یوسف رضا گیلانی

اگر سینٹ کا قیام پہلے لایا جاتا تو ملک دولخت نہ ہوتا ،اگر کبھی مشکل پیش آئی تو ہم حکومت کی جانب سے بھی بولیں گے، یوسف رضا گیلانی

اسلام آباد (عکس آن لائن)سینٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہاہے کہ اگر سینٹ کا قیام پہلے لایا جاتا تو ملک دولخت نہ ہوتا ،سینیٹ کا الیکشن اتنا آسان نہیں ہوتا،میں ایم این اے کا الیکشن لڑتا رہا اس لیے معلوم نہیں سینیٹر کا انتخاب کتنا مشکل ہے،سینیٹر بننے میں پی ڈی ایم نے بھر پور حمایت کی،بطور وزیراعظم وقفہ سوالات کبھی مس نہیں کی، اوان میں کھلے دل کے ساتھ سب کو ساتھ لیکر چلیں گے،حکومت سمیت جن کو بولنے میں مشکل ہو ہم ان کی آواز بنیں گے۔ پیر کو سینٹ میں قائد حزب اختلاف سید یوسف رضا گیلانی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سینیٹ کے نو منتخب سینیٹرز کو مبارکبا پیش کرتا ہوں،نو منتخب سینیٹرز سینئرز سے سیکھ کر کام کریں گے۔

انہوںنے کہاکہ شہید ذولفقار بھٹو نے چھوٹے صوبوں کے احساس محرومی طور کرنے کیلئے سینیٹ کا قیام عمل میں لایا،اگر یہ ایوان پہلے بن جاتاتو ملک دو لخت نہ ہوتا۔ انہوںنے کہاکہ اس ایوان کی بہت اہمیت ہے،رضا ربانی جیسے لوگوں کیلئے اس کی خودمختاری کیلئے کام کیا۔ انہوںنے کہاکہ سینیٹ کا الیکشن اتنا آسان نہیں ہوتا،مجھے سینیٹر بننے میں پی ڈی ایم نے بھر پور حمایت کی۔ یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ قائد اعظم نے پارلیمانی جمہوریت پر زور دیا،میں نے بطور وزیراعظم وقفہ سوالات کبھی مس نہیں کی،میں ایوان میں کھلے دل کے ساتھ سب کو ساتھ لیکر چلیں گے، اور وزراء کو ایوان میں جواب دینے میں مشکل ہوتی تو میں جواب دیتا تھا،اگر کبھی مشکل پیش آئی تو ہم حکومت کی جانب سے بھی بولیں گے۔جن کو بولنے میں مشکل ہو ہم ان کی آواز بنیں گے۔

انہوںنے کہاکہ پی ڈی ایم کسانوں،مزدوروں،ہاریوں اور پسے ہوئے طبقات کی آواز بننے کیلئے قائم کی گئی،ہم نوکری پیشہ نہیں،عوام کی آواز کو بلند کرنا ہمارے فرائض میں شامل ہیں،اس ایوان کی تقدس کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں گے۔ قائد حزب اختلاف یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اس ملک میں جو تکالیف ہیں اس کا تدارک ہم سب کو کرنا ہے، عوام کو ریلیف دینے کیلئے ہم سب ایک ہیں، شبلی فراز سے ملنے کا موقع ملا تو انہوں نے مجھے ایک شعر سنایا۔انہوں نے کہا کہ مجھے کہا گیا تھا سینیٹ میں زیادہ عمر کے لوگ ہیں لیکن آج دیکھا تو یہاں نوجوان زیادہ ہیں،گیلانی نے پاکستان زندہ باد کے نعرے کے ساتھ سینیٹ میں اپنی تقریر مکمل کی۔قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کو دوبارہ چیئرمین منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں،یوسف رضا گیلانی کو قائد حزب اختلاف بننے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ امید کرتے ہیں کہ اپوزیشن انکی قیادت مثبت اپوزیشن کریگی۔

انہوںنے کہاکہ سینیٹ میں صوبوں کے چھوٹی پارٹیوں کی متناسب نمائندگی کو بھی مدنظر رکھا گیا۔ انہوںنے کہاکہ بیانیہ اور اختلاف رکھنا سب کا حق ہے مگر وہ بیانیہ ذاتی اور مالی مفادات سے بالاتر ہونے چاہئیں۔ انہوںنے کہاکہ اختلاف رائے اداروں کی بہتری کیلئے ہو تو اتفاق رائے بن جاتا ہے،پی ڈی ایم کے سیاسی جماعتوں نے پارلیمنٹ میں آنے کا فیصلہ کیا،سیاسی جماعتوں نے احتجاج اور سڑکیں ناپ کر بھی دیکھ لیں،وزیراعظم کسی گیدڑ بھبھکی میں نہیں آئیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں ریفارمز کیلئے اپوزیشن حکومت کیساتھ مل بیٹھیں۔ انہوںنے کہاکہ ہماری سیاست صرف الیکشن کے گرد نہیں گھومنی چاہیے،اپوزیشن جوڈیشل ریفارمز کیلئے بھی ہمارے ساتھ مل بیٹھے۔

انہوںنے کہاکہ اعلی عدلیہ سے لیکر نچلی سطح کی عدلیہ تک ریفارمز کی ضرورت ہے،پارلیمانی جمہوریت میں حکومت اور اپوزیشن دونوں کاکلیدی کردار ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر اعظم نذیر تارڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سینیٹ میں کیمرے لگانے کے واقعہ کی حقائق سامنے آنی چاہیے ،مسلم لیگ ن سمیت اپوزیشن کے پانچ جماعتوں کے 27 سینیٹر حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کرینگے ، ہمیں الگ اپوزیشن بینچ الاٹ کئے جائیں ۔ انہوںنے کہاکہ جج اور دیگر واقعات پر صرف دعا کرنے سے کچھ نہیں ہو گا،ملک میں جبری گمشدگیوں سمیت کس کس ایشو پر آواز اٹھائے۔ انہوںنے کہاکہ خفیہ کیمرا لگا کر ووٹ کی رازداری کو پامال کرنے کے بارے سینیٹ کی کمیٹی تشکیل دی جائے۔

انہوںنے کہاکہ رازداری کو متاثر کر کے ایوان کی تقدس کو پامال کیا گیا، انہوںنے کہاکہ ڈسکہ الیکشن کو چوری کرانے کے اقدامات کو الیکشن کمیشن نے ناکام بنا دیا،الیکشن کمیشن کو اس پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کرونا ویکسین کے حوالے سے نجی کمپنیز اپنی من مانی کر رہی ہیں،حکومت سوئی ہوئی ہے،مہنگائی پر بھی حکومت سوئی ہوئی ہے۔ اجلاس کے دور ان سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہاکہ حکومت سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی انسانی حقوق کا قائمہ کمیٹی میں تبدیل کرنے جا رہی ہے،حکومت کے تمام ہیومن رائٹس کے ادارے مفلوج ہے۔

انہوںنے کہاکہ نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس مکمل غیر فعال ہے،نیشنل کمیشن فار ویمن رائٹس اور نیشنل کمیشن فار چلڈرن بھی غیر فعال ہے۔چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ پہلے وزارت انسانی حقوق نہیں تھی اس لئے فنکشنل کمیٹی بنائی گئی تھی،اب وزارت انسانی حقوق بن چکی ہے اس لئے فنکشنل کمیٹی کو قائمہ کمیٹی میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں