طالبان اور افغان حکومت

طالبان اور افغان حکومت کے درمیان امن مذاکرات کے لیے پرامید ہیں

واشنگٹن (عکس آن لائن) افغانستان کے لیے خصوصی امریکی نمائندہ زلمے خلیل زاد نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان امن مذاکرات جلد شروع ہوں گے اور اگر حالات سازگار رہے تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شیڈول سے پہلے افغانستان سے امریکی فوج کو واپس بلا سکتے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان امن مذاکرات اور افغان حکومت کی طرف سے طالبان قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند روز میں افغان حکومت نے 2400 سے 2500 تک طالبان قیدی رہا کیے ہیں جو بڑی پیش رفت ہے اور طالبان نے ان کے بدلے میں 400 کے قریب قیدی رہا کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بہت سے لوگ اس پیش رفت بارے بھی نا امید تھے جو اب تک ہو چکی ہے۔ آج ہم اس موضوع پر بات چیت کر رہے ہیں کہ افغان فریقین کے درمیان مذاکرات کب اور کہاں شروع ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاملہ پر بھی خاصی پیش رفت ہو چکی ہے۔ افغانستان میں پرتشدد کارروائیاں اب بھی ہورہی ہیں لیکن عیدالفطر کے بعد سے پرتشدد کارروائیوں میں نسبتاً کمی ہوئی ہے اور ہم پرامید ہیں کہ ہم انٹرا افغان مذاکرات میں آگے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ زلمے خلیل زاد نے کہا کہ افغانستان سے امریکی فوج کا انخلاء صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا صوابدیدی اختیار ہے اور اگر حالات سازگار رہے تو ہم اس عمل میں تیزی لاسکتے ہیں لیکن اہم چیز یہ ہے حالات سازگار ہونے چاہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ چند یوم کے دوران امن معاہدے پر عملدرآمد میں تیزی آئی ہے۔دریں اثنا طالبان سے مذاکرات کے لئے افغان حکومت کی طرف سے تشکیل دی گئی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ وہ طالبان سے مذاکرات کے لئے ہر لمحے تیار ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں