اسد عمر

عید کے بعد تمام پاکستانیوں کیلئے ویکسینیشن کھول دیں گے، اسد عمر

اسلام آباد (عکس آن لائن)وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے واضح کیا ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین کی سپلائی امید کے مطابق رہی تو عید کے بعد تمام پاکستانیوں کیلئے ویکسینیشن کھول دیں گے،کورونا کی تیسری لہر میں احتیاط کی زیادہ ضرورت ہے روزانہ 60 سے 70 ہزار ویکسین لگائی جارہی ہیں،جیسے جیسے آپ کی عمر کی ویکسین آتی جائیگی آپ کی اس حساب سے پہلے باری آئے گی،

ویکسینیشن کی اگلی سپلائی کی ایک دو دن میں تاریخ سامنے آجائے گی جس کے حساب سے ہم ویکسینیشن کے عمل کیلئے مزید اعلان کریں گے،ملک کے شمالی صوبوں میں وبا کا پھیلاؤ تو بڑھ چکا ہے ،جنوبی صوبوں میں بھی اس کے پھیلاؤ میں تیزی آسکتی ہے،اگر ہم آئندہ دو ہفتے محنت کرلیں تو اس سے ہماری صحت کی بھی حفاظت ہوسکتی ہے اور لوگوں کا روزگار بھی بندھا رہے گا،رمضان کے آخری عشرے میں لوگوں کا بازاروں میں آنا جانا زیادہ ہوتا ہے، عوام ایس او پیز پر عمل در آمد کریں۔

نیشنل پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس میں اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیربرائے منصوبہ بندی وسربراہ این سی او سی اسد عمر نے کہا کہ ہمیں تقریباََ ایک ماہ قبل یہ نظر آنا شروع ہوا کہ کورونا وائرس کے پھیلائو میں تیزی آ رہی ہے ہمیں شک ہوا کہ کہِیں یہ برطانوی وائرس تو نہیں آگیاتحقیق پر معلوم ہوا کہ واقعی یہ برطانوی وائرس ہی ہے کیونکہ یہاں سے بڑی تعداد میں لوگ برطانیہ آتے جاتے ہیں جس کے بعد ہم نے کوشش کی کہ انتظامیہ اور میڈیا کے ذریعے عوام تک کورونا سے بچائواور حفاظتی تدابیر کے حوالے سے اپنا پیغام عوام تک پہنچایا جائے مگر شائد لوگوں کے دل سے اسکا خوف ختم ہو گیا کہ کیونکہ نہ عوام نے اس طریقے سے ایس او پیز پر عمل کیا اور نہ ہی انتظامیہ لوگوں سے اس پر عملدرآمد کروا سکی جس کی وجہ سے یہ وباء ملک بھر میں بہت تیزی سے پھیلی، پنجاب اسلام آباد، کے پی آزاد کشمیر کے بعد اب بلوچستان اور سندھ میں بھی برطانوی وائرس کے پھیلائو میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے جس کے بعد ہم نے پچھلے آٹھ دس دنوں سے سختی کی ہے جس کی وجہ سے اب اس وائرس میں کمی تو نہیں ہوئی تاہم اس میں کچھ ٹھہرائونظر آرہا ہے، اب چونکہ رمضان شروع ہو رہا ہے جس کے آخری عشرے میں لوگ اعتکاف بیٹھتے ہیں، عبادات میں مصروف ہوتے ہیں اور بازاروں میں شاپنگ کیلئے نکلتے ہیں جہاں پر رش ہوتا ہے اس لئے یہاں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ خدانخواستہ اگر یہ وباء زیادہ پھیلی تو پھر حکومت کو زیادہ سخت اقدامات کرنے پڑیں گے اور اس کا اثر لوگوں کے روزگار پر پڑیگا اور پھر یہ اثر گھوم پھر کر حکومت پر آئے گا،

اسد عمر نے کہا کہ دنیا میں جتنی ویکسین کی طلب ہے اتنی سپلائی نہیں ہے۔امریکہ ویکسین بنانے والوں ممالک میں سرفہرست ہے تاہم اس کی اپنی آبادی زیادہ ہونے کی وجہ سے وہ ویکسین زیادہ مقدار میں دوسرے ممالک نہیں بھیجی جا سکتی اس کے بعد چین، بھارت اور روس سب سے بڑا ذریعہ ہیں جن سے پاکستان سمیت ہر ملک ویکسین لینے کا خواہشمند ہے، پاکستان میں روزانہ ستر ہزار ڈوز لگائی جا رہی ہیں، ملک میں اب تک تیرہ لاکھ لوگوں کوکورونا سے بچاؤ کی ویکسین ڈوزلگائی جا چکی ہے جبکہ ابھی بھی ہمارے پاس نو لاکھ ڈوز سے زائد باقی ہیں، اور ہماری کوشش ہے کہ عید کے بعد روزانہ دو لاکھ سے زائد لوگوں کو ویکسین لگائی جا سکے،

صدرمملکت اوروزیراعظم سمیت آئینی عہدوں پر براجمان لوگوں نے بھی اپنی باری کا انتظار کیا اورویکسین لگوائی، وزیراعظم عمران خان کو ویکسین لگانے سے قبل انفیکشن ہو چکا تھا، وفاقی وزیر نے بتایا کہ عمر رسیدہ افراد میں نوجوانوں کی نسبت وائرس سے متاثر ہونے کے زیادہ چانسز ہوتے ہوتے ہیں، اٹھارویں ترمیم کے بعد ایک ٹیکہ تک نہیں لگایا پرایئویٹ سطح پر 18700 ،سرکاری تیرہ لاکھ لوگوں کو ڈوز لگائی جا چکی ہیں، اس کیلئے اپنی باری کا انتظار کرنا پڑتا ہے اسلئے اس پر تنقید غیر ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ انکے ذاتی خیال میں پرائیویٹ سیکٹر کوویکسین درآمد کی بالکل اجازت ہونی چاہیے، تعلیمی اداروں کی بندش اور کھولنے کا فیصلہ بین الصوبائی وزارتی کمیٹی کرتی ہے این سی او سی انہیں صرف خطرات سے آگاہ کرتی ہے، ایک دفعہ کورونا کا شکار افراد میں دوبارہ وائرس ہونا پانچ سو میں سے ایک فرد میں چانسز ہیں، اس وائرس سے اموات کی تعداد پچاس برس میں کم ساٹھ سال میں اس سے زیادہ جبکہ ستر سال میں بہت زیادہ ہے۔

ہماری عوام سے گزارش ہے کہ وہ کم از کم اپنی رجسٹریشن ضرور کروا لیں تاکہ جیسے جیسے ویکسین آتی جائے انہیں لگتی جائے،اس وقت پچاس برس سے زائد عمر کے سترہ لاکھ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی رجسٹریشن کروائی ہے جبکہ یہ تعاداد ٹوٹل کا دس فیصد بنتی ہے جو کہ انتہائی کم تعداد ہے۔انہوں نے کہا کہ اٹحارہ سال سے کم عمر کے بچوں کو یہ ویکسین نہیں لگائی جائے گی۔ اس موقع پر صدر این پی سی شکیل انجم نے وفاقی وزیر کو این پی سی آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت وہ پہلی حکومت ہے جس کے دور میں این پی سی کو ایک پیسہ بھی فنڈز نہیں ملے، ہم بظاہر خوش مگر اندر سے ٹوٹے ہوئے ہیں،

رمضان کی آمد ہے اور ہم اپنے ممبران کی مشکلات دور کرنے سے قاصر ہیں، ہم بھی پاکستانی شہری اور آپ کی ریایا ہیں حاکم وقت ہر سوال کا جوابدہ ہوتا ہے ہمیں آپکا تعاون چاہیئے ہم بھیک نہیں بلکہ اپنا حق مانگ رہے ہیں، اس موقع پر سیکرٹری این پی سی انور رضا نے بھی وفاقی وزیر کو نیشنل پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس میں شرکت کرنے پر خوش آمدید کہا، قبل ازیں وفاقی وزیر اسد عمر کے نیشنل پریس کلب پہنچنے پر صدر این پی سی شکیل انجم سیکرٹری انور رضا جوائنٹ سیکرٹری ندیم چوہدری اور دیگر سینئر صحافیوں نے پر تپاک استقبال کیا ار انہیں پھولوں کا گلدستہ پیش کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں