احسن اقبال

عمران خان کا مقدمہ بھی نیب میں زیر تفتیش ہے، احسن اقبال

اسلام آباد(عکس آن لائن)پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہماری جماعت میں اختلاف کی گنجائش نہیں۔ ن لیگ کے اندر نواز شریف کی قیادت پر اتفاق ہے۔شہباز شریف بھی نواز شریف کی رائے کا احترام کرتے ہیں۔

سب کی رائے ہوتی ہے پارٹی کے فیصلے کا سب احترام کرتے ہیں اختیارات کے ناجائز استعمال کا جھوٹا الزام لگاکر مجھے جیل بھیجا گیا میری ساکھ متاثر ہوئی ہے، نیب میں اندھیر نگری اور چوپٹ راج ہے، نیب پر مقدمہ درج کرایا جائے گا ۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہاکہ میرے خلاف کیسز نے ثابت کردیا کہ احتساب کا عمل کھوکھلا ہے۔

نارووال اسپورٹس کمپلیکس کی منظوری پیپلزپارٹی حکومت نے دی ہم نے نامکمل منصوبے کو مکمل کیا۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ گرفتار کرکے بندے سے پوچھا جاتا ہے کہ بتائے کہ آپ کیخلاف کیا الزامات لگائے جائیں ۔ نیب میں اندھیر نگری چوپٹ راج ہے اس کا مقصد حکومت کیخلاف آوازوں کو خاموش کرنا ہے میں اور شاہد خاقان عباسی حکومت کی پالیسیوں کو آشکار کرتے تھے ہمیں یہ میدان سے باہر کرنا چاہتے تھے ۔ لہذا ہمیں نیب کے جھوٹے کیسز میں جیل بھیج دیا گیا ۔ احسن اقبال نے کہاکہ نیب خود مختار کیسے ہے جس دن چیئرمین نیب نے وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کی اس دن یہ الزام لگ گیا اگر نیب آزادانہ احتساب پر یقین رکھتا توکیا چیئرمین اس شخص کے پاس چل کر جاتا جس کی نیب انکوائری کررہا ہے ۔

عمران خان کا مقدمہ نیب میں زیر تفتیش ہے کسی کو نیب نے انکوائری میں اٹھالیا اور کوئی ریفرنس پر بھی باہر ہے ۔سیاستدانوں پر کیسز حکومت کیخلاف اٹھنے والی آواز کو خاموش کرانا ہے اس کے علاوہ کوئی مقصد نہیں۔ عمران خان نے وزیراعظم بننے پر کہاکہ میں احتساب کا آغاز اپنی حکومت سے کروں گا ۔ میں نے دس دفعہ کہا ہے کہ عمران احمد نیازی صاحب اگر آپ میں جرأت ہے تو چیئرمین نیب کو خط لکھیں کہ میں احتساب کا سب سے بڑا داعی ہوں ۔نشاندہی کریں کہ میری کابینہ میں کوئی کرپٹ تو نہیں ہے اگر ہے تو اس کی انکوائری کی جائے۔ لیکن ان کا احتساب صرف ایک سیاسی ایجنڈا ہے جس کے تحت اپوزیشن کو بدنام کرنا چاہتے ہیں۔ جج کے حکم کے باوجود نیب نے مجھے فزیو تھراپی کی اجازت نہیں دی ۔

ن لیگ کے خلاف حکومت نے اتنے عرصے سے کرپشن کا رونا رویا مگر کیسز میں کچھ نہیں نکلا ۔جب ہمیں عدلیہ سے ریلیف ملتا ہے تو حکومت ڈیل کا تاثر دیتی ہے جو بھیانک ہے ۔ احسن اقبال نے کہاکہ ہماری جماعت میں اختلاف کی گنجائش نہیں۔ ن لیگ کے اندر نواز شریف کی قیادت پر اتفاق ہے۔شہباز شریف بھی نواز شریف کی رائے کا احترام کرتے ہیں۔ سب کی رائے ہوتی ہے پارٹی کے فیصلے کا سب احترام کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں