انوارالحق کاکڑ

صحت سے متعلق اندرونی اور بیرونی چیلنجز سے نمٹنا ہو گا،نگران وزیر اعظم

اسلام آباد (عکس آن لائن)نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ صحت سے متعلق اندرونی اور بیرونی چیلنجز سے نمٹنا ہو گا،دنیا بھر میں صحت کے مسائل کا حل ضروری ہے، وبائی امراض کے تدارک کیلئے مضبوط اقدامات وقت کی ضرورت ہے،

موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، ہیلتھ سسٹم کو وقت کے ساتھ مضبوط بنانا ہو گا، علاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے،مشترکہ تحقیق سے وبائی امراض کے علاج کا طریقہ کار تلاش کرنا ہو گا، نظام صحت کی بہتری کے لیے مانیٹرنگ بہت ضروری ہے،دنیا کو عام انسان کی صحت کے بارے میں ذمے دارانہ کردار ادا کرنا ہو گا۔

بدھ کو یہاں عالمی ہیلتھ سکیورٹی سمٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پہلے عالمی ہیلتھ سکیورٹی سمٹ کا انعقاد پاکستان کے لئے اعزاز ہے، تمام مندوبین کو شرکت پر خوش آمدید کہتا ہوں۔انہوںنے کہاکہ عالمی ہیلتھ سکیورٹی موجودہ دور کاایک بہت بڑاچیلنج ہے،یہ سمٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ کسی بھی ملک کا صحت کا شعبہ دنیا بھر سے جڑاہوا ہے۔

انہوںنے کہاکہ وزیرصحت ڈاکٹر ندیم جان نے سمٹ کے انعقاد کے لیے انتھک کوششیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں صحت کے مسائل کا حل ضروری ہے،وبائی امراض کے تدارک کیلئے اقدمات وقت کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ دنیا کا کوئی بھی ملک چاہے وہ کتنا ہی طاقت ور کیوں نہ ہو تو صحت کے چیلنجوں سے اکیلے نمٹنا ممکن نہیں۔ انہوںنے کہاکہ آبادی میں اضافے ، شہروں کی طرف تیزی سے نقل مکانی اور موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجوں سے تنہا نہیں نمٹا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ کوویدڈ۔19 ، موسمیاتی تبدیلیوں سے پیداہونیوالے امراض اور 2022 میں پاکستان میں آنے والے شدید سیلاب جیسے مسائل سے ہمارے شہریوں کی صحت شدید متاثر ہوئی اور ان کے سماجی اور معاشی اثرات مرتب ہوئے۔ انہوںنے کہاکہ ترقی یافتہ ممالک کے پاس تو اس طرح کی کسی بھی صورتحال سے نمٹنے اور بروقت اقدامات کے لئے وسائل ہوتے ہیں لیکن ترقی پذیر ممالک کے لئے بھی ایسا نظام ہونا چاہیے کیونکہ ترقی پذیر ممالک میں صحت کانظام کمزور ہوتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ کوویڈ19 سے ہمیں یہ سبق ملا ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے مشترکہ اقدامات کئے جانے چاہئیں اور ہمارا ویڑن ہوکہ ہیلتھ سکیورٹی کو ہم نے ایک بنیادی حق کے طورپر اختیار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا سے دنیا میں معاشی عدم استحکام آیا۔صحت سے متعلق اندرونی و بیرونی چیلنجز سے نمٹنا ہو گا، ہیلتھ سسٹم کو وقت کے ساتھ مضبوط بنانا ہوگا،علاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں اپنے صحت کے نظام اور پالیسیوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کو اثرات کو مد نظر رکھ کر ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ ایک ایسی مشترکہ ذمہ داری ہے جو سب سے مل کر کام کرنے کی متقاضی ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں موسمیاتی ناانصافی کی وجہ سے 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں اور 17 ہزار افراد کی جانیں ضائع ہوئی ہیں جبکہ 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا،اس لئے موسمیاتی انصاف اور مساوات پر مبنی اقدامات کی ضرورت ہے، ہمیں نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ دنیا بھر میں رابطے کو فروغ دیناہو گا۔

انہوںنے کہاکہ قومی حکمت عملی کے ساتھ ساتھ عالمی فنڈنگ کے لئے بھی طریقہ کار تلاش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہیلتھ سکیورٹی کے حوالے سے کوئی بھی دوسروں سے پیچھے نہ رہ سکے۔ نگران وزیراعظم نے کہاکہ مشترکہ تحقیق سے وبائی امراض کے علاج کا طریقہ کار تلاش کرنا ہو گا،نظام صحت کی بہتری کے لئے مضبوط اور فعال مانیٹرنگ بہت ضروری ہے۔

نگران وزیراعظم نے کہا کہ ہیلتھ لیبارٹریزکے انٹرنیشنل نیٹ ورک کے قیام اور صحت کے شعبے میں بہترین اقدامات اور وسائل سے ایک دوسرے کو مستفید کرنے سے ابھرتے ہوئے خطرات سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے،اس کے علاوہ خوراک کے تحفظ کے لئے ریگولیشن ،معیار اور رابطے کا فروغ بھی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہاکہ دنیا کو انسان کی صحت کے بارے میں ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا ہو گا،تمام مالک ہی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو صحت مند اور محفوظ ماحول فراہم کریں۔انہوں نے کہا کہ تاریخ ہمارے اقدامات کافیصلہ کرے گی ،یہ عالمی ہیلتھ سکیورٹی سمٹ صحت کے شعبے کے مسائل اور ان کے حل کے لئے تجاویز مرتب کرنے میں اہم کردار اداکرے گی۔

سیکرٹری ہیلتھ افتخار شلوانی نے عالمی ہیلتھ سکیورٹی سمٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ گلوبل ہیلتھ سمٹ میں آپ سب کو خوش آمدید کہنا اعزاز کی بات ہے، خاص طور پر بیرون ملک مقیم مہمانوں کا پاکستان میں پرتپاک خیر مقدم کرتا ہوں،اس معزز اجتماع میں آپ کی موجودگی صحت کی سلامتی کی عالمی برادری کو متاثر کرنے والے پیچیدہ اور باہم مربوط چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ہمارے مشترکہ عزم کا واضح اظہار ہے۔

انہوںنے کہاکہ صحت کے جاری عالمی بحران نے تعاون کی معلومات کے تبادلے اور اجتماعی کارروائی کی اہمیت کو کم کر دیا ہے، یہ سمٹ ہمارے لئے ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جس کے ذریعے ہم سرحدوں کو عبور کرنے والے فریقین اور شراکت داریوں میں اپنی مہارت کے تبادلے کو جمع کر سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں