وفاقی وزیر قانون

سپریم کورٹ کے فیصلے پر دکھ اور افسوس کا ہی اظہار کیا جا سکتا ہے، وفاقی وزیر قانون

اسلام آباد (عکس آن لائن) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ الیکشن التوا کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر دکھ اور افسوس کا ہی اظہار کیا جا سکتا ہے، انتخابی تاریخ کے فیصلے کے ساتھ ہی ایک اور بینچ بنا دیا گیا، عدالت نے سرکلر یا ایگزیکٹو آرڈر کے بجائے 6 رکنی بینچ تشکیل دیا ہے، سیکورٹی و معاشی کے ساتھ سیاسی اور قانونی بحران بھی شامل کردئیے گئے ہیں، حکومتی اتحاد سپریم کورٹ کے معاملات سے مطمئن نہیں، سینئرججزکوعدالتی معاملات سے کیوں الگ رکھاجاتاہے؟ ، ترازو کے پلڑے برابر ہوں گے تو قانون اور انصاف کا بول بالا ہوگا۔

منگل کے روز وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 3رکنی بینج کے فیصلے پر دکھ کا اظہار کرتے ہیں یہ کیس سپریم کورٹ کو اجتماعی دانش مندی سے فیصلہ کرناچاہیے تھا ، ملک کے اندر جو آئینی بحران جو نظر آرہا ہے ، وہ اور زیادہ سنگین ہوگا ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صاحت کے فیصلے کے مطابق کہ 184/3کے تحت جب تک قانون نہیں بن جاتے تب تک ازخود نوٹس کیس کی سماعت نہ کی جائے ، فیصلہ جاری کرتے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے 6رکنی بینچ قائم کیا تاکہ قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کو بدلا جاسکے ،

یکم مارچ کے فیصلے میں ہمارا موقف تھا کہ فیصلہ 4/3کا تھا اور مقدمہ خارج ہوا ، 4معزز جج صاحبان نے کہا کہ ازخود نوٹس 184/3کے قواعد کے مطابق نہیں ہے ، 4جج صاحبا نے واضح اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ ازخود نوٹس کا مقدمہ خارج ہوتا ہے جبکہ 3ج صاحبان نے کہا کہ الیکشن کمیشن صدر کی تاریخ پر انتخابات کروائے ، گزشتہ روز اٹارنی جنرل صاحب نے عدالت میں درخواست کی کہ اس مسئلہ کا حل نکالنا چاہپے کیونکہ ہمارے معاشی حالات کے باعث آئینی بحران پیدا ہونے سے حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں ، اٹارنی جنرل صاحب نے درخواست کی کہ آپ 7رکنی بینچ بنا دے ان جج صاحبان کا جو اس مقدمے میں شامل نہ تھے اس کو بھی چیف جسٹس صاحب نے خار کردیا ، ہمارے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت میں تقسیم میں جج صاحبان کے درمیان میں چیف جسٹس کا کام کہ نیا بنچ قائم کرکے اس ابہام کو ختم کردیتے ، اس مسئلہ کا حل اجتماعی سوچ ہے ،

سپریم کورٹ کو کیس کی سماعت فل کورٹ میں کرنی چاہیے ، اس کیس کا فیصلہ تمام فریقین مانیں گے ۔ 4 رکنی جج صاحبان کے فیصلے کے خلاف 3رکنی بینچ فیصلہ کرے گا ، اس فیصلہ پر کسی کو بھی اطمینان نہیں ہوگا ، حکومتی اتحاد ہے وہ اس بات پر قائم ہے کہ چیف جسٹس فل کورٹ بینجچ بنائے تاکہ پاکستان میں بحران پیدا نہ ہو ، پاکستان بحران کا متحمل نہیں ہوسکتا ، صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصلہ کو ایک سرکلر کے ذریعہ ختم کیا اور کاہ کہ یہ معامہ انتظامی ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں