مولی

ماہرین زراعت کی کاشتکاروں کو مولی کی مختلف اقسام اگست میں کاشت کر نے کی ہدایت

فیصل آباد(عکس آن لائن):فیصل آباد ڈویژن کے چاروں اضلاع فیصل آباد، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، چنیوٹ سمیت پنجاب کے دیگر زرعی علاقوں میں مولی کی اقسام لال پری، 40دن والی،دیسی سفید،شامائی،ملو، دیسی سرخ، منو، شمورہ ماہ اگست میں کاشت کی جا سکتی ہیں۔جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے بتایا کہ مولی موسم سرما کی بڑی مقبول سبزی ہے جسے کچا، سلادکے طور پراور دیگر سبزیوں کے ساتھ ملا کر بطور سالن استعمال کیا جاتا ہے نیز کدو کش کی ہوئی مولی کے پراٹھے بھی بنائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر مولی کو بیج کیلئے اگایا جائے تو اس کی پھلیاں دوسری سبزیوں یا گوشت کے ساتھ پکائی جاتی ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ مولی اگرچہ موسم سرما کی فصل ہے لیکن میدانی علاقوں میں اس کی کاشت اگست، ستمبر، اور اکتوبر میں بھی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان مہینوں میں مولی کی دیسی اقسام زیادہ کامیاب رہتی ہیں جو 40دن سے 60دن کے اند ر اند ربرداشت کیلئے تیار ہو جاتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ مولی کی کاشت کیلئے ذرخیز میرا زمین جس میں پانی کا اچھا نکاس ہو کا انتخاب ضروری ہے۔انہوں نے بتایاکہ فصل کی کاشت کیلئے ایک مرتبہ مٹی پلٹنے والا ہل اور تین سے چار مرتبہ دیسی ہل چلانا چاہیے کیونکہ اس طرح سہاگہ دے کر زمین کو نرم، بھربھراو ہموار کیا جا سکتاہے۔

انہوں نے کہا کہ فی ایکڑ بہتر پیداوار کے حصول کیلئے مولی کا منظور شدہ اقسام کا ساڑھے تین سے ساڑھے چار کلو گرام صاف ستھرا، صحتمند بیج استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولی کی کاشت سے قبل فی ایکڑ 10سے15ٹن گوبر کی گلی سڑی کھاد اور بوائی کے وقت ایک بوری ڈی اے پی، آدھی بوری یوریا ڈالنے سے بہتر پیدوار کا حصول ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ کاشت کیلئے پٹڑیاں بنا کر ان کے دونوں کناروں پر لکڑی سے اڑھائی سینٹی میٹر گہر ی لکیریں نکال لی جائیں اور ان میں ساڑھے3 سے4 کلو گرام بیج فی ایکڑ ہاتھ سے کیرا کر کے بعد میں ہاتھ سے مٹی ڈال کر ڈھانپ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پہلا پانی بوائی کے فورا بعد دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگست میں کاشت کر دہ فصل کو 4سے 5دن بعد پانی لگاتے رہیں اور3 پانی ہفتہ وار لگانے کے بعد یہ وقفہ 14دن کر دیا جائے تاکہ مولی کی بہترین پیداوار کا حصول ممکن ہو سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں