وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل

روپے پر پریشر جلد ختم ہو گا، رواں ماہ 5 ملین ڈالر کی درآمدات ہوئیں، درآمدات میں کمی خوش آئند ہے ، مفتاح اسماعیل

اسلام آ باد (نمائندہ عکس ) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ایف بی آر کے ڈیٹا کہ تحت پاکستان میں درآمدات 5 ملین کی ہوئی ہیں، روپے پر پریشر ختم ہوگا اور چیزیں آسان ہو جائیں گی، جون کے اندر 3.8 بلین کی پیٹرولیم مصنوعات خریدی تھی۔ مفتاح اسماعیل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جولائی میں پیمنٹس دینی تھی اس لئیے رواں ماہ زیادہ پریشر تھا، 800 ملین ڈالر کا خسارہ ہوا ہے، اگست کے ماہ سے جو پریشر تھا ہم پر وہ ختم ہو جائے گا، ای سی سی نے امپورٹ پر بین ہٹانے کی منظوری دی ہے، امپورٹ اشیا پر بین ابھی تک نہیں ہٹا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موبائل فون پاکستان میں بن رہے ہیں اور بنتے رہیں گے، پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا ہے، پاکستان کو ایک اچھی معیشت دیں گے، خان صاحب نے آئی ایم ایف سے وعدہ توڑا تو کرنٹ اکانٹ ڈیفیسٹ بڑھا، کرنٹ اکانٹ ڈیفیسٹ کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئندہ ماہ سے ایکسپورٹ کو بڑھانے کی کوشش کریں گے، تین ماہ ہمیں آئے ہوئے ہیں اور ایسا کام نہیں کیا جس سے روپے میں بہتری آئے، تین ماہ میں ابھی تک کچھ نہیں کیا ہے بس حالات بہتر کرنے کی کوشش کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جو پارٹی کہتی تھی کہ قرضہ کم کرنے آئے ہیں ان نے 76 سالوں کی نسبت 80 فیصد زیادہ قرضہ لیا، شوکت ترین سب سے زیادہ کرنٹ اکانٹ ڈیفیسٹ چھوڑ کر گئے تھے، ہر سال بجٹ ڈیفیسٹ بڑھایا گیا اور ٹیکس کو کم کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پورے ملک کو پیچھے چھوڑ کر چلے گئے اور پوچھتے ہیں ذمہ دار کون ہے، انہوں نے جی ڈی پی بھی خراب کی، کوئی شعبہ اٹھا کر دیکھ لیں ان نے تباہ کر کے رکھ دیا ہے، فیول ایڈجسمنٹ میں جو اضافہ کیا گیا وہ اپریل کے بل کے ہیں۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 2500 ارب بجلی کا سرکلر ڈیٹ کر دیا گیا، 500 ارب پی ایس او اور دیگر کمپنیوں کے لینے ہیں، میڈیا میں تقاریر کرتے ہیں اور کام ایک روپے کا نہیں کیا ان نے، خان صاحب نے نومبر میں آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا، جو حرکت سری لنکا نے کی وہ حرکت خان صاحب نے اپریل میں کرنی شروع کر دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ تھوڑا سی منی لانڈرنگ کی تھوڑی سا معاہدہ توڑ دیا تو کیا ہو گیا ہے، جس دن میں وزیر بنا اگلے حالات بہتر کرنے کے لئے دن آئی ایم ایف کے پاس گیا، میرا سیاسی کرئیر تباہ ہوتا ہے تو کوئی مسئلہ نہیں ملک بہتر ہو جائے، 50 لاکھ گھر کا کہا کہاں گئے وہ گھر؟ ان کا کہنا تھا کہ 1 کروڑ نوکریوں کا کہا ایک لاکھ نوکریاں کس کو دی بتا دیں؟ 2018 کی نسبت 65 لاکھ لوگ ان کے دور میں بے روزگار ہوئے ہیں، ان کو 5-5 کریٹ کی انگوٹھیاں مل رہی تھی، القادر یونیورسٹی کے نام پر کرپشن کی گئی، توشہ خانہ کی گھڑیاں 20 فیصد میں لیکر آگئے اور دوسروں کو بھاشن دیتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں