فردوس شمیم نقوی

سندھ حکومت کیخلاف نیب میں بے ضابطگیوں پر درخواست جمع کرائیں گے، تحریک انصاف

کراچی(عکس آن لائن) سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی اور پارلیمانی لیڈرحلیم عادل شیخ نے کہا

ہے کہ سندھ حکومت کیخلاف نیب میں بے ضابطگیوں پر درخواست جمع کرائیں گے، ہم میں سے کوئی بھی

مسٹر ٹین پرسنٹ نہیں، سندھ حکومت کو تمام لینڈ مافیا کی معلومات ہے لیکن وہ ان پر کیس نہیں بنا سکی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوارکوانصاف ہائوس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پررکن

سندھ اسمبلی علی عزیز جی جی، پی ٹی آئی رہنما سیف اللہ ابڑو، سمیر میر شیخ، جام فاروق، علی میرجت اوردیگر

پی ٹی آئی رہنما بھی موجود تھے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے

نیب کو کسی نے شکایات بھیجی جس پر نیب نے افسران سے معلومات لینے کے لئے لیٹر نکالا ہے تو اس پر

میڈیا پر دکھایا جارہا ہے کہ حلیم عادل شیخ نیب کے ریڈار پر، گھیرا تنگ ہوگیا، تباہی آنے والی ہے وغیر وغیرہ۔

حلیم عادل شیخ پر پ پ والے شکایات کرکے ان کی آواز دبانا چاہتے ہیں۔ زرداری سب سے بڑی بیماری اس ملک

پر بھاری میڈیا سے اس کو بھول گئیہے۔ اس پر جو جے آئی ٹی بنی اس کو بھلا دیا گیا۔ مراد علی شاہ ٹھٹھہ شکر

مل کو سو کروڑ دیئے اس کو بھلا دیا۔ آڈٹ رپورٹ میں اربوں کے کیس ہیں اس پر کوئی توجہ نہیں ہے۔

ایک شکایات نیب میں جاتی ہے اس پر توجہ دی جارہی ہے جب اس قسم کی باتیں ہوتی ہیں تو میڈیا کی نیت پر

سوال اٹھتے ہیں۔ حلیم عادل شیخ نے جب سے سندھ حکومت کو ایکسپوز کرنا شروع کیا یہ لوگ دشمن بن گئے ہیں۔

پ پ والوں کو آج کوئی عزیز بلوچ جیسا مل جائے تو آج حلیم عادل شیخ یہ لوگ مروا دیتے۔ مگر اللہ تعالیٰ ان کی

حفاظت کر رہے ہیں۔ ایس ایس پی رضوان نے الزامات لگائے میڈیا کو اس کی اور امتیاز شیخ کی انویسٹیگیشن

کرنی چاہیے۔ میڈیا والے ایسی باتیں بھول بیٹھتے ہیں سندھ حکومت بار بار انٹی کرپشن جاتی ہے حلیم عادل شیخ

کے خلاف کوئی کیس بنا نہیں سکے۔ دو سال سے بی ایم ڈبلیو، مراد علی شاہ، زرداری کا زور ہے اس کے باوجود

حلیم عادل شیخ پر کوئی کرپشن ثابت نہیں کر سکے۔ سندھ حکومت جس کے پاس تمام زمینوں کے معلومات ہے

آج تک وہ حلیم عادل شیخ پر الزامات ثابت نہیں کر سکی ہے سارے کیس جھوٹے ثابت ہوچکے ہیں۔ پی ٹی آئی وہ

جماعت نہیں ہے جو کہے گی کہ مجھے کیوں نکالا؟ جو بھی پی ٹی آئی کا جو ممبر بنتا ہے اس کو پتا ہے کوئی کرپشن کرے گا وہ اس پارٹی اور ملک میں نہیں رہے گا۔ کے پی کے میں ایک وزیر کی آڈیو ریکارڈنگ پر ایکشن لیا گیا ہے۔ مسٹر ٹین پرسنٹ اور نائٹی پرسنٹ کے میں بیچ آنے والے لوگوں نے کمیشن طے کر رکھی ہے۔ میڈیا کو

سندھ میں کرپشن پر توجہ دینی چاہیے۔ سندھ کی کرپشن کی کہانی جب کھلے گی تو معلوم ہوگا۔ میں بھی نیب میں جارہا ہوں کہ سندھ حکومت نے کرپشن کی ہے ثبوت دیں گے دیکھتے نیب سندھ حکومت کے خلاف کیا کارروائی کرتی ہے۔

امید ہے آئندہ جب کسی کے خلاف کوئی شکایات ہوگی میڈیا اتنی ہی کوریج دے گی جتنی حلیم عادل شیخ پر دی گئی۔ انہوں نے مزید کہا ملک ریاض کو کس نے کوڑیوں کے دام زمین دی جس کے زرداری خاندان میں تانے بانے جاتے

ہیں ان افسران جنہوں نے یہ زمہیں دی نیب ایکشن لے۔ ملک ریاض نے جو فراڈ کیا ہے فائن دینے کی بات کی اس کے بعد لوگوں سے ڈبل قیمت وصول کر رہا ہے۔ ملک ریاض کے خلاف نیب کارروائی کرے جی آئی ٹی بنائے۔ کراچی کو

پیپلزپارٹی والوں نے تباہ کیا نہ پانی دیا ہے نہ بسیں چلائیں نہ صفائی کی گئی صرف کراچی سے پئسا لوٹا جاتا ہے۔ مرکزی رہنما و پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا اگر یہ کمپلین میڈیا پر

نہ آتی ہوتی تو مجھے میڈیا پر آکر جواب دینے کی ضرورت نہیں پڑتی ہم تمام ثبوت لیکر نیب میں جاکر جواب دیتے، ہم نہیں کہتے کہ جب نیب کی پیشی ہو تو بیمار ہوجائیں جب مولانا صاحب سے ملاقات ہو تو ٹھیک ہوجائیں۔ نیب میں کیس

چلے تو بیمار ہوجائیں لندن جائیں تو پکنک منائی جاتی ہیں۔ شگر مل کرپشن میں اسد عمر کو بلایا گیا وزیر اعلیٰ پنجاب کو بلایا گیا وہ گئے، سندھ کے وزیر اعلیٰ کو بلایا جاتا ہے تو کہتے ہم نہیں جاتے۔ ابھی تک میرے خلاف کوئی

انکوائری نہیں نہ مجھے بلوایا ہے ایک کسی کی شکایت پر نیب نے افسران سے تفصیلات مانگے ہیں، نیب نے انٹی کرپشن اور ڈی سی سے تفصیلات مانگی ہیں۔ کل کے لیٹر میں منی لانڈرنگ، چائنا کٹنگ کا کوئی زکر نہیں ہے لیکن

میڈیا نے بغیر تصدیق کے منی لانڈرنگ چائنگ کٹنگ کی نیوز چلائی۔ مینے 1991 میں 4 ایکڑ زمین لییز پر خریدی جس پر 99 سال لیز کے لئے اپلائی کیا گیا سندھ حکومت نیمخالفت کی وجہ سے لیز بڑھائی نہیں ہے13 کیسز سندھ ہائی

کورٹ میں چل رہے ہیں۔سرکار کے لینڈ گرانٹ پالیسی کے تحت پ پ نے ہزاروں ایکڑ زمینیں بانٹی ہیں ہم جو کاروبار کر رہے ہیں ہمارا حق ہے لیز لینا 2008 سے پ پ کی حکومت ہے ہم سرکاری فیس ادا کرنے کو تیار ہیں لیکن یہ لوگ

رشوت بھتہ مانگ رہے ہیں 23 جنوری 2019 کو سندھ حکومت نے لیٹر لکھا کہ غیر قانونی طور پر جو زمینیں لیز پر دی گئی ہے۔ ملیر کی ایک تحصیل میں سینکڑوں لوگوں نے فارم ہائوس اور ہوٹل بنائے ہوئے ہیں ایک ہزار ایکڑ پر

سیمنٹ فیکریٹری بنائی گئی دنیا جہان نے لیز پر زمینیں لے کر لوگ کاروبار کر رہے ہیں۔ لیکن صرف حلیم عادل شیخ کو پوائنٹ آئوٹ کیوں کیا گیا؟َ کیوں کہ ہم نے دو سال قبل گنے کے ریٹ پر احتجاجی ریلی نکالی تھی اس وقت سے پ

پ والے میرے پیچھے پڑ گئے اور جھوٹی درخواستیں کرتے رہتے ہیں۔ اے سی سی کی ایک میٹنگ ھوئی جس میں چیف سیکریٹری و دیگر افسران شامل تھے جنہوں نے فیصلہ کیا کہ یہ کرپشن نہیں بنی اور کیس روینیو ڈپارٹمنٹ میں

بھیجا گیا جہاں یہ کیس نہیں بنا اور خارج کر دیا گیا۔ بار بار میرے خلاف وہی شکایات کی جارہی ہے پ پ کے لوگوں نے شکایات کی ہیں نیب نے اچھا کیا ہے ہمیں بلائیں گے ہم چلے جائیں گے جب بلائیں گے ہم سب سے پہلے جائیں پ

پ والوں کی طرح بھاگے گے نہیں مراد علی شاہ کو بھی اداروں بلوانے پر جانا چاہیے یہ لوگ کہتے تھے کہ نیب پی

ٹی آئی گٹ جوڑ ہے آج ثابت ہوگیا کہ نیب ایک آزاد ادارہ ہے/ ملیر میں ہزاروں ایکڑ زمینیں لیز پر دی گئیں ہے پ پ کے لوگ بھی شامل ہیں ان کو 99 سالا لیز کر کے دی گئی ہے لیکن پ پ والے صرف شکایات ہمارے خلاف کر رہے

ہیں ہمارا دامن صاف ہے۔ جی آئی ٹی نثار مورائی کو بند کر دیا گیا ہے آج فشریز کی صورتحال خطرناک ہے نیا چیئرمین فشریز کس کا بندہ تھا آتے ہیں 48 کروڑ غیر قانونی اکائونٹ سے نکالے تین سال کے اندر ایک ارب 80 کروڑ

فیشریز میں آئے کرپشن کے نذر ہوچکے ہیں فشریز میں آج سو فیصد کرپشن ہورہی ہے مائنس محکمے میں بیس بیس لاکھ لیز پر پہاڑ دیئے گئے ہیں ہم بھی نیب میں جاکر سب کی شکایات کریں گے ملیر میں جو کچھ ہوا ایک جدیشل

کمیشن بنا کر جی آئی ٹی بنائی جائے شروعات مجھ سے کی جائے ہزاروں ایکڑ زمیں جو کوڑیوں کے داموں جعلی طریقوں پر بانٹی گئی کارروائی کی جائے اصلی لیزر کو آج تک 99 سالا لیز نہیں دی جارہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں