پروفیسر الفرید ظفر

جنرل ہسپتال:90دنوں میں پانچ لاکھ 67ہزار سے زائد مریضوں کا علاج: پروفیسر الفرید ظفر

لاہور(زاہد انجم سے)لاہور جنرل ہسپتال کی رواں سال کے پہلے90دنوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں ایم ایس ڈاکٹر خالد بن اسلم نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ جنوری سے مارچ تک مجموعی طور پر 5لاکھ67ہزار466مریضوں کا علاج معالجہ عمل میں لایا گیا ہے جن میں سے شعبہ بیرونی مریضاں میں 3لاکھ 17ہزار297 اورایمرجنسی میں 2لاکھ50ہزار169آئے۔ ان ڈور میں 19ہزار697مریضوں کو داخل کیا گیا۔ جبکہ مختلف نوعیت کے 24170آپریشن کئے گئے،25475ایکسرے،35958الٹرا ساؤنڈ،13891سی ٹی سکین اور 4317ڈائلسز ہوئے۔فوکل پرسن ایمرجنسی ڈاکٹر لیلیٰ شفیق اور نرسنگ سپرنٹنڈنٹ مسز میمونہ ستار نے اپنے اپنے شعبوں کی کارکردگی بارے پرنسپل کو آگاہ کیا۔

پروفیسر الفرید ظفر نے انتظامی ڈاکٹرز پر زور دیا کہ ہمیں جنرل ہسپتال کو سٹیٹ آف دی آرٹ ادارہ بنانے کی کوشش کرتے رہنا ہے،مجموعی طور پرعلاج گاہ کی کارکردگی اطمینان بخش ہے اور آئندہ بھی سکیورٹی اور دیگر امور کو اپ ڈیٹ رکھنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے۔انہوں نے واضح کیا کہ انتظامی ڈاکٹرز اور نرسنگ سپروائزر راؤنڈ کے دوران واٹس ایپ کے ذریعے اپنی کارکردگی سے ایم ایس آفس کو آگاہ رکھیں،اے ایم ایس و ڈی ایم ایس صاحبان سکیورٹی گارڈز کی کارکردگی پر نگاہ رکھیں اور تمام شعبوں میں صفائی ستھرائی کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے۔

پروفیسر الفرید ظفر نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ہسپتال کے تمام شعبوں میں مریضوں کو دیگر سہولتوں کے ساتھ ساتھ ناشتے و کھانے کی فراہمی بھی جارہی ہے اور ہسپتال میں مریض دوست ماحول کو یقینی بنانے کے لئے ڈاکٹرز و نرسز اپنا متحرک کردار ادا کر رہے ہیں۔

اجلاس میں ایم ایس ڈاکٹر خالد بن اسلم نے بتایا کہ رواں سال جنوری، فروری اور مارچ کے دوران لتھو ٹرسپی کے 464،گیسٹرو سکوپی کے 1437،میمو گرافی کے117اورنیورو اینجیو گرافی کے152ٹیسٹ عمل میں لائے گئے جبکہ ان تین ماہ کے دوران 16161ای سی جی بھی کی گئیں۔پرنسپل نے واضح کہا کہ ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ انتظامی ڈاکٹرز حاضری پر خصوصی نگاہ رکھیں، جلدی جانے اور تاخیر سے آنے والے سٹاف کے خلاف بلاتاخیر محکمانہ کاروائی عمل میں لائی جائے اور دور دراز سے آنے والے مریضوں کو ذیادہ سے ذیادہ طبی سہولیات باہم پہنچائی جائیں۔
٭٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں