ہیں ان کی سکیورٹی کو یقینی بنانا ہماری ذمہ داری ہے، انہوں نے کہا کہ سی پیک کی شکل میں پاک چین تعاون جاری ہے اور ہمیں بالکل یقین ہے کہ وہ ہماری اور ہم ان کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ چینی باشندوں کی سکیورٹی کے لئے حکومت نے تمام صوبوں کے ساتھ مل کر ایس او پیز تیار کئے ہیں جن پر عملدرآمد کیلئے چاروں صوبوں کے آئی جیز مل کر کام کر رہے ہیں ۔ ایک اور سوال کے جواب میں محسن نقوی نے کہا کہ افغانستان کی حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں ، افغان حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس حملے کے منصوبہ ساز قاری عبداللہ،خان لالہ ،ٹی ٹی پی کے امیر نور ولی محسود اور دیگر دہشتگردوں کو گرفتار کر کے ٹرائل کیا جائے یا ہمارے حوالے کیا جائے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشتگردی کا مقابلہ ہم سب نے مل کر کرنا ہے، پاکستان میں غیرقانونی افغانیوں کو واپس اپنے وطن جانا ہو گا ۔

اس موقع پر نیشنل کوارڈی نیٹر نیکٹا رائے طاہر نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہا 26 مارچ کو چینی انجینئر پر بشام میں حملہ کیا گیا، حملے کی تحقیقات کیلئے میری سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی، موقع سے ایک ایک شواہد کو اکٹھا کیا گیا۔ رائے طاہر نے بتایا کہ دہشتگردوں کے زیر استعمال گاڑی پاکستان کی نہیں تھی، دہشتگردی کے لئے گاڑی افغانستان سے پاکستان آئی، حملے کی منصوبہ بندی بھی افغانستان میں ہوئی۔

رائے طاہر کے مطابق خودکش حملہ آور 4 ماہ قبل افغانستان سے پاکستان آیا، حملہ آور کی گاڑی چمن کے قریب سے پاکستان میں داخل ہوئی، بشام حملہ کالعدم ٹی ٹی پی نے کیا جس کے تمام ثبوت موجود ہیں۔ اس موقع پر صحافیوں کو دہشتگردوں کے روابط اور حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ۔ رائے طاہر نے بتایا کہ پاکستان میں سہولت کاری میں ملوث 11ملزمان کو گرفتار کر کے ریمانڈ کیا گیا ہے ، ان کے خلاف مضبوط چالان عدالت میںپیش کیا جائے گا۔