باغات

باغات میں کپاس ، چاول میں کماد ،برسیم ، مکئی ، چری وغیرہ کاشت نہ کرنے کی ہدایت

فیصل آباد (عکس آن لائن) جامعہ زرعیہ فیصل ۱ٓباد کے زرعی ماہرین نے باغات میں کپاس ، چاول میں کماد ،برسیم ، مکئی ، چری وغیرہ کاشت نہ کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہاہے کہ ناموافق فصلات کی باغات میں کاشت پیداوار میں کمی اور پودوں کی انحطا ط پذیری کا باعث بن سکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پھلی دار اجناس و سبزیات کاشت کریں تو باغات پر لگا ہوا پھل برداشت کے مرحلے تک آسانی سے پہنچایا جا سکتا ہے اسلئے کوشش کریں کہ بڑے پودوں کو 10 سے 12 دن کے وقفے سے اور چھوٹے پودوں کو 5 سے 6 دن کے وقفے سے ہلکی آبپاشی کرتے رہیں۔

انہوں نے کہاکہ گرمیوں میں پانی کی مقدار کی نسبت پانی کا وقفہ زیادہ ضروری ہوتا ہے تاہم کسی بھی صورت میں پانی پودوں کے نیچے زیادہ دیر تک کھڑا نہ رکھیں کیونکہ اگر پانی زیادہ دیر تک کھڑا رہے گا تو گرمی کی وجہ سے پودوں کی جڑیں گلنے کا خدشہ ہوتا ہے اور اس طرح پودے مر بھی سکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ گرمیوں میں اگر پانی کی کمی محسوس ہو تو پودوں کے درمیان چھوٹی چھوٹی نالیاں بنا دیں اور وقفے وقفے سے پانی لگا کر پودوں کو گرمی کے برے اثرات سے محفوظ رکھیں جبکہ نئے لگائے گئے باغات میں شروع کے چند سالوں تک جنتر کاشت کریں تاکہ پودوں پر گرمی کا اثر کم ہو۔

انہوں نے کہاکہ نرسری میں سے پودے خریدتے وقت جھاڑی دار پودوں کا چناؤ کریں۔انہوں نے بتایاکہ گرمیوں کے موسم میں پھل دار پودوں کے تنوں کو نیلے تھوتھے اور چونے کا محلول ملا کر سفیدی کرنے سے گرمی کے اثرات سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے اور اس طرح تنے کا چھلکا پھٹنے سے محفوظ رہتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ باغات کے ارد گرد باڑ کے طور پر لگائے ہوئے اونچے درختوں کی گھنی ہوا توڑ باڑیں بھی پودوں اور پھل کو گرمی کے مضر اثرات سے محفوظ رکھتی ہیں اسلئے ان ہوا توڑ باڑوں کی کانٹ چھانٹ نہ کریں۔

انہوں نے کہاکہ نئے لگائے گئے پودے گرمی سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اسلئے باغبان ان پودوں پر سرکنڈا، پرالی یا ٹاٹ وغیرہ سے سایہ کریں۔انہوں نے بتایاکہ موسم گرما میں زیادہ ہل چلانے اور گوڈیاں کرنے سے زمینی درجہ حرارت ناموافق حد تک بڑھ جاتا ہے جو کہ پودوں کیلئے نقصان کا باعث بنتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں