بھارتی سپریم کورٹ

حکومت کے نظریات سے اختلاف بغاوت نہیں،بھارتی سپریم کورٹ

نئی دہلی (عکس آن لائن)بھارتی سپریم کورٹ نے بتایا ہے کہ حکومتی نظریات سے اختلاف بغاوت نہیں ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے ایک اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کے نظریات سے اختلاف کو بغاوت نہیں کہا جاسکتا۔ عدالت عظمی نے اسی کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ کے خلاف دائر بغاوت کی عرضی مسترد کر دی۔سپریم کورٹ نے کہاکہ ایسے خیالات کے اظہار کو جو حکومت کے نظریے سے مختلف ہوں ملک سے بغاوت نہیں کہا جا سکتا۔عدالت نے اسی کے ساتھ عرضی دائر کرنے والے رجت شرما اور نیہا سریواستو پر پچاس ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کر دیا۔

مودی حکومت کی جانب سے اگست سن 2019 میں جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کر دیے جانے کے حوالے سے ریاست کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ کے ایک بیان پر اعتراض کرتے ہوئے رجت شرما اور نیہا سریواستو نامی دو شہریوں نے مفاد عامہ کے تحت ان کے خلاف ملک سے غداری کا کیس دائر کر دیا تھا۔فاروق عبداللہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ بھارت اور چین کی افواج کے درمیان لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی)پر جو کچھ ہو رہا ہے وہ آئین کی دفعہ 370 کو ختم کرنے کی وجہ سے ہو رہا ہے۔چین نے جموں و کشمیر کو دو علاقوں میں تقسیم کرنے کے فیصلے کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ جہاں تک چین کا معاملہ ہے تو میں نے چینی صدر کو یہاں نہیں بلایا تھا۔ ہمارے وزیر اعظم نے انہیں گجرات میں مدعو کیا تھا اور ان کے ساتھ جھولا سواری کی تھی۔ وہ (مودی) انہیں اپنے ساتھ چینئی بھی لے گئے اور ان کے ساتھ کھانا کھایا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں