سینیٹر اعظم نذیر تارڑ

معاشرے میں خواتین کو آزادانہ ، بلا خوف و خطر، بلا امتیاز ،مرضی کے مطابق کام کرنے کاساز گار ماحول فراہم کرنا چاہئے، اعظم نذیر تارڑ

اسلام آباد(عکس آن لائن)وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاہے کہ ہمیں معاشرے میں خواتین کو آزادانہ ، بلا خوف و خطر، بلا امتیاز اور ان کی مرضی کے مطابق بغیر حراسگی کے کام کرنے کاساز گار ماحول فراہم کرنا چاہئے،مرد و خواتین پولیس اہلکاروں کی پیشہ وارانہ تربیت سازگارماحول میں ہونی چاہئے،خواتین کو بااختیاربنانے کے معاملے پر خود احتسابی کی ضرورت ہے،اپنی خامیوں کا جائز لے کر رویوں میں تبدیلی لانا ہوگی۔

پیر کو نیشنل ویمن پولیس کانفرنس کے افتتاحی سیشن کے سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، پولیسنگ فار ویمن یابائی ویمن وقت کی ضرورت ہے، قانون ، مذہب سمیت کوئی چیزخواتین کو ان کی مرضی سے پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی سے نہیں روکتی، ان کے راستے میں کلچر اور مذہب کے نام پر رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معاشرے میں خواتین کو آزادانہ ، بلا خوف و خطر، بلا امتیاز اور ان کی مرضی کے مطابق بغیر حراسگی کے کام کرنے کاساز گار ماحول فراہم کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ قانون سازی کے ذریعے مقدمات کو نمٹانے کا طریقہ کاروضع کیا گیاہے لیکن قانون پر عملدرآمد بڑا چیلنج ہے۔قانون سازی کافائدہ اس وقت ہے جب اس پر عملدرآمد ممکن بنایاجائے، اس مقصد کے لئے ہمیں متحد ہو کر کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ خواتین تھانے میں اپنی شکایت لے کرجاتی ہیں تو وہاں پر ان سے ہمدردانہ سلوک کرنا اور شفقت سے پیش آنا چاہیے تاکہ ان کے اندر یہ احسا س پیدا ہو کہ انہیں انصاف ملے گا۔ دوسری خواتین بھی مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی ہمت اور طاقت پیدا کریں ۔ انہوں نے کہا کہ قوانین کی پیچیدگیوں اور قانونی حدود کے مسائل کے باعث سائل متاثر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں مرد و خواتین کی پیشہ وارانہ تربیت ایسے سازگارماحول میں ہونی چاہیے جس کا اثر ان کے معاشرے میں رویے سے ظاہر ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خواتین کو بااختیاربنانے کے معاملے پر خود احتسابی کی ضرورت ہے۔ہمیں اپنی خامیوں کا جائز لے کر اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں 80 فیصد خواتین کو ہمارے تعاون اور تحفظ کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون وانصاف مہناز اکبر عزیز نے کہا کہ خواتین پولیس اہلکاروں کو سلام پیش کرتی ہوں ۔ ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پولیس بار ایسوسی ایشن سمیت دیگر قانون نافذکرنیوالے اداروں اور قانون سے متعلقہ شعبوں میں خواتین کی تعدادمیں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین پولیس اہلکار محنت اور خلوص سے کام کرتی ہیں، خواتین کوایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پہلا خواتین پولیس سٹیشن بینظیر بھٹو شہید نے قائم کیا، پھر خواتین کے لئے الگ پولیس سٹیشن پر توجہ نہیں دی گئی ۔انہوں نے کہاکہ پولیس میں خواتین کا کوٹہ 10فیصد ہے لیکن بہت کم تعداد میں خواتین اس شعبے میں آتی ہیں۔ پولیس میں خواتین کی اہم عہدوں پر تعیناتی یقینی بنانا چاہئے۔ ویمن پولیس اہلکاروں کے مسائل سے متعلق جلد پارلیمنٹ میں قرار داد پیش کروں گی۔ پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے تقریب سے خطاب میں خواتین پولیس اہلکاروں کی تربیت میں تعاون پر خیبر پختونخوا اور سندھ کے پولیس افسران کی تعریف کرتے ہوئے کہا اس کانفرنس میں گلگت بلتستان اور پاکستان کے چاروں صوبوں سے ویمن پولیس اہلکار کانفرنس میں موجود ہیں۔ ہم انسداد دہشت گردی کیلئے پاکستان کی کوششوں میں تعاون جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پولیس بالخصوص خیبرپختونخوا، پشاور اور کراچی کی پولیس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں غیر معمولی قربانیاں دی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں