سپریم کورٹ، پی آئی اے میں80پائلٹس سمیت250بھرتیوں کی درخواست مسترد ،سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی

اسلام آباد(عکس آن لا ئن)سپریم کورٹ نے پی آئی اے میں 80پائلٹس سمیت 250بھرتیوں کی فوری اجازت دینے کی درخواست مسترد کردی۔جمعہ کوسپریم کورٹ میں پی آئی اے کی بھرتیوں کی اجازت کیلئے دائر درخواست پر سماعت کے دو ان قومی ایئرلائن نے عدالت سے مزید 250ملازمین بھرتی کرنے کی اجازت مانگ لی۔عدالت نے تفصیلات طلب کرلیں کہ نئے ملازمین کو تنخواہیں کہاں سے دینگے؟ انہیں کن عہدوں پر اور کیوں بھرتی کرنا ہے، بزنس پلان اور ریونیو کی تفصیلات بھی بتائی جائیں۔عدالت نے قومی ایئرلائن کی فوری طور پر 80پائلٹس سمیت 250بھرتیوں کی اجازت دینے کی استدعا مسترد کردی۔

عدالت نے نئے جہازوں کیلئے روٹس اور ادائیگی کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔جسٹس مظاہر نقوی نے کہاکہ پی آئی اے کے یورپ ، امریکہ اور کینیڈا سمیت تمام روٹس تو بند ہوچکے، ڈومیسٹک فلائیٹ کیلئے پی آئی اے میں کوئی بیٹھنا نہیں چاہتا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ مزید 80پائلٹ کیا کرینگے جب ٹوٹل جہاز ہی 30ہیں۔وکیل پی آئی اے سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ پی آئی اے پانچ نئے جہاز خریدنا چاہ رہا ہے، سپریم کورٹ نے 2018میں بھرتیوں پر پابندی عائد کی تھی، سال 2019میں حج آپریشن کیلئے بھرتیوں کی اجازت دی گئی تھی، سپریم کورٹ کے احکامات کے باعث ازخود بھرتیاں نہیں کر سکتے،سال 2018سے اب تک چھ ہزار سے زائد ملازمین نکال بھی چکے ہیں۔

چیف فنانشل آفیسر پی آئی اے نے بتایا کہ مجموعی طور پر 370پائلٹ تھے جن میں سے 34استعفے دے چکے ہیں، پی آئی اے نے 11ماہ میں 154ارب روپے کمائے، موجودہ آپریشنز کے تمام اخراجات خود برداشت کر رہے ہیں، پی آئی اے کے پاس 20جہاز اپنے جبکہ دس لیز پر ہیں،پی آئی اے کے 7جہاز بین الاقوامی آپریشنز میں حصہ لیتے ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ فنانشل آفیسر صاحب نے تو خوبصورت تصویر کشی کی ہے لیکن حقائق ایسے نہیں، مشکل سے ادارہ اپنا خرچہ پورا کر رہا ہے جہازوں کے پیسے کہاں سے دیگا؟ ایسا نہ ہو پی آئی اے جہازوں کی قسطیں اور تنخواہوں کیلئے حکومت سے گرانٹ مانگ رہی ہو، چھ ہزار ملازمین کم کئے اب بھرتیاں کرکے دوبارہ حالات وہیں لے جا رہے ہیں۔عدالت نے مزید سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں