نواز شریف

مجھے جان بوجھ کر سزائیں دی گئیں ،سزا دینے والے جج ایک ایک کر کے رخصت ہو گئے ‘ نواز شریف

لاہور( عکس آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہمیں سر خرو اور بے قصور ثابت ہوا ،مجھے جان بوجھ کر سزائیں دی گئیں اور سزا دینے والے جج ایک ایک کر کے رخصت ہو گئے ،

وہ جج بھی رخصت ہو گیا جوچند ماہ کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان بننے والا تھا، جس نے آٹھ ماہ کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان بننا تھا وہ کیوں چلا گیا ، اس کا مقصد ہے دال میں کچھ کالا تھا ، اسے پتہ تھا کہ چور کی داڑھی میں تنکا ہے ، جو میرے کیسوں پر مانیٹر تھا وہ جج استعفیٰ دے رہا ہے اور نواز شریف آپ کے سامنے کھڑا ہے ، ہم بہت پیچھے رہ گئے ہیں ، ہم نے بڑے زخم کھائے ہیں اب مزید زخم کھانے کی قوت باقی نہیں رہی ،ملک کو اپنے پائوں پر کھڑا کریں گے ،یہ قوم دنیا کی بہترین قوم بنے گی ۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے حلقہ این اے 130کے ذیلی حلقہ پی پی 173میں انتخابی دفتر کے افتتاح کے موقع پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر مریم نواز ، مریم اورنگزیب، بلال یاسین، میاں مرغوب احمد سمیت کارکنان کی کثیر تعداد موجود تھی ۔ نواز شریف اور مریم نواز کی آمد پر آتش بازی کا شاندار مظاہرہ کیا گیا ۔ نواز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ مجھے بتائیں میں اس محبت ، خلوص ،پیار اورعشق کا کیسے جواب دوں ،

کبھی کبھی سوچتا ہوں اورآج تو بہت سوچ رہا ہوں کہ آپ مجھ سے اتنی محبت کیوں کرتے ہیں، یہ نہ آ پ بتا سکتے ہیں اورنہ میں کچھ کہہ سکتا ہوں ،یہ ایک ایسا رشتہ ہے جس پر مجھے ناز ہے فخر ہے ،مجھے بہت خوشی ہے کہ میں نے اپنے بھائیوں بہنوں کی خدمت کی ہے اور خدمت کے صلے میں ان کی آنکھوں اور چہرے پر اپنے لئے محبت دیکھ رہا ہوں ، اگر میں نے آپ لوگوں کے لئے کچھ نہ کیا ہوتا جس طرح پچھلے چار سال کی حکومت نہیں کیا تو آپ بھی میری پرواہ نہ کرتے اور آپ اس طرح کی خوشی کا اظہار کبھی نہ کرتے ،میں بھی اس طرح کی محبت دیکھتا ، پیار اورعشق نہ دیکھتا ،

میرا دل چاہتا ہے میں آ پ پر قربان ہو جائوں ، یہ بات میرے دل سے نکل رہی ہے اور میرا دل چاہتا ہے کہ میں آپ کے لئے کچھ کروں جس کی توقع آپ مجھ سے کرتے ہیں،اللہ کا شکر ہے کہ آج میں سر خرو ہوں ۔ انہوںنے کہا کہ آپ بھی جانتے ہیں کہ نواز شریف بے قصور تھا ، مجھے جان بوجھ کر سزائیں دیں اور سزا دینے والے جج ایک ایک کر کے رخصت ہو گئے ،وہ جج بھی رخصت ہو گیا جوچند ماہ کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان بننے والا تھا، جس نے آٹھ ماہ کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان بننے تھا وہ کیوں چلا گیا ،

دال میں کچھ کالا تھا ، اسے پتہ تھا کہ چور کی داڑھی میں تنکا ہے ، وہ میرے کیسوں پر مانیٹر بن کر بیٹھا ہوا تھا،اسی نے کہا تھاکہ نواز شریف کے کیسز جلدی چلائو تاکہ اس کو جلدی سزا ہو اوراس سے جان چھوٹ جائے ،وہ جج استعفیٰ آج دے رہا ہے اور نواز شریف آپ کے سامنے کھڑا ہے ۔ نواز شریف نے کہا کہ میں نے پہلے بھی آپ کے لئے پورے خلوص سے کوشش کی ہے اورآئندہ بھی کوئی کسر نہیں چھوڑوں گا ،

میں آپ کی آنکھوں میں امید کی چمک دیکھ رہا ہوں ، میرا دل کرتا ہے کہ آپ کا ماتھا اور منہ چوم لوں ۔ مجھے صرف اس بات کا سوال پوچھنا ہے جب نواز شریف تھا گھروں میں سکون تھا، خاندان سکون سے زندگی گزار رہے تھے ،کوئی مہنگائی کا نام و نشان نہیں تھا، پیٹرول ، آٹآ،، گھی ، چاول سستے تھے ، روٹی چار روپے کی تھی ، آج بیس روپے کی ہے ،اس زمانے میں بیس روپے کی پانچ روٹیاں ملتی تھیں اورآج بیس روپے کی ایک روٹی ہے ، وہ زمانہ کہاں چلا گیا ، کون اس زمانے کو کہاں لے گیا ، اس کو کیسے واپس لائیں،

لیکن ہم نے اس کو واپس لانا ہے ، آپ کے گھروں کو دوبارہ بسانا ہے ، نوجوانوں کو روزگار دینا ہے ، ہم پوری کوشش کریں گے، آپ کو با عزت پاکستانی بنانا ہے ،اپنے ملک کو اوپر لے کر جانا ہے سبز جھنڈے ،سبز پاسپورٹ کی عزت کرانی ہے ، ملک کو غیر ت مند اورخود دار ملک بنانا ہے ،یہ نواز شریف کا ایجنڈا ہے اس کو انشااللہ پورا ہونا ہے یہ پورا ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا،نوجوان بچیوں کے ہاتھوں میں روزگار دینا ہے ، نوجوانوں کو با عزت روزگار دینا ہے ،اگر نواز شریف کی چھٹی نہ کرائی جاتی تو آج آپ بیروزگار نہ ہوتے ،ہر شخص خوشحال ہوتا گھرانے خوشحال ہوتے ۔

نواز شریف نے کہا کہ ہم بہت پیچھے رہ گئے ہیں ، ہم نے بڑے زخم کھائے ہیں اب مزید زخم کھانے کی قوت باقی نہیں رہ گئی ،آپ نے مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دینا ہے ۔ یہاں سے بلال یاسین کھڑا ہے میاں مرغوب کھڑا ہے ،ان ساتھیوں کی وساطت سے ملک کو اپنے پائوں پر کھڑا کریں گے قوم کو کھڑا کریں گے ،یہ قوم دنیا کی بہترین قوم بنے گی ،خوشحال ترین ،با عزت قوم بنے گی ، ہم نے بہت ٹھوکریں کھائی ہیں اب مزید کھانے کی کوئی طاقت اور ہمت نہیں ، ہم اپنا مقام حاصل کریں گے ، دنیا میں عزت کا مقام حاصل کریں گے،یہ میرا حلقہ ہے ، ویسے تو سارا پاکستان میرا ہے ،آپ میرے ووٹرز اور سپورٹرز ہیں ۔

مریم نواز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی پی 173میںنواز شریف کے جیالے موجود ہیں،یہ حلقہ میرے لئے نیا نہیں ہے آپ شریف سے محبت کرنے والے لوگ ہیں،2013میں جب نواز شریف یہاں کھڑے ہوئے تو میں نے الیکشن مہم کی ذمہ داری اٹھائی ، آپ نے نواز شریف کو اس حلقے سے ریکارڈ لیڈر سے کامیاب کرایا ،ایک دفعہ بھی کمی محسوس نہیں ہونے دی ،یہ بازئو ہمارے آزمائے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2017میں بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نواز شریف کو نا اہل کر دیا گیا تو میری والدہ نواز شریف اس حلقے سے امیدوار تھیں،

ان کو کینسر ہو گیا اور نواز شریف کو لندن جانا پڑا ،اس وقت بھی اس حلقے کی مہم کی ذمہ داری میرے کندھوں پر آئی ،میں آٹھ ہاتھ جوڑ کرآپ لوگوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ آپ نے اپنی بہن کی لاج رکھی ، پورے ملک کا الیکشن ایک طرف اور اس حلقے کا الیکشن ایک طرف تھا ،کلثوم نواز کے مقابلے میںجعلی 42امیدوار کو میدان میں اتارا گیا ،پوری ریاست کلثوم نواز کے مقابلے پر تھی ،جعلی ووٹ ڈلوائے گئے ، ہمارے ووٹروں کی للائنیں لگی ہوئیں تھیں لیکن انہیں ووٹ نہیں ڈالنے دئیے گئے لیکن اس دن بھی آپ نے نواز شریف کی لاج رکھی ، پھر نواز شریف کا ایک ورکر وحید عالم اس حلقے سے میدان میں اترا آپ نے ان کو بھی ریکارڈ لیڈ سے کامیاب کرایا ،

یہاں جتنے کارکن ہیں سب نواز شریف ہیں ، یہ حلقہ وہ ہے جس نے مشکل ترین حالات میں بھی نواز شریف کا ساتھ نبھایا ۔ انہوں نے کہا کہ اب لاہور اورپاکستان پر بہت بڑی ذمہ داری ہے ، ووٹ کی پرچی آپ کے مستقبل کی پرچی ہوتی ہے ۔نواز شریف پر مظالم کی داستانیں لکھیں جائیں تو سیاہی ختم ہو جائے ، نوازشریف نے آپ لوگوں کے لئے دکھ اٹھائے ،ہمارے ساتھ زیادتی اور جبر ہوا ایسے میں لوگ دل چھوڑ جاتے ہیں لیکن ہم اور آپ کے سامنے ہیں الیکشن لڑرہے ہیں اور ملک کو بحران سے نکالنا چاہتے ہیں تو آپ کیلئے ہے ۔

نواز شریف کو تکلیف ہے کہ روٹی اورآٹا مہنگا ہے ، اتنی تنخواہیں نہیں جتنے لمبے بجلی کے بل آرہے ہیں ، ان کو تکلیف ہے لاہور میں پانچ سال گھس بیٹھیے آ گئے تھے ،نواز شریف کا دور تھا تو ہر چند ماہ بعد نیا منصوبہ آتا تھا ،کبھی میٹرو بس کبھی سپیڈو کبھی اورنج لائن آتی تھی ،(ن) لیگ کے علاوہ کوئی اس قابل نہیں ہے ، ہمارے مخالفین (ن) لیگ پر کیا تنقید کریں گے ، ہمارے آگے پیچھے اور اوپر ترقی کے منصوبے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آٹھ فروری کو کوئی گھر میں نہ بیٹھے ، کوئی یہ نہ کہے ووٹ ڈالنے والے بڑے ہیں اورنواز شریف نے تو جیت جانا ہے ، ایک ایک ووٹ ملک کی ترقی کے لئے قیمتی ہے ، آٹھ فروری کو آپ لوگ فیصلہ سنائیں گے کہ ہم اٹھائیس مئی والے ہیں نو مئی والے نہیں ،نو مئی والوں کو آٹھ فروری کو اٹھا کر پاکستان سے باہر پھینک دینا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں