میاں زاہد حسین

سو میں سے باون روپے قرضوں کی ادائیگی پر لگائے جا رہے ہیں،میاں زاہد حسین

کراچی (عکس آن لائن)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملک کو بچانے کے لئے حکومت اپنے اخراجات کم کرے، غیر ضروری محکمے اور وزارتیں ختم کی جائیں اور نقصان میں چلنے والی سرکاری کمپنیوں کو فوری طور پر فروخت کیا جائے۔ اخراجات جاریہ کا 5.6 فیصد صرف حکومت چلانے پر خرچ کیا جا رہا ہے جبکہ ہر ایک سو روپے کے خرچے میں باون روپے قرضوں اور سود کی ادائیگی پر لگائے جا رہے ہیں جو ملک کو دیوالیہ کرنے کے لئے کافی ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ توانائی کی درآمد کا بل حکومت کے لئے بڑا مسئلہ بن چکا ہے جس کا حل اس شعبہ میں غیر ملکی اور نجی سرمایہ کاری ہے کیونکہ سرکاری کمپنیاں پیداوار بڑھانا تو کیا اسے برقرار رکھنے میں بھی ناکام ہو گئی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جولائی سے ستمبر2022 کے دوران مرکزی حکومت کے اخراجات جاریہ 1.832 کھرب روپے رہے جس میں سے 954 کھرب روپے مقامی اور غیر ملکی قرضوں اور سود کی ادائیگی پر خرچ کر دئیے گئے۔ یہ صورتحال معیشت اور روپے کو کمزور کر رہی ہے جبکہ حکومت کے پاس معاملات کو بہتر کرنے کے لئے قرضوں کے علاوہ کوئی اور آپشن موجود نہیں ہے اور مستقبل قریب میں بھی بہتری کی کوئی امید نہیں ہے کیونکہ پیداوار، برآمدات، ترسیلات اور سرمایہ کاری کی صورتحال غیر تسلی بخش ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ جیسے جیسے وسائل کم ہوتے جائیں گے حکومت کو بھاری سود پر قرضے لینا پڑیں گے جسکی ایک مثال ایشین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک سے پانچ سو ملین ڈالر کا حالیہ قرضہ ہے جو پانچ فیصد سود پر لیا گیا ہے۔ جولائی تا ستمبر2022 باون فیصد رقم قرضوں اور سود کی مد میں ادا کی گئی، سترہ فیصد دفاعی اخراجات کی مد میں خرچ ہوئے، 9.3 فیصد سرکاری ملازمین کی پنشن کی مد میں خرچ ہوئے، 5.6 فیصد حکومت چلانے کے لئے، پانچ فیصد سبسڈیوں پر اور10.9 فیصد گرانٹس پر خرچ کئے گئے جبکہ اس دوران ناکام سرکاری اداروں کی فروخت سے ایک روپیہ بھی حاصل نہیں کیا گیا جبکہ انھیں نقصان میں چلانے کے لیے 900 ارب روپے سالانہ یعنی چار ارب ڈالر کے اخراجات کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی طرح بجلی کے شعبے میں 600 ارب روپے سالانہ یعنی تین ارب ڈالر کے نقصانات کا سلسلہ جاری ہے۔ ان حالات میں ترقیاتی مقاصد کے لئے وسائل مسلسل کم ہو رہے ہیں جس سے ملک میں اقتصادی, سیاسی اور سماجی مسائل جنم لے رہے ہیں اور اگر حکومت نے پالیسیوں میں بنیادی تبدیلیاں نہ کیں تو ملک دوبارہ جلد ہی دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ جائے گا اور ایک بار پھر بھاری قرضے لے کر ملک کو وقتی طور پر بچانا پڑے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں