میاں زاہد حسین

عالمی صورتحال، ناکام سرکاری ادارے،سیاسی محاذ آرائی پاکستان میں مہنگائی پیدا کرنے کا باعث ہیں، نیشنل بزنس گروپ

کراچی(عکس آن لائن)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ عالمی سطح پرزبردست افراط زر کی بنیادی وجہ بڑے ممالک کی جانب سے ضرورت سے زیادہ کرنسی چھاپنا ہے۔ ترقیافتہ ممالک سمیت بہت سے ملکوں نے 2008 کے عالمی مالیاتی بحران کے دوران بہت زیادہ نوٹ چھاپے اوراکنامک ریکوری کے نام پرکھربوں ڈالربڑی کمپنیوں میں بانٹ دئیے جس کے بعد کرونا وائرس کی وباء کے دوران بھی کھربوں ڈالرتقسیم کئے گئے جس سے زیرگردش سرمایہ ضرورت سے بہت زیادہ بڑھ گیا جس کا نتیجہ اب مہنگائی کی صورت میں سب کے سامنے ہے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ میں گردش کرنے والے اضافی سرمائے کوجزب کئے بغیرافراط زرپرقابوپانا ناممکن ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ بعض مغربی معاشی ماہرین نے بحران کے دوران ایک ماڈرن مانیٹری تھیوری روشناس کروائی جس کے مطابق بحران کے دوران اقتصادی طورپرمستحکم ممالک جتنا چاہیں نوٹ چھاپ لیں کیونکہ اس سے معاملات بہترہو جائیں گے۔ کئی ممالک نے اس تھیوری پربلا سوچے سمجھے عمل درآمد شروع کردیااوربھاری بھرکم بیل آوٹ پیکجزاور دیگراقدامات سے کھربوں ڈالرسسٹم میں داخل کردئیے۔

تیس کھرب ڈالرزیادہ سسٹم میں شامل ہونے سے طلب اوررسد کا توازن بگڑنے لگا اورساری دنیا افراط زرکا شکارہوگئی ہے اور امریکہ میں افراط زر 9.16 فیصد پر پہنچ گیا ہے جو کہ چالیس سال میں بلند ترین سطح ہے۔ جب تک یہ اضافی سرمایہ مارکیٹ میں رہے گا اقتصادی توازن کا حصول ناممکن رہے گا۔ اب امریکہ اضافی سرمایہ جذب کرنے کے لئے شرح سود میں اضافہ کر رہا ہے۔ جس سے امریکیوں کی قوت خرید میں زبردست کمی واقع ہوگئی ہے اور ڈیمانڈ میں کمی کی وجہ سے ساری دنیا کساد بازاری کا شکار ہو گئی ہے کیونکہ دنیا کی اٹھاسی فیصد ٹرانزیکشنزامریکی ڈالرمیں ہی ہوتی ہیں۔ صورتحال بہتربنانے کے لئے عالمی معیشت میں موجود اضافی سرمائے کوجزب کرنا ہی مسئلے کا واحد حل ہے۔

اس خرابی کوپیدا کرنے میں چودہ سال لگے ہیں اوراسے ختم کرنے کے لئے کم ازکم تین سال کا عرصہ درکارہوگا جس کے بعد تمام اشیاء کی قیمت انکی حقیقی قدرکے مطابق ہوجائے گی ورنہ مہنگائی بڑھتی جائے گی۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ افراط زرکا بحران پہلے ہی شروع ہوچکا تھا تاہم روس اور یوکرین کی جنگ اورروس پرناکام پابندیوں نے اس کی شدت میں اضافہ کردیا ہے جب کہ پاکستان میں مہنگائی کی وجوہات میں عالمی اقتصادی صورتحال کے علاوہ ناکام سرکاری اداروں کے نقصانات اور بڑھتی ہوئی سیاسی محاذ آرائی بھی ہیں۔
٭

اپنا تبصرہ بھیجیں