میاں زاہد حسین

دنیا قرضوں کے گرداب میں ڈوب رہی ہے،میاں زاہد حسین

کراچی (عکس آن لائن)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ دنیا قرضوں کے گرداب میں ڈوب رہی ہے۔ سوسے زیادہ ترقی پزیرممالک مالی مشکلات کا شکار ہیں جن میں سے درجنوں ممالک دیوالیہ ہوسکتے ہیں۔ پاکستان موجودہ تشویشناک صورتحال میں اپنی معیشت کوبچانے کے لئے زراعت پر بھرپور توجہ دے کر 17 ارب ڈالر سالانہ کی امپورٹ سبسیٹیوشن کر سکتا ہے، اس کے علاوہ ناکام سرکاری اداروں میں سالانہ چھ سو ارب روپے کا نقصان، چھ سوارب روپے بجلی چوری، لائن لاسز کا خاتمہ اور آلٹرنیٹ انرجی کا استعمال بھی ضروری ہوگا۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایشیائ، افریقہ اورجنوبی امریکہ کے بہت سے ممالک افراط زراورتوانائی وخوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے نمٹنے کی سرتوڑکوششوں میں اپنے زرمبادلہ کے ذخائرختم اورقرضے بہت بڑھا چکے ہیں جبکہ سری لنکا اپنی کوششوں میں ناکام ہوکردیوالیہ ہوچکا ہے۔ سری لنکا کے بعد کئی دیگرممالک بھی دیوالیہ ہوسکتے ہیں۔

کورنا وائرس کی وباء سے عالمی معیشت سست روی کا شکارہوگئی تھی مگراس سے سبق نہیں سیکھا گیا، اس کے بعد قرضے مہنگے ہونا شروع ہو گئے جوبہت سے ممالک کے لئے ناقابل برداشت تھا مگرمقبول پالیسیاں جاری رکھی گئیں۔ اسکے بعد روس اوریوکرین کی جنگ نے ایندھن، خوراک، کھاد اورسینکڑوں اشیاء کی قیمتوں کوآسمان پرپہنچا دیا جس نے کمزورممالک کی معیشت کو کھوکھلا کرڈالا۔ عالمی بینک نے چند ماہ قبل کہا تھا کہ سترممالک کوبحران کا سامنا ہے جبکہ بعض ترقی یافتہ ممالک کی معیشت بھی لڑکھڑا رہی ہے۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا ہے کہ اقوام متحد ہ نے مارچ کے مہینے میں رپورٹ جاری کی تھی جس میں ایک سوسات ممالک جن میں مجموعی طورپر 1.7 ارب لوگ رہتے ہیں کے حالات کوتشویشناک قراردیا گیا تھا۔

اس وقت 69 ممالک ایسے ہیں جنھیں ہرقسم کی سنگین مشکلات درپیش ہیں جس سے انکی معیشت اورکرنسی تباہ ہورہی ہے مگرموجودہ مشکلات انھیں جلد یا بدیردیوالیہ کرسکتی ہیں۔ ان حالات میں عالمی ادارے اورترقی یافتہ ممالک فوری طورپرقرضوں پرسود معاف کردیں، قرضوں کی واپسی کی معیاد میں توسیع کریں، قرض دارممالک کوٹیکس کی شرح بڑھانے اورکرپشن کے خلاف حقیقی اقدامات پرمجبورکیا جائے اورقرض کی رقم کی مانیٹرنگ کی جائے تاکہ اسے ضائع ہونے سے بچایا جاسکے۔ ان حالات میں پاکستان میں سیاسی استحکام کی شدید ضرورت ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں