اسد عمر

سی پیک فیز ٹو میں ایم ایل ون، زراعت اور صنعت کے شعبے میں کام ہوگا، اسد عمر

اسلام آباد (عکس آن لائن) قو می اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و ترقی کو وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے آ گاہ کیا کہ سی پیک فیز ٹو میں ایم ایل ون، زراعت اور صنعت کے شعبے میں کام ہوگا، سی پیک فیز ٹو منصوبے نجی شراکت داری کے ذریعے مکمل کئے جائیں گے، جن تاجروں کا چین کے ساتھ کاروباری رابطہ ہے ان کو ترجیح دی جائے گی، کچھ کمپنیوں نے چین کے ساتھ زرعی تحقیق کے حوالے سے کام شروع بھی کردیا ہے،

کاٹن کی سپورٹ پرائس پر دو ہفتوں میں فیصلہ ہوجائے گا، ایس ڈی جیز کی سیاسی اونر شپ کو بڑھانا ہوگا، ایس ڈی جیز پر 90 فیصد کام صوبوں نے کرنا ہے، ویژن 2030 بنانے کا منصوبہ ہے اور ایس ڈی جیز کا فریم ورک اس میں شامل ہوگا، عالمی بینک نے پاکستان کے 100 سال کیلئے ایک پلان ترتیب دیا ہے جبکہ چئیرمین واپڈا لیفٹننٹ جنرل (ر) مزمل حسین کہا کہ گزشتہ 2 سال میں 35 فیصد ہائیڈل سے بجلی حاصل کی گئی، نیلم جہلم منصوبے سے566ارب روپے کی آمدن حاصل کی گئی، پوری دنیا کے مقابلے میں ہمارے آبی ذخائر بہت کم ہیں، ہمارے پاس صرف 30 دن کے پانی کا ذخیرہ ہے، جبکہ بھارت میں 120 دن کا ذخیرہ ہے،

مہمند ڈیم منصوبہ 55 سال سے تاخیر کا شکار رہا، تربیلا فور توسیعی منصوبہ دنیا کا بہترین منصوبہ ہے، پورے تربیلا ڈیم پر سولر پینل لگانے کا منصوبہ ہے، جس سے شمسی توانائی حاصل کی جائیگی۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی وترقی کا اجلاس کمیٹی چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت ہوا، ، وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کمیٹی کو آ گاہ کیا کہ سی پیک فیز ٹو میں منصوبے مختلف نوعیت کے ہونگے، سی پیک کے تحت ایم ایل ون، زراعت اور صنعت کے شعبے میں کام ہوگا، سی پیک فیز ٹو منصوبے نجی شراکت داری کے ذریعے مکمل کئے جائیں گے، جن تاجروں کازراعت سے منسلک چین کے ساتھ کاروباری رابطہ ہے ان کو ترجیح دی جائے گی، زرعی تحقیق کے حوالے سے چینی سفیر کو آ گاہ کردیا ہے،

کچھ کمپنیوں نے چین کے ساتھ زرعی تحقیق کے حوالے سے کام شروع بھی کردیا ہے، کاٹن کی سپورٹ پرائس پر دو ہفتوں میں فیصلہ ہوجائے گا، ایس ڈی جیز کی سیاسی اونر شپ کو بڑھانا ہوگا، ایس ڈی جیز کیلئے این ای سی کی ذیلی کمیٹی بنائی جائے، ایس ڈی جیز پر 90 فیصد کام صوبوں نے کرنا ہے، ویژن 2030 بنانے کا منصوبہ ہے اور ایس ڈی جیز کا فریم ورک اس میں شامل ہوگا، عالمی بینک نے پاکستان کے 100 سال کیلئے ایک پلان ترتیب دیا ہے،اس میں تین بڑی جماعتوں کے نمائندے موجود ہیں، ارکان قومی اسمبلی حلقوں میں وفاق کے نوعیت کے ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات دے سکتے ہیں، جو ترقیاتی کام وفاق کی نوعیت کے ہونگے ان کی فوری منظوری دی جائے گی، چئیرمین واپڈا لیفٹننٹ جنرل (ر) مزمل حسین نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ آئی پی پیز کی ضرورت ہمیں 90کی دہائی میں پڑی جب بجلی کی قلت کا سامنا تھا، 2016سے 9 ہائیڈل منصوبوں پر تیزی سے کام شروع کیا جن پر کام رکا ہوا تھا، پچھلے 2 سال میں 35 فیصد ہائیڈل سے بجلی حاصل کی گئی،

نیلم جہلم منصوبے سے 1041 میگاواٹ بجلی کی پیداوار حاصل کی گئی،566ارب روپے کی آمدن نیلم جہلم منصوبے سے حاصل کی گئی، پوری دنیا کے مقابلے میں ہمارے آبی ذخائر بہت کم ہیں، ہمارے پاس صرف 30 دن کے پانی کا ذخیرہ ہے، جبکہ بھارت میں 120 دن کا ذخیرہ ہے، مہمند ڈیم منصوبہ 55 سال سے تاخیر کا شکار رہا، 2017 میں اس ڈیم کا ڈیزائن بنایا اور 2019 میں اس پر کام شروع کیا گیا، تربیلا فور توسیعی منصوبہ دنیا کا بہترین منصوبہ ہے، تربیلا ڈیم کی کل کیپسٹی 4888 میگاواٹ سے ہوچکی ہے، پورے تربیلا ڈیم پر سولر پینل لگانے کا منصوبہ ہے، جس سے شمسی توانائی حاصل کی جائیگی، مہمند ڈیم دریائے سوات پر ہے اور 800 میگا واٹ بجلی کی پیداوار ہوگی۔اجلاس میں داسو ڈیم کیلئے زمین کی خریداری، ادائیگی کی تفصیلات کا معاملہ زیر غور آیا،ایڈیشنل سیکرٹری منصوبہ بندی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ داسو ڈیم کیلئے زمین خریداری اور ادائیگی کی تفصیلات مانگی گئی تھی ، جو تفصیلات کمیٹی نے مانگی وہ فراہم نہیں کی گئی،

اجلاس میں ڈی سی مانسہرہ کی عدم شرکت پر کمیٹی نے اظہار برہمی کیا،چئیرمین کمیٹی جنید اکبر نے کہاکہ ڈی سی مانسہرہ نے بلانے کے باوجود کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کی، ڈی سی مانسہرہ کی عدم شرکت پر سپیکر قومی اسمبلی اور چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا، کمیٹی نے ڈی سی مانسہرہ کی عدم شرکت کے معاملے پر دس دن میں رپورٹ طلب کر لی، آغا رفیع اللّٰہ نے کہاکہ ڈی سی مانسہرہ کے پاس زمین کاریکارڈ اور اس کی ملکیت کی تفصیلات ہیں مگر جان بوجھ کر نہیں دی گئی، لوگوں نے شکایات کیں ہیں کہ ڈی سی مانسہرہ زمین کے لین دین میں مداخلت کرتا ہے، کمیٹی کو جو معلومات درکار تھی وہ نہ دی گئی جس میں بدعنوانی نظر آتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں