میاں زاہد حسین

قدیمی طریقے تعمیراتی صنعت کی ترقی میں رکاوٹ ہیں،میاں زاہد حسین

کراچی (عکس آن لائن)ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ تعمیرات کے قدیمی طریقے اس صنعت کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔جدید طریقے اپنائے بغیر100 ارب روپے کے کنسٹرکشن پیکیج سے بھرپور فائدہ اٹھانا مشکل ہے۔پاکستان میں جو منصوبہ مکمل ہونے میں پانچ سے سات سال کا وقت لیتا ہے اسی طرح کے منصوبے دیگر ممالک میں چند ماہ میں مکمل ہو جاتے ہیں جس کی وجہ جدیدٹیکنالوجی کااستعمال ہے، جس میں بنیادی اہمیت تیار شدہ بلڈنگ میٹریل کی ہے جس کا پاکستان میں کوئی خاص رواج نہیں ہے۔میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں رہائشی مکانات کی بہت کمی ہے جسکی وجہ مہنگی تعمیراور مافیا کی لوٹ مار ہے۔اگر تعمیرات کے عمل کو جدت دی جائے تو مکانوں کی قیمت بہت کم ہو سکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ مکان بنانے والے لوگوں کی اکثریت کو ساری زندگی کی جمع پونجی لگانا پڑتی ہے اور ان میں سے بہت سوں کو اپنی ساری عمر کی کمائی سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے کیونکہ اس شعبے میں قبضے اور دھوکے نے باقاعدہ صنعت کی صورت اختیار کرلی ہے اور لٹنے والوں کے لئے اپنی کمائی کی وصولی کا کوئی راستہ نہیں ہوتا۔

اگر پاکستان میں پہلے سے تیار شدہ گھروں کو رواج دیا جائے تو ایسے گھروں کی قیمت بہت کم ہو گی اور عوام کی بڑی تعداد اپنا گھر بنا سکے گی جس سے درجنوں صنعتیں رواں ہو جائیں گی اور بے روزگاری جو بہت زیادہ بڑھ گئی ہے کم ہو جائے گی۔ایسے گھر کارخانوں میں تیار کئے جاتے ہیں اور انھیں چند دنوں میں مقررہ مقام پر نصب کر دیا جاتا ہے یعنی گھر کی قیمت کی ادائیگی سے وہاں منتقل ہونے میںزیادہ سے زیادہ دو ہفتوں کا وقت لگتاہے۔ترقی یافتہ ممالک میں پری فیبریکیٹڈ گھروں اور بڑے رہائشی و تجارتی منصوبوں میںپہلے سے تیار شدہ گارڈروں اور بیموںکا رواج ہے جس سے وقت اور سرمائے کی بچت ہوتی ہے مگر پاکستان میںایسا کچھ نہیں ہے جسکی وجہ سے یہ شعبہ ترقی نہیں کر سکا ہے۔اگر عوام کی خون پسینے کی کمائی کا تحفظ یقینی بنانے کے لئے قانون سازی کی جائے تو اس شعبے میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری شروع ہو سکتی ہے جس سے درجنوں صنعتیں رواں ہو کر لاکھوں افراد کو روزگار فراہم کریں گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں