جلدی امراض

جلدی امراض کے علاج میں تاخیرپیچیدگیوں کاباعث بن سکتی ہے،ڈاکٹر انیلہ اصغر

فیصل آباد (عسکں آن لائن) فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کی ممتاز ماہرامراض جلد وسکن لیزر سپیشلسٹ ڈاکٹر انیلہ اصغر نے کہا کہ جلد انسانی جسم کا ایک اہم جزو ہے جوانسانی صحت کو برقراراور مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہے تاہم جلدی امراض سے پیدا ہونے والی بیماریاں پیچیدہ صورت بھی اختیار کر سکتی ہیں اسلئے جلدی بیماریوں کے اثرات ظاہر ہوتے ہی فوری طور پر ماہرین امراض جلد سے رابطہ کرنا اور کسی قسم کی کوتاہی یا غفلت سے گریز کرنا چاہیے تاکہ بعد میں مریضوں کو کسی بڑی مشکل کا سامنا نہ کرناپڑے۔

انہوں نے بتایاکہ جلدی بیماریوں کی کئی وجوہات ہیں جبکہ جسم میں ہارمونز کی تبدیلی، جراثیم اور کئی ایسی بیماریاں ہیں جن کی اصل وجوہات کا علم نہیں مگر وہ بیماریاں لمبے عرصے کیلئے چلتی ہیں اورایسے مریضوں کو نفسیاتی مسائل کا سامنا ہوتا ہے جو بیماریاں انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ صاف ستھرا رہنے سے بہت سی جلدی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جلد کے ماہر ڈاکٹر پاکستان اور خاص کر فیصل آباد میں بہت کم ہیں اسلئے کئی غیر مستند ڈاکٹر بھی اس شعبے سے منسلک ہیں اور جلدی مریضوں کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے جبکہ ایسے ڈاکٹرز میڈیا کا سہارا لے کر عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں صرف ایک ہی مستند شعبہ امراض جلد ہے جو کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں واقع ہے۔انہوں نے کہا کہ جتنے جلدی امراض یا جتنی زیادہ جلدی بیماریاں بڑھ رہی ہیں اس کے لحاظ سے یہ سہولیات ناکا فی ہیں جبکہ کچھ جلدی امراض جان لیوا بھی ہو سکتے ہیں لہٰذااگر بروقت تشخیص نہ ہو اور علاج نہ شروع کیا جائے تو مریض کی زندگی کو خطرہ ہو سکتاہے۔

انہوں نے کہاکہ کچھ دوائیوں کے اثرات کی وجہ سے جلد اتر جاتی ہے جو کہ خطرناک ہے اس طرح کی جلدی امراض موت کا سبب بن سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ تقریباً 20فیصد مریض جو کہ آ¶ٹ ڈور میں جاتے ہیں وہ جلدی امراض میں مبتلا ہوتے ہیں۔

علاوہ ازیں کچھ جلدی امراض مردوں میں زیادہ ہیں اور کچھ امراض عورتوں میں مگر چونکہ خواتین اپنی جلد کے بارے میں زیادہ فکر مند ہوتی ہیں اسلئے وہ زیادہ جلد کے ڈاکٹروں سے رابطہ کرتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اکثر خواتین غیر مستند عطائیوں سے علاج معالجہ کروا کر اپنی سکن خراب کر لیتی ہیں لہٰذا انہیں صرف مستند ڈاکٹرز سے ہی رجوع کرنا چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں