تجارتی بینکوں

حکومت نے گزشتہ مالی سال میںکثیرجہتی اداروں ، تجارتی بینکوں سے 10 ارب 44 کروڑ 70 لاکھ ڈالرمالیت کے قرضوں کے معاہدے کیے

لاہور(عکس آن لا ئن)پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے مالی سال 20-2019 کے دوران کثیرجہتی اداروں اور تجارتی بینکوں سے 10 ارب 44 کروڑ 70 لاکھ ڈالرمالیت کے نئے غیرملکی قرضوں کے معاہدے کیے جو گزشتہ سال کے 8 ارب 40 کروڑ ڈالر سے تقریباً ایک چوتھائی زیادہ تھے۔میڈیا رپورٹ میںوزارت اقتصادی امور کی جانب سے غیرملکی اقتصادی معاونت 20-2019 پر جاری سالانہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 99 فیصد نئے معاہدے قرضوں کے لیے تھے جبکہ باقی ایک فیصد گرانٹ معاہدے میں شامل تھا۔مجموعی طور پر 10 ارب 44 کروڑ 70 لاکھ ڈالر مالیت کے نئے معاہدے میں سے 6 ارب 79 کروڑ ڈالر سے زائد مالیاتی معاہدے کثیرالجہتی ایجنسیوں، 3 ارب 46 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے غیرملکی تجارتی بینکوں اور 19 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے دوطرفہ قرض دہندگان کے ساتھ دستخط کیے گئے۔تجارتی قرض کی ری فنانس پختگی کے لیے تجارتی بینکوں سے 3 ارب 46 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی اعلی سطح کی تجارتی مالی معاونت حاصل کی گئی جو مجموعی نئے معاہدوں کا 33 فیصد تھا۔

ایشیائی ترقیاتی بینک 30فیصد کے نئے معاہدوں کے ساتھ سب سے بڑا قرض دہندہ کے طور پر سامنے آیا جس کے بعد عالمی بینک 22 فیصد، اسلامی ترقیاتی بینک 7 فیصد اور ایشیائی انفرااسٹرکچر سرمایہ کاری بینک 5 فیصد کے ساتھ موجود رہے، ان مالیاتی اداروں نے مجموعی نئے معاہدوں میں سے تقریباً 98 فیصد کی مالی معاونت میں توسیع کی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 20-2019 کے دوران نئے معاہدوں کے 69 فیصد بجٹری سپورٹ کی کٹیگری کے تحت تھا، اس میں کہا گیا کہ یہ اعلی سطح کی بجٹری سپورٹ بنیادی طور پر کووڈ 19 کی وبا کے سماجی و معاشی اثرات کو ختم کرنے اور بیرونی قرض کی ریٹائرمنٹس کے لیے زیادہ بیرونی مالی معاونت کی ضروریات کو پورا کرنے لیے تھی۔نئے معاہدوں کا تقریباً 26 فیصد پروجیکٹ فنانسنگ کے لیے مختص تھے جبکہ 5 فیصد اجناس کی فنانسنگ کے لیے تھے۔کووڈ 19 عالمی وبا کے تناظر میں نئے معاہدے بجٹ سے کہیں زیادہ تھے، بجٹری سپورٹ کے طور پر ساڑھے 7 ارب ڈالر مالیت کا معاہدہ کیا گیا تھا جس میں سے 4 ارب ڈالر پروگرام فنانسنگ کے طور پر کثیرالجہتی اداروں کی جانب سے تھا .

جبکہ باقی غیرملکی تجارتی بینکوں سے تھا۔مالی سال 20-2019 میں نئے معاہدوں کا بڑا حصہ تقریباً40فیصدٹرانسپورٹ اور کمیونیکیشن کے لیے تھا جس کے بعد صحت کے لیے 19 فیصد، فیزیکل پلاننگ اینڈ ہاسنگ کے لیے 12 فیصد، شہری ترقی اور غربت میں کمی کے لیے 10 فیصد، شعبہ توانائی کے لیے 9 فیصد اور زراعت کے لیے 6 فیصد تھا۔دوسری جانب مالی سال 20-2019 میں غیرملکی قرضوں کی مجموعی تقسیم 10 ارب 70 کروڑ ڈالر رہی جو مالی سال 19-2018 کے اسی عرصے 10 ارب 80 کروڑ ڈالر سے معمولی کم تھی، اس میں 97 فیصد تقسیم قرضوں کی شکل میں اور 3 فیصد گرانٹس کی شکل میں تھی۔اس میں کثیر الجہتی اور دوطرفہ قرض دہندگان کی جانب سے ساڑھے 6 ارب ڈالر کی تقسیم شامل ہے جو گزشتہ سال 4ارب 10 کروڑ ڈالر تھی اور یہ 59 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتی ہے۔مزید یہ کہ حکومت نے غیرملکی قرضوں کی ذمہ داریوں اور ادائیگیوں میں توازن برقرار رکھنے کے لیے غیرملکی تجارتی ذرائع سے 3 ارب 40 کروڑ ڈالر بھی اکٹھے کیے۔10 ارب 70 کروڑ ڈالر کی تقسیم کردہ رقم زیادہ تر کثیرالجہتی، باہمی اور مالیاتی اداروں سے منصوبوں اور پروگرام قرضوں یا گرانٹس کے تحت تھی، اس میں مجموعی تقسیم کا 5 ارب 64 کروڑ 45 لاکھ یا 53 فیصد کثیرالجہتی اداروں زیادہ تر اے ڈی پی، آئی ڈی بی، آئی آئی بی اور عالمی بینک سے ہوئی۔اس کے علاوہ مجموعی تقسیم کا 32 فیصد یا 3 ارب 37 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تجارتی قرض کی پختگی کی ری فنانسنگ کے لیے غیرملکی تجارتی بینکوں سے تھا۔تقسیم کا 15 فیصد یا ایک ارب 64 کروڑ 40 لاکھ ڈالر دوطرفہ قرض دہندگان خاص طور پر سعودی عرب، چین اور برطانیہ سے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں